۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 367028
27 مارچ 2021 - 04:06
شر کا نمائندہ

حوزہ/ اندرونی و بیرونی سازشیں دین و مذہب اور ملک کے آئین کے خلاف کام کر رہی ہیں لہذا وسیم جیسے منافق قوم و ملت کے غدار ہیں اور شرپسند عناصر کے نمائندے ہیں۔

تحریر: دانش عباس خان مقیم حال قم

حوزہ نیوز ایجنسیحالیہ میں نام نھاد وسیم رضوی نے عدلیہ میں تحریف قرآن مجید کے متعلق عرضی داخل کرکے  جو زہر افشانی اور جہالت و حماقت کا مظاہرہ کیا ہے پھر امت محمدیہ مرحومہ نے بلا تأمّل ہم آواز ہوکر تحفظ قرآن مجید کی خاطر غم وغصہ کا مظاہرہ کیا اور ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے شیعہ سنی علماء و دانشوروں اور عوام  نے ہی نہیں بلکہ ہندو دھرم کے بعض دانشوروں نے بھی وسیم جیسے فاسق و فاجر اور شر پسند کی بھر پور مذمت کی ہے، اور ایسے فتنہ گر کا اصلی چہرا کھل کر سامنے آگیا ہے کہ یہ  ایسا مجرم شخص  ہے جس کی دھاندلی کو انصاف پسند علماء نے اس کے شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مینی کے دور میں واضح کر دیا تھا کہ اس کا کروڑوں کا غبن ہے لہذا سی بی آئی جانچ ہونا اس کے ساتھ لازمی ہے مگر اس شخص نے اپنے جرم پہ پردہ پوشی کیلئے حکومت کو بدلتا دیکھ کر اپنا رنگ بدلتا رہا کہ کیسے موجودہ دنیاوی حاکموں کو خوش کیا جاسکتا ہے اور کیسے اپنے جرم کو چھپایا جا سکتا ہے۔

احساس جرم تو بعید تھا چونکہ اس کی رگوں میں وہ خون دوڑ رہا تھا جو مالِ حرام  کی دین تھا لہذا نجس خون  تو اپنا اثر دکھائے گا ہی اسی لئے کبھی دینی مدرسے کو بند کرنے کا شوشہ چھوڑا کہ یہاں دہشت گرد بنتے ہیں، تو کبھی امن پسند عوام کو بڑھکانے کیلئے لَو جہاد نامی فلم کا منظر عام پر لانا، کبھی اسلام کا نقلی نمائندہ بنکر مسجد، مندر کے نام پر ٹی وی چینلوں پر بے بنیاد بحث کرکے سَستی شہرت کمانے کی ایڑی چوٹی کا زور لگانا ، کبھی زوجہء پیغمبر حضرت عائشہ پر فلم بناکر اہل سنت کے مقدسات کی توہین کرنا، کبھی گیتا رمائن کو مدرسوں کے نصاب میں شامل کرنے کا مطالبہ کرنا وغیرہ۔۔۔۔۔۔ یہ ملعون سیزن اور وقت کو دیکھتے ہوئے  فتنہ کی آگ بھڑکاتا رہا ہے جب اس نے دیکھا کہ ہمارے سارے فتنہ ہمارے جرائم کی پردہ پوشی کیلئے چھوٹے ہیں اور آقاؤں کی خوشیوں کیلئے بھی ناکافی ہو رہے ہیں اس لئے کچھ بڑا قدم اٹھایا جائے جس سے اپنا کام بھی نکل جائے ہمارے بڑے بھی خوش رہیں۔

آج جبکہ قرآن مجید کی صیانت  پہ حرف اٹھایا ہے، جہالت سے بھر پور نظریہ پیش کیا ہے کہ قرآن مجید کی ۲۶ آیتیں دہشت گردی سکھاتی ہیں اور چاہتا ہے  ان آیتوں کی غلط تفسیر کرکے داعش و طالبان جیسے دہشت گردوں سے جوڑ کر پورے مسلمانوں کے کردار کو مخدوش بنا دیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ خود مسلمانوں میں شیعہ سنی اتحاد کا پرچم سرنگوں ہوجائے، ہندوستان کی موجودہ صورت حال یہ ہیکہ ایک طرف کسان اپنے حقوق کی مانگ کر رہے ہیں دوسری طرف بنگال کا الیکشن سامنے ہے ایسے میں ہمیشہ کی طرح سادہ عوام سے کچھ کھیل کھیلنا بنتا تھا مگر اس کا کھیل تو فیل ہوگیا، مسلمان آپس میں لڑتے مگر ہر جگہ سے ایک پیلٹ فارم سے مسلمان اتحاد کا نعرہ بلند کررہے ہیں اور عوام سمجھنے لگی ہے کہ اندرونی و بیرونی سازشیں دین و مذہب اور ملک کے آئین کے خلاف کام کر رہی ہیں لہذا وسیم جیسے منافق قوم و ملت کے غدار ہیں اور شرپسند عناصر کے نمائندے ہیں جن کے آقاؤں کا کام امن پسند علاقوں میں فساد کی آگ بھڑکانا ہے اور کچھ نہیں۔

لہذا ملک کی عدلیہ اس کی اول فول باتوں پہ توجہ دینے کے بجائے اس کے جرائم کو سامنے لائے اور اس کے پیچھے جو مشینری کام کر رہی ہے اس کا بھی پردہ فاش کرے ورنہ دیر نہیں ایسے نا جانے کتنے چھوٹے بڑے چور اور مجرم بازاروں میں سر اٹھا کر چلنے لگیں گے پھر ملک کے چین و سکون کو دوبھر کردیں لہذا یہ باز آنے والے نہیں ہیں یہ شر کے نمائدے ہیں ان کو شر پسند ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .