حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ البقیع آرگنائزیشن شکاگو کی جانب سے آن لائن ایک انٹرنیشنل کانفرنس،مولانا سید شمشاد حسین رضوی اترولوی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں ہندوستان، ایران، امریکہ، ناروے اور تنزانیہ( افریقہ ) یعنی پانچ ممالک کے بزرگ علماء نے آل سعود سے مطالبہ کیا کہ جنت البقیع میں جو روضہ ہائے مقدسہ کو منہدم کیا گیا تھا انہیں دوبارہ تعمیر کیا جائے۔
اپنی افتتاحی تقریر میں البقیع آرگنائزیشن شکاگو کے روح رواں مولانا سید محبوب مہدی عابدی نے البقیع آرگنائزیشن کی اپیل پر پوری دنیا میں آل سعود کے خلاف اور بقیع کی تعمیر نو کے لیے جو کامیاب احتجاج ہوا اس پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کامیابی کا کریڈٹ کوئی ایک تنظیم اس لیے نہیں لے سکتی کہ یہ مسئلہ حقیقت میں تمام مومنین سے مربوط ہے اس لیے کامیابی کا کریڈٹ بھی تمام مومنین کو ہی ملنا چاہیے ۔
مولانا محبوب مہدی عابدی نے فرمایا کہ آئندہ سال انگلش کیلینڈر کے حساب سے جنت البقیع کے انہدام کو سو سال ہو جائیں گے اس لیے آئندہ سال بقیع کی تعمیر نو کے لیے پوری دنیا میں عظیم الشان احتجاج ہوگا جو تاریخ بشریت میں ثبت ہو جائے گا ۔ میرے پاس ایک بزرگ مرجع کے آفس سے فون آیا تھا جنہوں نے میری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کی یہ تحریک اب عالمی ہو چکی ہے۔
یورپ کے ایک اہم ملک ناروے سے بزرگ عالم دین ، مولانا سید شمشاد حسین اترولوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام اور اکیس اپریل کے سانحے کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک روایت کے اعتبار سے امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت پندرہ شوال کو ہے اور دوسری روایت کے اعتبار سے امام کی شہادت پچیس شوال کو ہے اس لیے میری رای یہ ہے کہ آئندہ سال پندرہ سے پچیس شوال کو عشرہ بقیع منایا جائے اور ان دس دنوں میں علما و خطبا امام جعفر صادق علیہ السلام اور بقیع کا تذکرہ کریں ۔ چونکہ امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت ابو حنیفہ کے استاد ہیں اس لیے برادران اہل سنت بھی امام صادق سے عقیدت و ارادت رکھتے ہیں اور اس امام کے نام سے وہ ہم سے بھی جڑیں گے اور ہماری تحریک سے بھی ۔
دہلی میں مقیم معروف خطیب مولانا سید عزادار حسین نے اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ جنت البقیع میں دس ہزار سے زیادہ اہلبیت ، اصحاب اور ازواج کی قبریں ہیں اور دنیا کا ہر مسلمان دین اہلبیت سے لیتا ہے یا اصحاب و ازواج سے اور جنہوں نے جنت البقیع کی بے حرمتی کی ہے وہ لوگ نہ اہلبیت والے ہیں نہ اصحاب والے ہیں نہ ازواج والے ہیں ۔ ہم بقیع کے لیے اس لیے آواز بلند کرتے ہیں کہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے ہے ہمیشہ ظالموں کے دشمن بن کر رہو اور مظلوم کے مددگار ۔
حوزہ علمیہ قم ایران سے مولانا سید احتشام عباس زیدی نے اپنی نہایت عمدہ تقریر میں فرمایا کہ جنت البقیع کا مسئلہ سو سال سے مسلمانوں کے دلوں میں ایک زخم کی طرح ہے اور یہ زخم اسی وقت مندمل ہوگا جب جنت البقیع میں روضہ تعمیر ہوگا ۔ مولانا احتشام عباس زیدی نے فرمایا کہ جنت البقیع حضور ص کی آل پاک اور اصحاب و ازواج کا مرکز ہے ۔ سعودی عرب میں جنت البقیع کے ساتھ ساتھ دیگر آثار اسلام وہی لوگ مٹا رہے ہیں جو صدر اسلام سے اسلام کے دشمن تھے اور اسلام کو مٹانا چاہ رہے تھے جنہوں نے پیغمبر اسلام ص پر کئی مرتبہ جان لیوا حملے کئے تاکہ اسلام آگے نہ بڑھ سکے ۔
مئو مبارکپور اعظم گڑھ سے مولانا شمشیر علی مختاری نے اپنی دل کی زبان سے جنت البقیع میں موجود ہستیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ آئندہ سال بقیع کے انہدام کو انگلش کیلینڈر کے حساب سے سو سال مکمل ہو جائیں گے اس لیے تمام محبان اھلبیت سے گزارش ہے کہ آئندہ سال ہونے والے احتجاج کے لیے ابھی سے تیاری شروع کردیں ۔ مولانا شمشیر علی مختاری نے تمام شعرائے کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اپنے اشعار کے ذریعے بقیع کی تحریک میں شریک ہو کر ثواب دارین حاصل کریں ۔
افریقہ (تنزانیہ) کے شہر دار السلام سے مولانا سید عدیل رضا عابدی نے اپنی نہایت عالمانہ تقریر میں اس موضوع پر عالم اسلام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ کچھ لوگ عبادت و احترام کے فرق کو نہیں جانتے ہیں اور احترام کو عبادت سمجھ کر شرک کا فتویٰ صادر کر دیتے ہیں ان لوگوں کو جاننا چاہیے کہ شرک دین سے خارج کر دیتا ہے اور احترام جزء دین ہے یعنی اگر احترام نہ ہو تو انسان دین سے خارج ہو جاتا ہے ۔ ہم لوگ قبروں کی عبادت نہیں کرتے ہیں قبروں کا احترام کرتے ہیں ۔ ہماری عبادت اسی وقت قبول ہوگی جب ہم اللہ والوں کا صحیح معنوں میں احترام کریں گے ۔
آخری مقرر کی حیثیت سے مولانا اسلم رضوی پونا نے کہا کہ البقیع آرگنائزیشن شکاگو کی جانب سے پورے سال جو کانفرنس ہوتی ہیں اس کا اثر اس سال پوری دنیا میں شوال میں ہونے والے احتجاج میں دیکھا گیا اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ مولانا محبوب مہدی عابدی کی سرپرستی میں جو تحریک شروع کی گئی تھی اس میں " لوگ ساتھ آتے گئے اور قافلہ بنتا گیا" کے تحت یہ تحریک گھر گھر پہنچ چکی ہے ورنہ پہلے لوگ آٹھ شوال کو ایک مجلس کر کے مطمئن ہو جاتے تھے لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ شہر شہر گاؤں گاؤں تعمیر بقیع کے لیے پر امن احتجاج ہو رہا ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بقیع میں روضہ تعمیر نہیں ہو جاتا ۔
ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف مولانا علی عباس وفا نے حسب دستور اپنی نظامت کے ذریعے پینل میں موجود تمام علما کا شکریہ ادا کیا اور اس کانفرنس کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا ۔
یہ پروگرام ایس این این چینل اور بنارس کے عزادار نامی یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کیا گیا۔









آپ کا تبصرہ