حوزہ نیوز ایجنسی | اہل بیت علیہم السلام کی زندگی کے واقعات اسلامی طرزِ حیات سے بھرپور ہیں، جو تمام انسانیت بالخصوص مسلمانوں کے لیے درس آموز ہیں۔
ایسا ہی ایک خوبصورت واقعہ جو شہید استاد مرتضیٰ مطہری کی کتاب داستان راستان سے لیا گیا ہے، ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:
ایک شخص اپنے بیٹے کے ساتھ حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی خدمت میں مہمان کے طور پر حاضر ہوا۔
حضرت علیؑ نے ان دونوں کا بہت عزت و احترام سے استقبال کیا، انہیں مجلس کے اعلیٰ مقام پر بٹھایا اور خود ان کے سامنے بیٹھ گئے۔
کھانے کا وقت آیا، کھانا لایا گیا اور سب نے مل کر کھایا۔
کھانے کے بعد، حضرت علیؑ کے معروف خادم قنبر ایک تولیہ، طشت اور کوزہ لے کر آئے تاکہ مہمان کے ہاتھ دھلوائے جائیں۔
حضرت علیؑ نے یہ سامان قنبر سے لے لیا اور خود آگے بڑھ کر مہمان کے ہاتھ دھونے لگے۔
مہمان نے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا: کیا یہ ممکن ہے کہ میں ہاتھ بڑھاؤں اور آپ جیسی بزرگ شخصیت میرے ہاتھ دھوئیں؟
حضرت نے فرمایا: تمہارا مسلمان بھائی تمہارے ہی وجود کا حصہ ہے، وہ تم سے جدا نہیں۔ وہ تمہاری خدمت کرنا چاہتا ہے تاکہ خدا اسے ثواب عطا فرمائے۔ تم کیوں کسی نیکی کے کام میں رکاوٹ بنتے ہو؟
مہمان نے پھر بھی انکار کیا، آخرکار حضرت نے اسے قسم دے کر فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ مؤمن بھائی کی خدمت کا شرف حاصل کروں، مجھے اس نیک عمل سے نہ روکو۔ مہمان شرمندگی کے ساتھ راضی ہو گیا۔
حضرت علیؑ نے فرمایا: برائے مہربانی اپنے ہاتھ اسی طرح دھونا جیسے اگر قنبر دھوتا تو دھوتے، شرم یا لحاظ نہ کرو۔
جب مہمان کے ہاتھ دھونا مکمل ہو گیا تو حضرت علیؑ نے اپنے بیٹے محمد بن حنفیہ سے فرمایا: اب تم اس مہمان کے بیٹے کے ہاتھ دھوؤ۔
میں، جو تمہارا باپ ہوں، نے اس کے والد کے ہاتھ دھوئے ہیں اور اب تم اس کے بیٹے کے ہاتھ دھوؤ۔
اگر یہ نوجوان اکیلا مہمان ہوتا اور اس کا والد یہاں نہ ہوتا تو میں خود اس کے ہاتھ دھوتا، لیکن اللہ تعالیٰ کو پسند ہے کہ جب باپ اور بیٹا دونوں موجود ہوں تو ان کے درمیان عزت و احترام کا فرق ملحوظ رکھا جائے۔
محمد بن حنفیہ نے والد کے حکم پر عمل کیا اور مہمان کے بیٹے کے ہاتھ دھوئے۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام جب یہ واقعہ بیان فرما رہے تھے تو ارشاد فرمایا: "ایک حقیقی شیعہ کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔"
ماخذ: داستان راستان – علامہ شہید مرتضیٰ مطہری
بحوالہ: بحارالانوار، جلد ۹، تبریز ایڈیشن، صفحہ ۵۹۸









آپ کا تبصرہ