حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، شیعوں کے آخری امام اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارہویں جانشین، جمعہ کی سحر، نیمہ شعبان ۲۵۵ ہجری قمری (۸۶۸ عیسوی) کو عراق کے شہر سامراء میں دنیا میں تشریف لائے۔
آپ کے والد گرامی شیعوں کے گیارہویں پیشوا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور آپ کی والدہ گرامی انتہائی بافضیلت خاتون "نرجس" تھیں۔ جن کی قومیت کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ ایک روایت کے مطابق حضرت نرجس سلام اللہ علیہا رومی بادشاہ یشوع کی بیٹی تھیں اور ان کی والدہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وصی شمعون کی نسل سے تھیں۔ اس روایت کے مطابق حضرت نرجس سلام اللہ علیہا نے ایک عجیب خواب کے ذریعہ اسلام قبول کیا اور امام حسن عسکری علیہ السلام کی ہدایت سے رومی لشکر کے ساتھ جنگ پر روانہ ہوئیں اور اسلامی فوج کے ہاتھوں قید ہو گئیں۔ امام علی نقی علیہ السلام نے ایک شخص کو بھیجا تاکہ انہیں خرید کر سامراء لایا جائے۔
دوسری روایات بھی موجود ہیں لیکن جو بات اہم ہے وہ یہ کہ حضرت نرجس سلام اللہ علیہا کچھ عرصہ امام علی نقی علیہ السلام کی بہن محترمہ حکیمہ خاتون سلام اللہ علیہا کے زیر تربیت رہیں اور انہیں حکیمہ خاتون سلام اللہ علیہا کی طرف سے بہت عزت دی گئی۔
حضرت نرجس سلام اللہ علیہا وہ باعظمت خاتون ہیں جن کی تعریف سالہا سال قبل رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امیرالمؤمنین علیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام کی زبان مبارک سے کی گئی ہے اور انہیں بہترین اور کنیزوں کی سردار میں شمار کیا گیا ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی والدہ کے دیگر نام بھی روایت میں ملتے ہیں جیسے سوسن، ریحانہ، ملیکہ اور صیقل (صقیل)۔
نام، کنیت اور القابات
حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا نام اور کنیت رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام اور کنیت جیسا ہے۔ بعض روایات میں ان کا اصلی نام لینے سے ظہور تک منع کیا گیا ہے۔
آپ کے مشہور القابات یہ ہیں: مهدی، قائم، منتظر، بقیة الله، حجت، خلف صالح، منصور، صاحب الامر، صاحب الزمان اور ولی عصر، جن میں سب سے مشہور لقب "مهدی" ہے۔
ہر لقب امام عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی ایک خاص صفت یا پیغام کی نشاندہی کرتا ہے جیسے:
- "مهدی" یعنی وہ جو خود ہدایت یافتہ ہے اور دوسروں کو ہدایت کی طرف بلاتا ہے۔
- "قائم" یعنی وہ جو حق کے لیے قیام کرے گا۔
- "منتظر" یعنی وہ جس کا سب لوگ انتظار کر رہے ہیں۔
- "بقیة الله" یعنی خدا کی باقی رہنے والی حجت اور آخری الٰہی ذخیرہ۔
- "حجت" یعنی خدا کی مخلوق پر دلیل۔
- "خلف صالح" یعنی اولیائے خدا کا شایستہ جانشین۔
- "منصور" یعنی وہ جو خدا کی نصرت سے سرفراز ہوگا۔
- "صاحب الامر" یعنی عدل الٰہی کی حکومت قائم کرنے والا۔
- "صاحب الزمان و ولی عصر" یعنی زمانے کا حاکم اور فرمانروا۔
امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی زندگی کے تین اہم ادوار:
1. دورِ اختفا: آپ کی پنہانی زندگی کے ایام جو آپ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی پیدائش سے امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت تک کا دور ہے۔
2. دوران غیبت: امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد سے شروع ہونے والا غیبت کا دور، جو مشیتِ خدا کے تحت ان کے ظہور تک جاری رہے گا۔
3. دورانِ ظہور: غیبت کے اختتام اور خدائی ارادے سے ظہور کا دور، جس میں امام عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف دنیا کو خوبیوں اور عدل و انصاف سے معمور کر دیں گے۔ کسی کو بھی ظہور کا وقت معلوم نہیں اور خود امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے روایت ہے کہ "جو لوگ ظہور کا وقت معین کریں وہ جھوٹے ہیں"۔
(یہ سلسلہ جاری ہے...)
اقتباس: از کتاب "نگین آفرینش" (جزئی تبدیلی کے ساتھ)









آپ کا تبصرہ