حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے میڈیا اور سائبر اسپیس کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین رضا رستمی نے میڈیا ایونٹ"یادگار ماندگار حاج شیخ" کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایونٹ حوزہ علمیہ قم کے سو سالہ افق کو ترسیم کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے آیت اللہ حائری یزدی(رح) کی قم آمد کے بعد حوزہ علمیہ کے عالمی سطح پر اثرات کا تذکرہ کیا اور میڈیا سے وابستہ افراد کی اس ایونٹ میں بے مثال شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔
حجت الاسلام رستمی نے کہا کہ "گزشتہ سو سال میں حوزہ علمیہ قم نے عالمی سطح پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔ آیت اللہ حائری یزدی(رح) کی قم آمد کے وقت یہاں صرف 400 طلبہ تھے، لیکن ان کی کوششوں سے نہ صرف تعداد میں اضافہ ہوا بلکہ معیار میں بھی بہتری آئی جس نے امام خمینی(رح) جیسی عظیم شخصیات کو جنم دیا۔"
انہوں نے اس ایونٹ میں شرکت کرنے والے صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کی کثیر تعداد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ایونٹ صرف ماضی کی یاد دہانی نہیں بلکہ مستقبل کے لیے راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ہمارا مقصد حوزہ علمیہ کے اگلے سو سال کے لیے ایک واضح راہ متعین کرنا ہے۔"
ایونٹ کے منتظمین نے بتایا کہ یہ تقریب دسویں میڈیا فیسٹیول "ابوذر" کے سلسلے میں بسیج رسانه قم اور حوزہ علمیہ کے میڈیا اور سائبر اسپیس کے اشتراک سے منعقد ہوئی۔ اختتامیہ تقریب میں سپاہ پاسداران اور بسیج رسانه کے نمائندوں سمیت مختلف علمی و ثقافتی شخصیات نے شرکت کی۔

حجت الاسلام رستمی نے اختتام پر تمام شرکاء اور منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ کا میڈیا اور سائبر اسپیس مرکز مستقبل میں بھی ایسے علمی و ثقافتی پروگراموں کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔
حجت الاسلام رستمی نے زور دے کر کہا کہ "حوزہ علمیہ قم کو نئی نسل کی ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دینی تعلیمات کو موثر طریقے سے پیش کرنا ہوگا۔" انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ کا مرکز برائے میڈیا و سائبر اسپیس کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور معیاری مواد کی تیاری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ دینی پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جا سکے۔
اختتامی تقریب میں اس ایونٹ کے بہترین شرکاء کو انعامات سے نوازا گیا۔ حجت الاسلام رستمی نے تمام شرکاء کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ "یہ تخلیقات نہ صرف حوزہ علمیہ کی تاریخ کو محفوظ کر رہی ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بھی ثابت ہوں گی۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسی طرح کے علمی و ثقافتی پروگراموں کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔









آپ کا تبصرہ