حوزہ نیوز ایجنسی| امام مہدی (عج) کی حکومت کے ثمرات نہایت درخشاں اور قابلِ توجہ ہیں۔ ایک جملے میں کہا جا سکتا ہے کہ ان کی حکومت کے آثار و برکات، انسانی زندگی کی تمام مادی و روحانی ضروریات کا احاطہ کرتے ہیں، جنہیں خداوند متعال نے فطرتِ انسانی میں ودیعت فرمایا ہے۔
امام مہدی (عج) کی حکومت کے اہداف حقیقی اور اصیل ہیں اور تمام انسانوں کی دیرینہ آرزو ہیں۔ امام کے تمام منصوبے قرآن کریم اور سنتِ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات کی بنیاد پر استوار ہوں گے، اور ہر میدان میں ان کی کامیابی کی ضمانت موجود ہو گی۔ چنانچہ ان کی حکومت کے ثمرات قابلِ تحسین ہوں گے اور یہ سب، بشر کی فطرت کے مطابق مادی و روحانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوں گے۔
روایات کی روشنی میں ہم یہاں بعض نمایاں ثمرات کا تذکرہ کرتے ہیں:
۱۔ عدل و انصاف
روایات میں سب سے اہم نتیجہ جو قائم آلِ محمد عجلاللہفرجہ کے قیام سے حاصل ہو گا، وہ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینا ہے۔ ان کی حاکمیت میں عدل ہر طبقے اور ہر ادارے میں جاری و ساری ہو گا، یہاں تک کہ کوئی چھوٹا یا بڑا گوشہ باقی نہ رہے گا جہاں عدل نافذ نہ ہو، اور انسانوں کے باہمی روابط عدل و انصاف کی بنیاد پر قائم ہوں گے۔
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
«أَمَا وَاللَّهِ لَيَدْخُلَنَّ عَلَيْهِمْ عَدْلُهُ جَوْفَ بُيُوتِهِمْ كَمَا يَدْخُلُ الْحَرُّ وَالْقُرُّ»
(غیبت نعمانی، ج ۱، ص ۲۹۶)
"خدا کی قسم! ان کا عدل لوگوں کے گھروں کے اندر اس طرح داخل ہو گا جیسے گرمی اور سردی گھروں میں داخل ہوتی ہے۔"
۲۔ فکری، اخلاقی اور ایمانی ارتقاء
امام مہدی علیہ السلام کی حکومت میں انسانوں کی عقل، اخلاق اور ایمان میں حیرت انگیز ترقی ہو گی۔
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
«إِذَا قَامَ قَائِمُنَا وَضَعَ اللَّهُ يَدَهُ عَلَى رُءُوسِ الْعِبَادِ فَجَمَعَ بِهَا عُقُولَهُمْ وَكَمَّلَتْ بِهِ أَحْلَامُهُمْ»
(کافی، ج ۱، ص ۲۵)
"جب ہمارے قائم قیام کریں گے تو خداوند متعال اپنا دستِ رحمت بندوں کے سروں پر رکھے گا اور ان کی عقلوں کو جمع کر دے گا اور ان کے شعور کو کامل فرما دے گا۔"
عقل کی تکمیل کے ساتھ ہی تمام انسانی فضائل، راہِ عبودیت اور سعادت کا راستہ ہموار ہو جائے گا، کیونکہ عقل ایک ایسا باطنی نبی ہے جو انسان کو خیر و صلاح کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
۳۔ اتحاد اور اخوت
روایات کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کی عالمی حکومت میں انسانوں کے دلوں میں الفت و محبت ہو گی اور کینہ و دشمنی ختم ہو جائے گی۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
«وَلَوْ قَدْ قَامَ قَائِمُنَا... لَذَهَبَتِ الشَّحْنَاءُ، مِنْ قُلُوبِ الْعِبَادِ»
(بحارالانوار، ج ۵۲، ص ۳۱۶)
"جب ہمارے قائم قیام کریں گے تو بندگانِ خدا کے دلوں سے کینہ و عداوت ختم ہو جائے گی۔"
اسی طرح امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
«... وَيَجْمَعَ اللَّهُ الْكَلِمَةَ وَيُؤَلِّفَ بَيْنَ قُلُوبٍ مُخْتَلِفَةٍ»
(کمال الدین، ج ۲، ص ۶۴۵)
"خداوند متعال لوگوں کی زبان و دل کو متحد کرے گا اور منتشر دلوں میں اُلفت پیدا فرمائے گا۔"
۴۔ جسمانی اور روحانی سلامتی
امام مہدی علیہ السلام کی حکومت میں جسم و روح کی سلامتی حاصل ہو گی۔ معاشرتی عدل، بھائی چارہ اور روحانی فضا کے سبب انسان کی روحانی اور جسمانی قوتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو گا۔
امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں:
«إِذَا قَامَ الْقَائِمُ أَذْهَبَ اللَّهُ عَنْ كُلِّ مُؤْمِنٍ الْعَاهَةَ وَرَدَّ إِلَيْهِ قُوَّتَهُ»
(غیبت نعمانی، ج ۱، ص ۳۱۷)
"جب حضرت قائم قیام کریں گے تو خداوند مؤمنین سے بیماریوں کو دور کر دے گا اور ان کی قوتیں لوٹا دے گا۔"
اس زمانے میں طب و صحت کے میدان میں حیرت انگیز ترقی ہو گی اور لاعلاج بیماریوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔
۵۔ خیر و برکت کی فراوانی
قائم آلِ محمد عجلاللہفرجہ کی حکومت میں زمین و آسمان کی برکات نازل ہوں گی۔ ہر طرف سرسبزی، حیات اور نشاط کا سماں ہو گا۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
«يَسُوقُ اللَّهُ تَعَالَى بِهِ بَرَكَاتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَيُنْزِلُ السَّمَاءُ قَطْرَهَا وَيُخْرِجُ الْأَرْضُ بَذْرَهَا»
(غیبت شیخ طوسی، ج ۱، ص ۱۸۸)
"خداوند ان (حضرت مہدی علیہ السلام) کے ذریعے آسمان و زمین کی برکتوں کو نازل فرمائے گا، آسمان بارش برسائے گا اور زمین اپنی پیداوار نکالے گی۔"
۶۔ فقر کا خاتمہ
جب زمینی وسائل منصفانہ طور پر تقسیم ہوں گے اور آسمانی و زمینی برکتیں جاری ہوں گی، تو فقر و تنگدستی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
«وَيُعْطِي النَّاسَ عَطَايَا مَرَّتَيْنِ فِي السَّنَةِ وَيَرْزُقُهُمْ فِي الشَّهْرِ رِزْقَيْنِ وَيُسَوِّي بَيْنَ النَّاسِ حَتَّى لَا تَرَى مُحْتَاجاً إِلَى الزَّكَاةِ»
(بحارالانوار، ج ۵۲، ص ۳۹۰)
"حضرت مہدی علیہ السلام سال میں دو مرتبہ عطیات دیں گے، ہر مہینے دو مرتبہ روزی عطا کریں گے، اور اس قدر مساوات قائم کریں گے کہ کوئی شخص زکات کا محتاج نہ ہو گا۔"
۷۔ اسلام کی حاکمیت اور کفر کا زوال
قرآنِ کریم میں تین جگہ یہ وعدہ دیا گیا ہے:
«هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ»
(توبہ: ۳۳، فتح: ۲۸، صف: ۹)
"وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کرے۔"
یہ وعدہ ابھی تک پوری طرح محقق نہیں ہوا، لیکن امام مہدی علیہ السلام کی حکومت میں اسلام کی عالمگیر حاکمیت قائم ہو گی اور کفر و شرک کا نام و نشان باقی نہ رہے گا۔
۸۔ ہمہ گیر امن
امام مہدی علیہ السلام کی حکومت میں امنِ عام حاصل ہو گا جو انسانی زندگی کی سب سے اعلیٰ نعمت ہے۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
«وَلَوْ قَدْ قَامَ قَائِمُنَا ... لَذَهَبَتِ الشَّحْنَاءُ مِنْ قُلُوبِ الْعِبَادِ وَاصْطَلَحَتِ السِّبَاعُ وَالْبَهَائِمُ حَتَّى تَمْشِيَ الْمَرْأَةُ بَيْنَ الْعِرَاقِ إِلَى الشَّامِ لَا تَضَعُ قَدَمَيْهَا إِلَّا عَلَى النَّبَاتِ وَعَلَى رَأْسِهَا زِينَتُهَا لَا يُهَيِّجُهَا سَبُعٌ وَلَا تَخَافُهُ»
(خصال، ج ۲، ص ۶۲۶)
"جب ہمارا قائم قیام کرے گا، دلوں سے کینہ مٹ جائے گا، درندے اور چوپائے بھی باہم صلح و آشتی سے رہیں گے، یہاں تک کہ ایک عورت عراق سے شام تک سفر کرے گی، اس کے قدم سبزہ زار پر ہوں گے، اس کے سر پر زینت ہو گی اور کوئی درندہ اس پر حملہ نہ کرے گا، نہ ہی اسے کوئی خوف لاحق ہو گا۔"
۹۔ علم کی غیرمعمولی ترقی
حضرت مہدی علیہ السلام کے دور میں اسلامی و انسانی علوم کے بہت سے اسرار منکشف ہوں گے اور علم کی ایسی وسعت ہو گی جس کا تصور ممکن نہیں۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
«الْعِلْمُ سَبْعَةٌ وَعِشْرُونَ حَرْفاً فَجَمِيعُ مَا جَاءَتْ بِهِ الرُّسُلُ حَرْفَانِ ... فَإِذَا قَامَ قَائِمُنَا أَخْرَجَ الْخَمْسَةَ وَالْعِشْرِينَ حَرْفاً فَبَثَّهَا فِي النَّاسِ»
(بحارالانوار، ج ۵۲، ص ۳۳۶)
"علم کی ستائیس شاخیں ہیں۔ انبیاء جو کچھ لائے وہ صرف دو شاخیں تھیں۔ جب ہمارے قائم قیام کریں گے تو پچیس دیگر شاخیں ظاہر کریں گے اور سب کو عام کر دیں گے۔"
ماخوذ از: کتاب نگین آفرینش









آپ کا تبصرہ