حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے معروف استاد حجت الاسلام والمسلمین محمد عرب نے جوانوں کو نصیحت کی ہے کہ وہ امام زمانہ حضرت حجت بن الحسن العسکری (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی معرفت کے لیے مستند دینی منابع اور اکابر علمائے دین کی کتب سے رجوع کریں تاکہ سطحی شناخت اور انحرافاتِ مہدویت سے بچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ امام زمانہ (عج) کی معرفت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: عامیانہ معرفت اور عالمانہ معرفت۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے عوام کی اکثریت کا تعلق اہل بیت علیہم السلام سے زیادہ تر جذباتی بنیاد پر ہوتا ہے، جو کہ اگرچہ اپنی جگہ قابلِ احترام ہے، لیکن معرفت کی علمی سطح میں گہرائی کا فقدان پایا جاتا ہے۔
حجت الاسلام عرب نے وضاحت کی کہ عوام میں یہ تصور عام ہے کہ امام زمانہ (عج) ظہور کے بعد معجزاتی طور پر دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، ظلم کا خاتمہ ہو جائے گا، اور ہر چیز بیک وقت سنور جائے گی، جب کہ یہ ایک سطحی فہم ہے جسے قرآن و حدیث کی روشنی میں گہرائی کے ساتھ سمجھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیت "إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک افراد خود کو نہ بدلیں، خدا ان کے حالات کو نہیں بدلتا۔ اسی اصول کے تحت امام مہدی (عج) ظہور کے بعد بتدریج معاشرے کو تربیت، مجاہدت اور اصلاح کے ذریعے تبدیل کریں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ عالمانہ معرفت وہی ہے جو قرآن، روایات اہل بیت علیہم السلام اور علمائے بزرگ کے بیانات سے ماخوذ ہو۔ اسی معرفت کی بنیاد پر انسان مہدویت کو گہرائی سے سمجھ سکتا ہے۔
امام شناسی کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے حجت الاسلام عرب نے معروف حدیثِ نبوی "مَنْ ماتَ وَلَمْ یَعْرِفْ إمامَ زَمانِهِ ماتَ مَیْتَةً جاهِلِیَّةً" کا حوالہ دیا، جس کے مطابق جو شخص اپنے زمانے کے امام کو پہچانے بغیر دنیا سے رخصت ہو، وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔ انہوں نے اس حدیث کو متواتر قرار دیا اور بتایا کہ یہ نہ صرف شیعہ بلکہ سنی کتب میں بھی مختلف انداز سے بیان ہوئی ہے۔
انہوں نے ایک تاریخی واقعے کا ذکر کیا کہ محمد بن علا جرجانی نے امام رضا علیہ السلام سے دورانِ طواف یہ حدیث دریافت کی، جس پر امام علیہ السلام نے اس حدیث کی سند اپنے آباء و اجداد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک بیان فرمائی اور واضح کیا کہ "مرگِ جاہلی" کا مطلب شرک کی حالت میں مرنا ہے۔
آخر میں انہوں نے تاکید کی کہ نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ امام زمانہ (عج) کی معرفت کے لیے سطحی اور خیالی باتوں پر اعتماد نہ کریں بلکہ معتبر دینی متون، قرآن، احادیث اور علمائے ربانی کی رہنمائی سے استفادہ کریں تاکہ مہدویت کے اصل مفہوم کو درک کیا جا سکے۔









آپ کا تبصرہ