۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
امام صادق

حوزہ / حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی بابرکت زندگی میں مسلمانوں کے درمیان بہت ہی ممتاز اور اعلیٰ مقام پایا ہے۔ جس نے بھی ان کے بارے میں بات کی ہے اس نے ان کے کردار و شخصیت کی تعریف کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین محمد جعفر طباسی نے "اہل سنت کے ہاں امام جعفر صادق علیہ السلام کا روحانی اور علمی مقام" کے عنوان سے ایک مضمون میں لکھا ہے:

25 شوال رئیسِ مذہبِ جعفریہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا یومِ شہادت ہے۔ شیخ مفید رحمۃ اللہ علیہ نے شہادت کے وقت آپ علیہ السلام کی عمر مبارک 65 سال درج کی ہے۔ (ارشاد، ج ۲، ص ۱۷۹)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی بابرکت زندگی میں مسلمانوں کے درمیان بہت ہی ممتاز اور اعلیٰ مقام پایا ہے۔ جس نے بھی ان کے بارے میں بات کی ہے اس نے ان کے کردار و شخصیت کی تعریف کی ہے

ہم یہاں اس مختصر تحریر میں رئیسِ مذہبِ شیعہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے متعلق بعض سنی بزرگوں کے اظہارِ نظر کو بیان کریں گے:

1۔ ابوحنیفہ (150ھ) کا قول:

وہ لکھتے ہیں: میں نے ان سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا، ان کی ہیبت نے مجھے اس قدر متاثر کیا کہ حتی منصور کی ہیبت بھی مجھ پر اس طرح متاثر نہ ہوئی۔ (الکاشف، ج1، ص139)

۲۔ شافعی (204ھ) کے الفاظ:

اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ (تیسری صدی ہجری) کہتے ہیں کہ میں نے شافعی سے کہا: تم نے جعفر بن محمد کو کیسے پایا؟ کہا: وہ موردِ اطمینان اور ثقہ ہیں۔ (الجرح و التعدیل، ج 2، ص 487)۔

3۔ ابو زرعہ رازی دمشق (264ھ):

عبدالرحمٰن بن ابی حاتم کہتا ہے: ابو زرارہ سے پوچھا گیا کہ جعفر بن محمد اور ان کے والد (علیہما السلام) اور سہیل اور اس کے والد اور علاء اور اس کے والد میں سے کون برتر ہیں؟ اس نے جواب دیا: جعفر علیہ السلام دوسروں کے ساتھ قابلِ مقایسہ نہیں ہیں۔ (یعنی امام صادق علیہ السلام دوسروں سے قطعاً بلند مرتبہ ہیں)۔ (تہذیب الکمال، ج5، ص78؛ اور الجرح و التعدیل، ج2، ص487)۔

عمرو بن ابی المقدام کا قول:

ابن عقدہ (332ھ) نے ایک سند کے ساتھ عمرو بن ابی المقدام سے نقل کیا ہے کہ میں نے جب بھی جعفر بن محمد علیہما السلام کی طرف دیکھتا تو مجھے یقین ہو جاتا کہ آپ علیہ السلام انبیاء کے نسب و نسل سے ہیں۔ (تہذیب الکمال، ج5، ص78)۔

5۔ یحییٰ بن معین (233ھ):

ذہبی "میزان الاعتدال (جلد 1، صفحہ 415)" میں یحییٰ بن معین سے نقل کرتے ہوئے کہتا ہے: «و روی عباس، عن یحیی قال: جعفر، ثقة مأمون»؛ یعنی "امام صادق علیہ السلام موردِ اعتماد اور امین ہیں"۔

6۔ ابو حاتم رازی (327ھ) کے الفاظ:

ابو حاتم رازی کہتا ہے: جعفر بن محمد علیہما السلام ثقہ ہیں؛ اور اس جیسی شخصیت کے متعلق باز پرس نہ کی جائے (کیونکہ ان کی شخصیت سب کے لئے واضح اور مشخص ہے)۔

7۔ ابن حبان (354ھ) کے الفاظ:

ابن حبان کہتا ہے: جعفر بن محمد (علیہ السلام) فقہ، علم اور فضل کے لحاظ سے اہل بیت علیہم السلام کے عظیم افراد میں سے ہیں، اور ثوری، مالک اور شعبہ نے ان کی احادیث نقل کی ہیں۔ (کتاب الثقات، ج 6، ص 131)۔

8۔ ذہبی (748ھ) کا قول:

ذہبی "میزان الاعتدال (جلد 1، صفحہ 414)" میں کہتا ہے: "وہ عظیم، متقی، سچے اور اعلیٰ مرتبے والے اماموں میں سے ایک ہیں۔ لیکن بخاری نے ان سے کوئی حدیث نقل نہیں کی ہے۔

جیسا کہ ذہبی نے لکھا ہے، بدقسمتی سے بخاری نے امام صادق علیہ السلام سے ایک حدیث بھی نقل نہیں کی ہے۔ حالانکہ اسی بخاری نے اپنی صحیح میں خارجیوں کے سربراہ اور امیر المومنین علی علیہ السلام کے قاتل کی تعریف کرنے والے یعنی عمران بن حطان سدوسی سے روایت نقل کی ہے۔ (سیر أعلام النبلاء، ج۴، ص 214)۔ یہاں پر یہ سوال جو ہر آزاد سوچ رکھنے والے مسلمان کے ذہن میں بغیر کسی تعصب کے پیدا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ بخاری امام صادق علیہ السلام کی حتی ایک حدیث تک کو نقل کرنے میں محتاط کیوں ہے؟ لیکن دشمنانِ دین سے حدیث نقل کرنے میں احتیاط نہیں کرتا؟!

9۔ ابن حجر عسقلانی (852ھ) کا قول:

وہ کتاب "تقریب التہذیب (جلد 1، صفحہ 132)" میں امام صادق علیہ السلام کی شخصیت کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے: "ابو عبداللہ جو کہ صادق کے نام سے معروف ہیں، بہت سچے، فقیہ اور امام ہیں"۔

10۔ احمد بن حجر (974ھ) کے الفاظ:

ابن حجر ہیتمی مکی شافعی مذہب نے لکھا ہے: جعفر الصادق علیہ السلام سے اتنے مختلف علوم نقل ہوئے ہیں کہ وہ علوم پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں اور اس کی شہرت پوری دنیا میں پھیل گئی ہے۔ اور یحییٰ بن سعید، ابن جریح، مالک، سفیانین، ابو حنیفہ، شعبہ اور ایوب سختیانی جیسے عظیم افراد نے ان سے روایت نقل کی ہے"۔ (الصواعق المحرقہ ص 120)۔

۱۱۔ مصطفی رشدی (1309ھ) کا قول:

مصطفیٰ رشدی نے کتاب روضۃ الندیہ (ص 12) میں امام علیہ السلام کے وصف میں خوبصورت تشبیہ دیتے ہوئے لکھا ہے: "وہ علم کے میدان میں ایک جنگجو اور سوارِ ماہر ہے؛ وہ سخن کے سمندر اور مفہومِ کلام کا غوطہ خور ہے۔ اکثر لوگوں نے اپنے مسلکی اختلاف کے باوجود ان سے مختلف علوم نقل کئے ہیں جس سے ان کا علم و دانش پوری دنیا میں پھیل گیا اور دنیا بھر میں شہرت پائی۔ جن لوگوں نے ان سے نقل کیا ہے ان کے نام جمع کئے گئے تو وہ 4 ہزار افراد تک جا پہنچ چکے ہیں"۔

۱۲۔ محمد عبدالغفار ہاشمی (معاصر) کے الفاظ:

سید محمد عبدالغفار ہاشمی افغانی اہلسنت کے دانشمندان میں سے ہے جس نے کتاب أئمّة الهدی (ص ۱۱۷، چاپ مصر) میں لکھا ہے کہ "بے شک امام جعفر صادق علیہ السلام دانش و علم میں بپھرے سمندر کی طرح تھے۔ اس طرح کہ 4 ہزار محدثین (بطور شاگرد) نے آپ سے فیض حاصل کیا اور حدیث نقل کی۔ ان شاگردوں میں سے کئی خود انتہائی عظیم دانشمند ہیں جیسا کہ امام ابو حنیفہ، امام مالک ابن انس، امام سفیان ثوری اور دیگر بزرگان دین۔ امام جعفر صادق علیہ السلام ایک متقی اور پرہیزگار اور مستجاب الدعوۃ (جس کی دعا قبول ہوتی ہے) شخصیت تھے کہ جن کی کرامات اور فضائل تفصیلی کتابوں میں بیان ہوئے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .