حوزہ نیوز ایجنسی| متعدد معتبر روایات اس بات کی واضح طور پر گواہی دیتی ہیں کہ امام مہدی عجلاللہتعالیٰفرجہالشریف کی حکومت ایک عالمی حکومت ہوگی، کیونکہ وہ تمام انسانوں کے منتظر موعود ہیں اور پوری بشریت کی امیدوں اور آرزوؤں کا مرکز ہیں۔ لہٰذا ان کی حکومت کے زیرسایہ جو عدل، حسن و خوبی، اور امن قائم ہوگا، وہ پوری زمین پر چھا جائے گا۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ایک حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے: "...وَعِزَّتِی وَجَلَالِی لَأُظْهِرَنَّ بِهِمْ دِینِی وَلَأُعْلِیَنَّ بِهِمْ کَلِمَتِی، وَلَأُطَهِّرَنَّ الْأَرْضَ بِآخِرِهِمْ مِنْ أَعْدَائِی، وَلَأُمَلِّكَنَّهُ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا..."
(کمالالدین، ج۱، ص۲۵۶)
"اپنی عزت اور جلال کی قسم! میں اپنے دین کو ان (بارہ پیشواؤں) کے ذریعے تمام ادیان پر غالب کر دوں گا، اور اپنے امر کو ان کے ذریعے نافذ کروں گا۔ آخری پیشوا (قائم عجلاللہفرجہ) کے ذریعے زمین کو اپنے دشمنوں سے پاک کر دوں گا اور اسے مشرق و مغرب کا حکمران بنا دوں گا۔"
اسی طرح امام محمد باقر علیہالسلام فرماتے ہیں: "القائم منّا... یبلُغ سلطانُه المشرقَ والمغربَ، ویظهر الله عزّوجلّ به دینَه علی الدین کلّه ولو کره المشرکون، فلا یبقی فی الأرض خرابٌ إلّا قد عُمِر."
(کمالالدین، ج۱، ص۳۳۰)
"قائم (عجلاللہفرجہ) ہم (اہل بیت) میں سے ہوں گے، ان کی سلطنت مشرق و مغرب تک پھیل جائے گی، اور اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے دین کو تمام ادیان پر غالب کرے گا، اگرچہ مشرکوں کو ناگوار گزرے۔ (ان کے عہد میں) زمین پر کوئی ویرانہ نہیں بچے گا مگر یہ کہ آباد کیا جائے گا۔"
مرکزِ حکومت: شہر کوفہ
جہاں تک امام مہدی عجلاللہفرجہ کی حکومت کے مرکزی مقام کا تعلق ہے، معتبر روایات کے مطابق اس کا مرکز شہر کوفہ ہوگا، جو اس وقت وسعت اختیار کرے گا اور نجف اشرف جیسے مضافات کو بھی اپنی حدود میں شامل کرے گا۔ اسی بنا پر بعض روایات میں "کوفہ" اور بعض میں "نجف" کو مرکزِ حکومت قرار دیا گیا ہے۔
امام جعفر صادق علیہالسلام ایک طویل روایت میں فرماتے ہیں: "...دارُ مُلکِه الكوفة، و مجلسُ حكمِه جامعُها..."
(بحارالأنوار، ج۵۳، ص۱۱)
"ان کی حکومت کا دارالحکومت کوفہ ہوگا اور ان کا عدالتی مرکز مسجد کوفہ ہوگا۔"
یاد رہے کہ کوفہ کا شہر ابتدائے اسلام ہی سے خاندان رسالت کا مرکزِ توجہ رہا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام نے یہاں خلافت کی بنیاد رکھی، مسجد کوفہ کو اپنا خطبہ گاہ اور عدالت بنایا، اور اسی مسجد کے محراب میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔ یہ مسجد اسلام کی چار معروف ترین مساجد میں شمار ہوتی ہے۔
جاری ہے...
مأخوذ از کتاب: "نگین آفرینش"









آپ کا تبصرہ