بدھ 23 اپریل 2025 - 19:36
امام کی خصوصیات: سماجی نظم و نسق کی صلاحیت اور اخلاقی کمالات سے مزین شخصیت

حوزہ/ امام، جو معاشرے کے رہنما اور پیشوا ہوتے ہیں، انہیں ہر قسم کی برائیوں اور اخلاقی خرابیوں سے پاک ہونا چاہئے، اور اس کے برعکس، انہیں اعلیٰ ترین درجے پر تمام اخلاقی خوبیوں سے مزین ہونا چاہئے، کیونکہ امام ایک کامل انسان کے طور پر اپنے پیروکاروں کے لئے بہترین نمونہ ہوتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی | امامت کی اہم خصوصیات میں سے: "سماجی نظم و نسق کی صلاحیت اور اخلاقی کمالات سے مزین ہونا" ہے۔

امام کی سماجی رہنمائی (مدیریتِ اجتماعی)

چونکہ انسان ایک سماجی مخلوق ہے اور معاشرہ اس کے ذہن، روح اور کردار پر گہرا اثر ڈالتا ہے، اس لیے انسان کی صحیح تربیت اور اُسے اللہ کے قرب کی جانب لے جانے کے لیے ایک مناسب اجتماعی ماحول کی ضرورت ہے۔

یہ کام ایک الٰہی حکومت کے قیام سے ہی ممکن ہے۔

اسی لیے امام اور پیشوا کو چاہیے کہ وہ معاشرے کے امور سنبھالنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہو، اور قرآن و سنتِ نبوی سے رہنمائی لے کر، قابل افراد کی مدد سے ایک اسلامی حکومت کی بنیاد رکھے۔

امام کا اخلاقی کمالات سے آراستہ ہونا

امام چونکہ معاشرے کا پیشوا ہوتا ہے، اس لیے اُسے ہر طرح کی برائیوں اور اخلاقی کمزوریوں سے پاک ہونا چاہیے۔

ساتھ ہی وہ اعلیٰ ترین درجے پر اخلاقی خوبیوں کا حامل ہو، کیونکہ امام کامل انسان ہوتا ہے اور اپنے پیروکاروں کے لیے بہترین نمونہ شمار کیا جاتا ہے۔

امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں:

«لِلْإِمَامِ عَلاَمَاتٌ یَکُونُ أَعْلَمَ اَلنَّاسِ وَ أَحْکَمَ اَلنَّاسِ وَ أَتْقَی اَلنَّاسِ وَ أَحْلَمَ اَلنَّاسِ وَ أَشْجَعَ اَلنَّاسِ وَ أَسْخَی اَلنَّاسِ وَ أَعْبَدَ اَلنَّاسِ.» (الخصال، ج ۲، ص ۵۲۷)

وہ لوگوں میں سب سے زیادہ علم والا، سب سے زیادہ دانا، سب سے زیادہ پرہیزگار، سب سے زیادہ بردبار، سب سے زیادہ بہادر، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ عبادت گزار ہوتا ہے۔"

علاوہ ازیں، چونکہ امامؑ پیغمبر اکرم (ص) کے جانشین کی حیثیت سے انسانوں کی تعلیم و تربیت کے لیے مقرر ہوا ہے، اس لیے اُس پر لازم ہے کہ وہ دوسروں سے پہلے اور دوسروں سے بڑھ کر اخلاقِ الٰہی سے مزین ہو۔

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

«مَنْ نَصَبَ نَفْسَهُ لِلنَّاسِ إِمَاماً، [فَعَلَیْهِ أَنْ یَبْدَأَ] فَلْیَبْدَأْ بِتَعْلِیمِ نَفْسِهِ قَبْلَ تَعْلِیمِ غَیْرِهِ؛ وَ لْیَکُنْ تَأْدِیبُهُ بِسِیرَتِهِ قَبْلَ تَأْدِیبِهِ بِلِسَانِهِ.» (نهج البلاغه، حکمت ۷۳)

"جو شخص (اللہ کے حکم سے) اپنے آپ کو لوگوں کا امام قرار دیتا ہے، اُس پر واجب ہے کہ دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے خود اپنی اصلاح کرے،

اور دوسروں کی تربیت کے لیے اپنی زندگی سے مثال دے، قبل اس کے کہ زبان سے نصیحت کرے۔"

(یہ سلسلہ جاری ہے...)

ماخذ: کتاب "نگین آفرینش" سے،کچھ معمولی تبدیلیوں کے ساتھ۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha