بدھ 11 جون 2025 - 15:25
رجعت؛ مذہب تشیع کا ایک مسلمہ عقیدہ

حوزہ/ انسانوں کے اعمال کی اصل جزا و سزا آخرت میں دی جائے گی، لیکن خداوندِ متعال نے یہ ارادہ فرمایا ہے کہ بعض افراد کو ان کے اعمال کی جزا یا سزا اسی دنیا میں بھی دکھا دی جائے۔ انہی واقعات میں سے ایک اہم واقعہ، جو ظہور امام مہدی عجل‌اللہ‌فرجہ کے زمانے سے متعلق ہے، مسئلۂ رجعت ہے۔ رجعت شیعوں کے مسلّم اور بنیادی عقائد میں سے ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی | یہ حقیقت ہے کہ انسانوں کے اعمال کی اصل جزا و سزا آخرت میں دی جائے گی، لیکن خداوندِ متعال نے یہ ارادہ فرمایا ہے کہ بعض افراد کو ان کے اعمال کی جزا یا سزا اسی دنیا میں بھی دکھا دی جائے۔ انہی واقعات میں سے ایک اہم واقعہ، جو ظہور امام مہدی عجل‌اللہ‌فرجہ کے زمانے سے متعلق ہے، مسئلۂ رجعت ہے۔ رجعت شیعوں کے مسلّم اور بنیادی عقائد میں سے ہے۔

رجعت کا مفہوم

لفظ "رجعت" لغت میں دوبارہ پلٹنے یا واپس آنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

دینی اصطلاح میں رجعت سے مراد یہ ہے کہ قیامت سے پہلے، اللہ کے حکم سے بعض معصوم امام علیہم‌ السلام، خالص مؤمنین اور بعض کفّار و منافقین دوبارہ دنیا میں واپس آئیں گے۔

یعنی اللہ تعالیٰ انہیں دوبارہ زندہ کرے گا تاکہ دنیا میں ایک خاص مرحلے میں دوبارہ زندگی گزاریں۔

یہ رجعت قیامت سے پہلے ایک قسم کا پیش خیمہ ہے، جس سے قیامت کی حقیقت کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔

رجعت کی حکمت

اگر چہ آخرت، جزا و سزا کا اصل مقام ہے، لیکن بعض افراد کے اعمال اور ان کے آثار اتنے نمایاں اور وسیع ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان کے بدلے کا ایک حصہ اسی دنیا میں بھی دکھا دیا جائے۔

امام محمد باقر علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "... أَمَّا الْمُؤْمِنُونَ فَيُنْشَرُونَ إِلَى قُرَّةِ أَعْيُنِهِمْ، وَ أَمَّا الْفُجَّارُ فَيُنْشَرُونَ إِلَى خِزْيِ اللَّهِ إِيَّاهُمْ ..."

(بحارالانوار، ج ۵۳، ص ۶۴)

"مؤمنین (دوبارہ) زندہ کیے جائیں گے تاکہ اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک پائیں، اور بدکار و فاجر لوگ اس لیے دوبارہ زندہ کیے جائیں گے تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو ذلیل و رسوا کرے۔"

مؤمنین کی آرزو اور رجعت کا ایک اور مقصد

رجعت کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ سچے مؤمنین کو امامِ زمانہ عجل‌اللہ‌فرجہ کے ظہور کے وقت ان کی نصرت و مدد کا شرف حاصل ہو۔

چنانچہ ہم امام مہدی عجل‌اللہ‌فرجہ کی ایک زیارت میں یہ دعا پڑھتے ہیں: "... مَوْلاَيَ، فَإِنْ أَدْرَكَنِيَ الْمَوْتُ قَبْلَ ظُهُورِكَ، فَإِنِّي أَتَوَسَّلُ بِكَ وَ بِآبَائِكَ الطَّاهِرِينَ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى، وَ أَسْأَلُهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ أَنْ يَجْعَلَ لِي كَرَّةً فِي ظُهُورِكَ، وَ رَجْعَةً فِي أَيَّامِكَ، لِأَبْلُغَ مِنْ طَاعَتِكَ مُرَادِي، وَ أَشْفِيَ مِنْ أَعْدَائِكَ فُؤَادِي ..."

(بحارالانوار، ج ۹۹، ص ۱۱۶)

"اے میرے آقا! اگر آپ کے ظہور سے پہلے مجھے موت آ جائے، تو میں آپ سے اور آپ کے آباء و اجداد سے توسل کرتا ہوں، اور اللہ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ محمد صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ‌وسلم اور آلِ محمد پر درود نازل کرے، اور میرے لیے آپ کے ظہور کے وقت ایک بار واپسی اور آپ کے زمانے میں رجعت قرار دے، تاکہ میں آپ کی اطاعت میں اپنی مراد کو حاصل کر سکوں اور آپ کے دشمنوں سے انتقام لے کر اپنے دل کو تسکین دوں۔"

رجعت کا اعتقادی مقام

رجعت، مذہبِ شیعہ کے ان اعتقادات میں سے ہے جس پر مضبوط قرآنی اور حدیثی دلائل موجود ہیں۔

اس بارے میں متعدد آیات قرآن اور سینکڑوں احادیث پیغمبر اکرم صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ‌وسلم اور آئمہ معصومین علیہم‌السلام سے نقل ہوئی ہیں۔

شیعہ کے عظیم محدث شیخ حرّ عاملی اپنی معروف کتاب "الإیقاظ من الهجعة بالبرهان علی الرجعة" کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں: "ہم نے اس رسالے میں رجعت سے متعلق 620 سے زائد احادیث، آیات اور دلائل ذکر کیے ہیں، اور مجھے لگتا ہے کہ اصول و فروع کے کسی اور مسئلے کے بارے میں اتنی کثیر تعداد میں نصوص موجود نہیں ہیں۔"

جاری...

حوالہ: کتاب نگین آفرینش (مختصر ترمیم کے ساتھ)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha