حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ آف تعلیماتِ قرآن و اہلِ بیت (ع) محراب پور، سندھ کے زیرِ انتظام "خمسہ معرفتِ امامِ زمانہ (عج)" کے موضوع پر ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن اور حدیثِ کساء سے ہوا، جس کی سعادت مولانا نجم الحسن کراروی نے حاصل کی۔ اس کے بعد برادر ذاکر علی شیخ اور برادر سجاد حسین ساجدی نے منقبت خوانی کی سعادت حاصل کی۔
اس موقع پر امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ کے رکنِ مجلسِ نظارت مولانا امداد حسین شجاعی نے "غیبتِ کبریٰ میں ہماری معاشرتی ذمہ داریاں" کے عنوان سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ مہدویت کا انکار درحقیقت حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے انکار کے مترادف ہے۔ انسان کی فطرت میں خیر و نیکی سے محبت اور برائی سے نفرت موجود ہے۔ دنیا کی تمام اقوام اور ادیان عدل و انصاف کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہر مذہب میں ایک منجی (نجات دہندہ) کے آنے کا تصور پایا جاتا ہے، اور وہی امامِ مہدی (عج) ہیں جو پوری انسانیت کو نجات عطا فرمائیں گے۔
انہوں نے انتظارِ امام (عج) کے حوالے سے چند بنیادی نکات بیان کیئے؛
1. موجودہ حالات کا شعور – حکومتِ وقت اور عالمی نظام کو سمجھنا۔
2. مستقل امید – امامِ مہدی (عج) ہی انسانیت کی آخری امید ہیں، جو عدل و انصاف کا نظام قائم کریں گے۔
3. غیبتِ امام (عج) میں ہماری ذمہ داری – ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی کو بہتر بنائیں، دینی احکام پر عمل کریں، اور اخلاقی اقدار کو فروغ دیں تاکہ ظہور کی راہ ہموار ہو۔
4. عقیدہ و نظریہ کی حفاظت – امامت کی معرفت حاصل کریں اور امامِ زمانہ (عج) کی اطاعت میں ثابت قدم رہیں۔
5. امام (عج) سے روحانی تعلق قائم رکھنا – امامِ زمانہ (عج) سے دلی تعلق برقرار رکھیں اور اپنی اصلاح کریں۔
6. تجدیدِ عہد – امام (عج) سے بیعت اور تجدیدِ عہد کریں کہ ہم ان کے ظہور کے لیے خود کو تیار رکھیں گے۔
7. کردار سازی – مرد، خواتین، بچے، نوجوان اور بزرگ سب اپنے کردار کو بہتر بنائیں، اپنی زبان کو شیریں اور اخلاق کو سنواریں، تاکہ امام (عج) کی نصرت کے قابل بن سکیں۔
8. توبہ و استغفار – اپنے اعمال کا جائزہ لیں، توبہ کریں اور امام (عج) سے عہد کریں کہ آئندہ گناہوں سے بچیں گے۔
9. دین اور وطن کی حفاظت – دینی اقدار اور ملک کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کریں۔
پروگرام کے دوسرے خطیب، رکنِ مجلسِ نظارت مولانا حیدر علی عامر نے "غیبتِ امامِ زمانہ (عج)" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ امامِ زمانہ (عج) ہمارے درمیان موجود ہیں، لیکن ہمارے اعمال کی وجہ سے ہم انہیں دیکھنے سے قاصر ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امامِ زمانہ (عج) ہمیں دیکھ رہے ہیں، لیکن ہمارے گناہ اور غفلت ہمیں ان کی معرفت اور قربت سے محروم رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ غیبت کے دور میں ہماری دو بنیادی ذمہ داریاں ہیں:
1. فردی ذمہ داریاں – خود کو نیک اعمال کا عادی بنانا، عبادات اور دینی احکام پر عمل کرنا، اور اپنے اخلاق و کردار کو سنوارنا۔
2. اجتماعی ذمہ داریاں – معاشرے میں عدل و انصاف کا قیام، امر بالمعروف و نہی عن المنکر، اور امامِ زمانہ (عج) کے ظہور کی راہ ہموار کرنا۔
پروگرام کے اختتام پر مرکزی تعلیمی و تربیتی سیکریٹری برادر مہران عالم قاضی نے تمام علماء کرام، مقررین، سامعین اور خصوصی تعاون کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
قابلِ ذکر ہے کہ تقریری پروگرام کے بعد سوال و جواب کے سیشن کو بھی رکھا گیا، جس میں شرکاء نے مقررین سے موضوعات کے مطابق سوالات کیے، اور علمائے کرام کی جانب سے مفصل اور جامع جوابات بیان کئے گئے۔









آپ کا تبصرہ