حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، موجودہ ماحول میں جب دینی اور اعتقادی مفاہیم کے بارے میں مختلف شبہات اور سوالات اٹھائے جا رہے ہیں تو درست موضوعات کے انتخاب اور ان پر صحیح جواب دینا خاصی اہمیت رکھتا ہے۔
ان میں سے ایک مسئلہ «تاج پوشی» کی اصطلاح کا استعمال ہے جو معصومین علیہم السلام خصوصاً حضرت مهدی (عج) کی امامت کے آغاز کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اس موضوع کو واضح کرنے اور اس کی صحت و سقم جانچنے کے لیے تاریخی شبهات کے ماہر حجت الاسلام حامد منتظری مقدم سے گفتگو کی گئی تاکہ اس مسئلے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جا سکے۔ اس گفتگو کا خلاصہ اور اہم نکات درج ذیل ہیں:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
«تاج پوشی» کی اصطلاح شیعہ کی اصیل ادبیات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے یعنی جب ہم شیعہ کے تاریخی، کلامی اور حدیثی متون کا جائزہ لیتے ہیں تو اس طرح کی اصطلاح کہیں نظر نہیں آتی۔ شیعہ منابع میں اس تعبیر کا استعمال رائج نہیں رہا۔
احادیث شیعہ میں چاہے عمومًا ائمہ کی امامت کے آغاز کے بارے میں ہو یا خصوصًا حضرت مهدی (عج) کی امامت کے آغاز پر، «تاج پوشی» کی اصطلاح نہ متون حدیثی میں ملتی ہے، نہ تاریخی، نہ کلامی اور نہ ہی قدیم ادبی متون میں۔
ہاں، شاید متأخر ادوار کے اشعار میں کبھی اس طرح کی تعبیر سامنے آئے، مگر یہ اصطلاح نہ ریشهدار ہے نہ مرسوم۔ اس کے برعکس «آغاز امامت» ایک دقیق اور درست تعبیر ہے۔
«تاج پوشی» زیادہ تر ملوکیت اور پادشاہی کی ادبیات سے ماخوذ ہے اور ایک عامیانہ اصطلاح ہے جو امامت کو سلطنت سے تشبیہ دینے کی وجہ سے استعمال ہوئی۔
تو کیا اب یہ تشبیہ غلط ہے؟
اس طرح کی عامیانہ تعبیرات پر شاید سختی سے ردعمل دینا ضروری نہ ہو مگر وضاحت اور روشنگری کرنا ضروری ہے۔
یہ تعبیر زیادہ سے زیادہ ایک تسامحآمیز اصطلاح ہے۔ ہم اس جیسی مثالیں دیکھتے ہیں جیسے امام کو «شاه» یا امامزادوں کو «شاهزادہ» کہنا۔ خاص طور پر ادبی اور شعری فضا میں اس طرح کے الفاظ کبھی کبھی استعمال ہوئے ہیں۔
لہٰذا تجویز یہ ہے کہ ان اصطلاحات کو سختی سے رد کرنے کے بجائے ان کی حقیقت بیان کر دی جائے تاکہ غلط فہمیاں پیدا نہ ہوں۔
آغاز امامت حضرت مهدی (عج) اور غیبت
ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ حضرت مهدی (عج) کی امامت غیبت کے ساتھ شروع ہوئی اور تاریخی اعتبار سے حالات ایسے نہیں تھے کہ ان کی امامت ظاہر ہو۔ لہٰذا تاریخی طور پر ان کی امامت علنی نہیں تھی۔ دیگر ائمہ کی امامت بھی عموماً آشکار صورت میں شروع نہیں ہوئی۔
مثال کے طور پر امام حسن مجتبی علیہ السلام کی امامت اگرچہ حکومت کے ایک مختصر دور کے ساتھ شروع ہوئی لیکن اس وقت بھی حالات جنگی تھے اور عوام کے تعاون نہ کرنے کے باعث صلح تک نوبت آ پہنچی۔ اس کے باوجود اس موقع پر بھی «تاج پوشی» کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
پس حضرت مهدی (عج) کی امامت، جو غیبت کے ساتھ اور خفیہ حالات میں شروع ہوئی، کسی طور بھی «تاج پوشی» کی اصطلاح سے مناسبت نہیں رکھتی کیونکہ تاج پوشی ہمیشہ علنی اور تشریفاتی ہوتی ہے۔
معنوی پہلو
آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ «تاج پوشی» کی اصطلاح اگر استعمال بھی کی گئی ہے تو شاید اس کے پیچھے ایک معنوی تصور ہے جیسے یہ کہنا کہ فرشتگانِ خدا نے ان کی امامت پر جشن منایا ہو۔ یہ ایک عرفانی اور غیرمادی تعبیر ہے جو مزید تحقیق کی متقاضی ہے۔
تاہم مجموعی طور پر یہ اصطلاح ریشهدار نہیں ہے بلکہ ایک عرفی تعبیر ہے جو بعد کے ادوار میں رائج ہوئی۔ بہتر یہ ہے کہ اس کے بارے میں وضاحت کی جائے لیکن سخت گیری مناسب نہیں ہے۔
ظاہرا ایسا لگتا ہے کہ اس قسم کے تعبیروں کا رواج زیادہ تر حالیہ چند صدیوں میں شیعی سلطنتوں سے متأثر رہا ہے اور یہ اس تاریخی فضا سے نکلا ہے لیکن شیعیت کے اصل متون اور تاریخی ماضی میں ایسی تعبیر اساساً کہیں نہیں ملتی ہے۔









آپ کا تبصرہ