بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ (161)
ترجمہ: کسی نبی کی یہ شان اور کام نہیں ہے کہ وہ خیانت کرے۔ اور جو خیانت کرے گا۔ وہ اپنی خیانت کردہ چیز سمیت قیامت کے دن حاضر ہو جائے گا۔ پھر ہر ایک شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں ہوگا۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣انبياء (ع) كى ہستى ہر طرح كى خيانت سے پاك و منزہ ہے خيانت كا، مقام نبوت و رسالت الہى كے مناسب نہ ہونا
2️⃣ مال غنيمت كو اكٹھا كرنے اور تقسيم كرنے ميں پيغمبر اكرم (ص) كى امانتداري
3️⃣ قيامت كے دن خيانت كاروں كے برے طرز عمل كا مجسم ہونا قيامت كے دن خائن لوگوں كى رسوائي اور سزا
4️⃣ ميدان محشر خيانت كاروں كو ان سب اموال اور ... سميت جن ميں انہوں نے خيانت كى ہے، حاضر كرنے كا مقام ہے
5️⃣ انسان كيلئے قيامت اپنے كردار كى پورى سزا پانے كا دن ہے
6️⃣ قيامت كے دن خيانت كار اپنے ناپسنديدہ طرز عمل كى پورى جزا (كمى بيشى كے بغير) پائيں گے
7️⃣قيامت كے دن كسى كے حق ميں ظلم نہيں ہوگا
8️⃣ جو شخص بھى كسى چيز ميں خيانت كرے گا وہ اس چيز كو قيامت كے دن آتش جہنم ميں ديكھے گا اسے آتش جہنم ميں جاكر وہ چيز باہر لانا پڑے گي
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران