حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ حسین نوری ہمدانی نے قم المقدسہ میں مرکز فقہی ائمہ اطہار علیہم السلام میں انجمن خادم الرضا علیہ السلام کی جانب سے اہل بیت علیہم السلام کی مدح و ثنا کے دو بااخلاص اور ماندگار چہروں، استاد حاج غلام رضا سازگار اور استاد حاج رضا عاصی کی تجلیل و تکریم کے سلسلے میں منعقدہ ایک پروگرام میں خادمان حرم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پیغام جاری کیا۔ جس کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد لله ربّ العالمین و الصلاة و السلام علی سیدنا و نبینا أبی القاسم المصطفی محمد و علی أهل بیته الطیبین الطاهرین، سیما بقیةالله فی الأرضین.
سلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ کا شکر ہے کہ مجھے اس پروگرام میں شرکت کا موقع ملا جو خدام اہل بیت علیہم السلام کی تکریم کے لیے منعقد ہوئی ہے۔
بلا شک و شبہ، حضرات معصومین علیہم السلام کے در کی نوکری، خصوصاً حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی خدمت، اس عالم کا سب سے بلند و بالا عنوان ہے؛ ایسا مقام جو اگر اخلاص کے ساتھ ہو تو اس کا کوئی ہم پلہ نہیں۔
تاریخ کے تمام بزرگوں کی آرزو تھی کہ ان کا نام اس افتخار آمیز فہرست میں درج ہو اور ہماری روائی کتابیں اس بارے میں ایسے نورانی روایات سے بھری ہوئی ہیں جو ہمارے دلوں کو روشن کرتی ہیں، جن کا احاطہ اس مختصر تحریر میں ممکن نہیں۔
تاہم برکت کے لیے ایک روایت عرض کرتا ہوں:
ابو عمارہ شاعر، امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: "اے ابو عمارہ! میرے لیے امام حسین علیہ السلام کے متعلق اشعار پڑھو۔"
ابو عمارہ کہتا ہے: میں نے اشعار پڑھنے شروع کیے۔ امام علیہ السلام اس قدر روئے کہ آپ کے گریے کی آواز دور تک سنائی دے رہی تھی۔
پھر امام علیہ السلام نے فرمایا: "اے ابو عمارہ! جو کوئی امام حسین علیہ السلام کے بارے میں اشعار پڑھے اور پچاس، تیس، بیس، دو یا حتیٰ کہ ایک شخص کو بھی رُلا دے، اس کا بدلہ جنت ہے۔"
جی ہاں، اس مقام کی اہمیت اسی قدر بلند و بالا ہے۔ لہٰذا ایسے افراد خصوصاً یہ دو بااخلاص ذاکر اور شاعر جنہوں نے اپنی زندگی اس راہ میں صرف کی ہے، کی قدردانی نہایت بجا اور لائقِ تحسین ہے۔









آپ کا تبصرہ