بدھ 16 اپریل 2025 - 14:22
ادیانِ توحیدی میں منجی کا تصور ظلم کے خلاف مشترکہ امید ہے: پادری وانیاسرگیز

حوزہ/ زاہدان میں "منجی اور نجات بخش" کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی عیسائی رہنما اسقف وانیاسرگیز نے کہا کہ ادیانِ توحیدی منجی عالم کے تصور میں متحد ہیں، وہ۔منجی جو ظلم، ناانصافی کے مقابلے میں ایک امید کی کرن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زاہدان کی یونیورسٹی آف سیستان و بلوچستان میں "ادیان توحیدی میں منجی موعود کا تصور" کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مذاہب کے علما و دانشور شریک ہوئے۔ اس موقع پر مسیحی رہنما اور جانشین اسقف اعظم خلیفہ گری، اسقف وانیاسرگیز نے منجی کے تصور کو ادیانِ توحیدی کا مشترکہ عقیدہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا: "منجی پر ایمان، ظلم اور ناامیدی کے اندھیروں میں امید کا وہ چراغ ہے جو انسانیت کو نجات کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔" انہوں نے تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان ہمیشہ ظلم، ناانصافی اور تبعیض کا شکار رہا ہے، اور ایسے حالات میں ایک نجات دہندہ کے ظہور پر یقین انسان کو حوصلہ اور سہارا دیتا ہے۔

ادیان کے نکتۂ نظر سے وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہودیت، مسیحیت اور اسلام تینوں منجی کے تصور پر متفق ہیں، اگرچہ تعبیرات مختلف ہو سکتی ہیں۔ "یہودیت میں ماشیح کا تصور ہے، مسیحیت میں حضرت عیسیٰ کو وہی وعدہ شدہ منجی مانا جاتا ہے جو دوبارہ آئیں گے، اور اسلام میں حضرت مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے ظہور پر ایمان رکھا جاتا ہے، جو حضرت عیسیٰ کے ساتھ باطل کے خلاف قیام کریں گے۔"

پادری وانیاسرگیز نے اسلامی تعلیمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں انتظار ایک فعال عمل ہے جس کا تقاضا ہے کہ مومن خودسازی، عدل کا قیام اور مظلوموں کی مدد کے ذریعے ظہور کا زمینہ فراہم کرے۔

انہوں نے تمام ادیان کو دعوت دی کہ وہ مشترکہ انسانی اقدار پر متحد ہوں اور دنیا میں عدل و امن کے قیام کے لیے کوشش کریں۔

خطاب کے آخر میں انہوں نے شام، عراق، لبنان اور فلسطین سمیت دنیا بھر میں قیامِ امن کی دعا کی اور ایران کی سلامتی اور رہبر معظم کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha