پیر 21 اپریل 2025 - 07:59
قیامت ابھی موجود ہے، جنت اور جہنم نقد حقیقتیں ہیں نہ کہ کوئی آئندہ کا وعدہ

حوزہ / آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: جنت اور جہنم موجود نقد حقیقتیں ہیں۔ اگر یہ واقعی نقد (یعنی موجود) ہیں تو پھر کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے چپکے سے دستخط کیے، کسی کو مت بتانا، یا تم تو ہمارے دوست تھے، یہ ٹیکس کم کر دو! کوئی شخص اگر ایسا سوچے تو وہ بہت سادہ لوح ہے۔ یہ کہنا کہ "کسی کو نہ بتانا" آخر کیا معنی رکھتا ہے؟!

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ جوادی آملی نے اپنے ایک درسِ اخلاق میں "قیامتِ حاضر" کے موضوع پر گفتگو کی جس کا خلاصہ اہلِ فکر و دانش کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

رسولِ گرامی علیہ وعلی آلہ آلاف التحیۃ والثناء نے فرمایا:

"جہنم اور جنت تمہارے جوتے کے دھاگے (تسمے) سے بھی زیادہ قریب ہیں"۔ یعنی اتنی قریب ہیں! انسان جب اس کی سانس بند ہوتی ہے تو سمجھ جاتا ہے کہ وہ کہاں ہے۔ ابھی اس کی لاش کو غسل بھی نہیں دیا گیا ہوتا، تب بھی اسے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کہاں ہے۔

یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ یہ سب کچھ نقد (موجود) ہے، اُدھار یا آئندہ پیش آنے والا واقعہ نہیں ہے۔ جنت بھی نقد ہے، جہنم بھی نقد ہے۔ اس لئے فرمایا: یہ سب تمہارے جوتے کے دھاگے (تسمے) سے زیادہ قریب ہے۔ یہ سب کچھ ادھار نہیں ہے۔

قرآن کریم کا اندازِ بیان بھی یہ نہیں کہ ہم قیامت کو "پیدا" کریں گے، نہیں، قیامت "ابھی" موجود ہے۔ بس اُس دن، یعنی روزِ قیامت یہ ظاہر ہو جائے گی۔

فرمایا: "یوم تقوم الساعة" (جس دن قیامت قائم ہو گی)۔ "الساعة" یعنی یہی قیامت ابھی موجود ہے۔ بس وہ دن ایسا ہو گا جب یہ موجود چیز قیام کرے گی۔

فرمایا: "یوم یقوم الناس لرب العالمین" ، "یوم یقوم الأشهاد" ، "یوم یقوم الروح والملائکة صفّاً" ، "یوم تقوم الساعة"۔ یعنی قیامت اب بھی موجود ہے۔

بس اُس دن یہ جو اب چھپی ہوئی ہے، نمایاں ہو جائے گی۔ پس جنت و جہنم نقد حقیقتیں ہیں۔ اگر یہ نقد ہیں تو کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے خفیہ دستخط کیے یا تم دوست ہو اس لیے چھوٹ دے دو۔ جو ایسا کہے وہ بہت سادہ لوح ہے۔ یعنی یہ کہنا کہ "کسی کو مت بتانا" ان سب چیزوں کا کیا مطلب؟!۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha