حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد حوزہ علمیہ جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاش ہماری پوری توجہ قرآن مجید کی طرف ہوتی،کلام الٰہی میں تدبر کرتے اور اس کے معانی میں غور کرتے ۔ پورا قرآن ،اس جیسی دس سورتیں حتیٰ کہ ایک سورہ جیسا بھی کوئی شخص سورہ نہیں بنا سکتا۔ پھر بھی اکثر لوگ قرآن کی طرف توجہ نہیں کرتے ۔ قیامت کے دن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سب سے ضرور پوچھیں گے کہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑ کر آیا تھا ایک قرآن دوسرا میری اہل بیت ؑ ، ان دونوں کے ساتھ آپ نے کیا سلوک کیا ؟ اہل بیت ؑ کی تعلیمات پر عمل کیا ؟
ان کا کہنا تھا کہ قیامت کے دن پیغمبر کہیں گے یا اللہ میری قوم نے قرآن کو چھوڑ دیا تھا ۔57 اسلامی ممالک میں سے ایک ملک کے علاوہ اکثر ممالک کے اکثر قوانین اسلام کے خلاف ہیں ۔اسلامی نظریاتی کونسل کے پیش کردہ بلوں کی اسلامی شقوں کو اسمبلی میں پیش ہی نہیں ہونے دیا جاتا ۔حافظ ریاض نجفی نے کہا 15 شعبان کی صبح امام زمانہ حضرت مہدی عج اللہ الشریف کی ولادت ہوئی ۔ جب امام ؑظہور کریںگے تو ہر طرف عدل و انصاف ہوگا ،زمین اپنے خزانے اگل دے گی ۔
انہوں نے کہا 1188 سال پہلے امام زمانہ ؑ کی ولادت ہوئی ہے ۔ اعتراض کیا جاتا ہے کہ اتنی لمبی عمر کوئی کیسے زندہ رہ سکتا ہے ۔ حضرت نوح ؑ تو 25 سوسال زندہ رہے ۔ حضرت خضر ؑ جو امام زمانہ ؑ کی ولادت سے بھی پہلے موجود تھے وہ اب بھی موجود ہیں ۔اگر ہم بھی اپنی غذائیں خالص لیں تو ہم خود بھی بہت لمبی عمر تک زندہ رہ سکتے ہیں ۔ آج کھادوں ،دودھ اور ہر چیز میں کیمیکل ہے ۔ ہم گھر سے باہر کی غذاﺅں کو ترجیح دیتے ہیں ۔ خراب غذاﺅں کے وجہ سے عمریں کم ہوگئی ہیں ۔ جب امام زمانہ ؑ آئیں گے تو حضرت عیسیٰ ؑ بھی آئیں گے ۔ان کاکہنا تھا کہ ہمارے اعمال امام زمانہ ؑ کے سامنے پیش ہوتے ہیں عمل کرتے وقت سوچ لیا کریں کہ یہ عمل امام زمانہ ؑ کے سامنے پیش ہوگا۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے آپ کو امام زمانہ ؑ کا حقیقی ماننے والا ثابت کریں ۔
رئیس الوفاق المدارس نے کہا اللہ نے مخلوقات کو پیدا کیا ،ان کی ضروریات پوری کیں ۔ وہ ایسا بے نیاز ہے کہ سبز درخت سے بھی آگ کو روشن کر دیتا ہے ۔مگر افسوس انسان کی خواہشات پوری ہوتی رہیں تو وہ اللہ سے منہ موڑ لیتا ہے اور جب تکلیف پہنچتی ہے اور مصائب حد سے زیادہ بڑھ جائیں تواس وقت اللہ کی طرف مجبوری کی حالت میں رجوع کرتا ہے اور جب اللہ مصیبت کو دور کر دیتا ہے تو پھر اللہ کو بھول جاتا ہے ۔اگر انسان ہر کام اللہ کے حکم کے مطابق سرانجام دے تو وہ انسان کامیاب ہے ۔ہر انسان اپنی طبیعت اور اپنے معاشرے کے مطابق عمل کرتا ہے ۔
انہوں نے کہاانسان روح کی حقیقت کو جاننا چاہتا ہے لیکن وہ تو ابھی پانی اور دیگر موجودات کی حقیقت کو بھی نہیں پہچانتا لیکن قرآن میں چند جگہ پر روح کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ روح ایک ایسی قوت ہے جو انسان میں رکھ دی گئی ہے اسی کی وجہ سے انسان زندہ ہے ۔روح عالم امر سے ہے جبکہ دنیاوی موجودات عالم مادہ سے ہیں ۔ ہم عالم مادی کے حقائق کو سمجھ سکتے ہیں لیکن عالم امر کے حقائق سے آشنا نہیں ہیں ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کی سورہ الانعام میں 17 انبیاءکا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ اگر شرک کیا تو آپ کا سب کچھ تباہ ہو جائے گا نیز ایک جگہ فرمایا کہ ” اے رسول ! اگر ہم وحی کو آپ سے ختم کر دیں تو پھر آپ کا کوئی ایسا مددگار نہیں ہے جو اس وحی کوواپس پلٹا سکے ۔لیکن اپنی رحمت کی وجہ سے ہم آپ سے وحی کو ختم نہیں کریں گے ۔