تحریر: تصور حسین
حوزہ نیوز ایجنسی | دنیا ایک غیر معمولی دور سے گزر رہی ہے جہاں ٹیکنالوجی نے انسان کی عقل کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مصروفیات، میڈیا کا شور، اور ڈیجیٹل دنیا میں الجھے ہوئے انسان کو شاید خود یہ احساس نہیں رہا کہ اس کے ایمان پر کیسے حملے ہو رہے ہیں۔ انہی خطرناک حملوں میں سے ایک حملہ پروجیکٹ بلیو بیم (Project Blue Beam) کے نام سے سامنے آ رہا ہے، جسے کئی لوگ ایک خفیہ سازش تصور کرتے ہیں۔
پروجیکٹ بلیو بیم کیا ہے؟
پروجیکٹ بلیو بیم ایک سازشی نظریہ ہے جو دعویٰ کرتا ہے کہ دنیا کی طاقتور قوتیں (جیسے ناسا، اقوام متحدہ، اور خفیہ ایجنسیاں) جدید ہولوگرافک ٹیکنالوجی اور ذہنی کنٹرول کے ذریعے ایک جعلی عالمی نجات دہندہ کو دنیا کے سامنے پیش کریں گی۔ اس نجات دہندہ کو مختلف قوموں اور مذاہب کے مطابق پیش کیا جائے گا، یعنی عیسائیوں کو عیسیٰ، ہندوؤں کو کرشن، بدھ مت کے ماننے والوں کو بدھا، اور مسلمانوں کو امام مہدی علیہ السلام کے روپ میں۔
امام مہدی (عجل)
امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا ظہور اسلام کے اہم عقائد میں شامل ہے۔ امت مسلمہ، خاص طور پر اہل تشیع، اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف زندہ ہیں، پردۂ غیبت میں ہیں اور آخر الزمان میں ظہور فرمائیں گے تاکہ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی۔
احادیث مبارکہ میں امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی نشانیاں، نسب، مقامِ ظہور اور ان کی عالمی تحریک کے بارے میں واضح ارشادات موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو ان کے ظہور کا شدت سے انتظار ہے۔
خطرہ: فیک امام مہدی کا ظہور
پروجیکٹ بلیو بیم کے مطابق، عالمی طاقتیں مصنوعی ذہانت، ہولوگرافک ٹیکنالوجی، اور نفسیاتی کنٹرول استعمال کرتے ہوئے آسمان پر جعلی روحانی مظاہر دکھائیں گی، جیسے روشنیوں سے بنے معجزے، آوازیں اور چہرے، جنہیں خدائی پیغام کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
ایسے میں امت مسلمہ کے لیے سب سے بڑا فتنہ یہ ہو گا کہ ایک جعلی امام مہدی کو آسمان پر ظاہر کیا جائے، جو ظاہری طور پر وہی دعوے کرے گا جو روایات میں بیان کیے گئے ہیں۔ لیکن درحقیقت وہ ایک مصنوعی، شیطانی منصوبہ ہو گا جس کا مقصد مسلمانوں کے عقیدے کو تباہ کرنا ہے۔
ذہن سازی اور نفسیاتی فتنہ
یہ فتنہ صرف آنکھوں سے نظر آنے والے مناظر تک محدود نہیں ہوگا بلکہ جدید ٹیکنالوجی جیسے Mind Control کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جائے گی۔ ان کے دلوں میں یہ خیال ڈالا جائے گا کہ یہی امام مہدی ہیں، ان پر ایمان لانا واجب ہے۔
ایسے حالات میں وہ مسلمان جنہوں نے قرآن و حدیث سے رہنمائی حاصل نہیں کی ہو گی، اور جن کی دینی بنیادیں کمزور ہوں گی، وہ آسانی سے گمراہ ہو سکتے ہیں۔
رہنمائی کا واحد ذریعہ: قرآن، اہل بیت اور عقیدہ
ان فتنوں سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اپنے عقائد کی گہرائی سے تعلیم حاصل کریں، امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں مستند احادیث کا مطالعہ کریں، اور علماء کرام سے راہنمائی حاصل کریں۔
قرآن و حدیث میں امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی وہ نشانیاں موجود ہیں جن سے حقیقی اور جعلی مہدی کے درمیان فرق کیا جا سکتا ہے۔ یاد رکھیں کہ امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا ظہور ایک عالمی، حقیقی اور انقلابی واقعہ ہو گا جو کسی ہولوگرام یا فیک ویڈیو کا محتاج نہیں ہو گا۔
امت مسلمہ سے اپیل
یہ وقت ہے بیدار ہونے کا۔ فتنوں کا دور قریب ہے شاید ہم اس میں داخل بھی ہو چکے ہیں۔ پروجیکٹ بلیو بیم جیسے شیطانی منصوبے صرف ٹیکنالوجی کا کرشمہ نہیں بلکہ ہمارے عقائد کا امتحان ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں، نوجوانوں اور گھروں میں دینی تربیت کو عام کرنا ہو گا تاکہ جب فتنہ سامنے آئے تو ہمارا ایمان متزلزل نہ ہو۔
آخر میں...
جس طرح دجال ایک عظیم فتنہ ہو گا، اسی طرح جعلی امام مہدی کا فتنہ بھی ایمان کو چیلنج کرے گا۔ وہی بچے گا جو صراطِ مستقیم پر قائم رہے گا اور جو علم، تقویٰ اور امامِ حقیقیؑ سے سچی وابستگی رکھے گا۔
اللہ ہم سب کو فتنوں سے محفوظ رکھے اور امامِ برحق علیہ السلام کے ظہور کے وقت اُن کے سچے پیروکاروں میں شامل کرے۔ آمین یا رب العالمین









آپ کا تبصرہ