اتوار 16 مارچ 2025 - 09:00
معصومینؑ کی سیرت کے مطابق غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد ضروری ہے: نمایندہ ولی فقیہ اصفہان

حوزہ/ اصفہان میں ولی فقیہ کے نمائندہ آیت اللہ سیدیوسف طباطبایی نژاد نے کہا ہے کہ معصومین علیہم السلام کی سیرت میں غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ انبیاء اور ائمہ اطہارؑ کا یہ طریقہ تھا کہ اگر کوئی ان کے در پر آتا اور مدد طلب کرتا، تو وہ اسے خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے تھے، بلکہ اس کی ضرورت پوری کرتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اصفہان میں ولی فقیہ کے نمائندہ آیت اللہ سیدیوسف طباطبایی نژاد نے کہا ہے کہ معصومین علیہم السلام کی سیرت میں غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ انبیاء اور ائمہ اطہارؑ کا یہ طریقہ تھا کہ اگر کوئی ان کے در پر آتا اور مدد طلب کرتا، تو وہ اسے خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے تھے، بلکہ اس کی ضرورت پوری کرتے تھے۔

انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت علیؑ کے ایثار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علیؑ نے ایک مرتبہ اپنے لیے لباس خریدا، لیکن بعد میں اسے ایک ضرورت مند نوجوان کو دے دیا۔ اسی طرح حضرت فاطمہؑ نے اپنی شادی کی رات ایک فقیر کو دیکھ کر اپنی عروسی چادر اسے دے دی۔ جب رسول خدا ص نے اس بارے میں پوچھا تو حضرت فاطمہؑ نے جواب دیا کہ انہوں نے اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، جس پر رسول اکرم ص نے فرمایا: "فداها ابوها" (ان کے والد ان پر قربان جائیں).

آیت اللہ طباطبایی نژاد نے حضرت امام حسنؑ کی سخاوت اور مہمان نوازی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام نے ایک مہمان سرا بنوایا تھا جہاں مسافر اور ضرورت مند لوگ آ کر قیام کرتے اور کھانا کھاتے۔ ایک مرتبہ ایک فقیر وہاں آیا اور کھانے کا کچھ حصہ چھپا کر لے جانے لگا، امام حسنؑ نے دیکھا اور فرمایا کہ جتنا چاہے کھاؤ اور جتنے دن چاہو، یہاں قیام کرو۔

انہوں نے امام باقرؑ کے طرز عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ رات کے وقت امامؑ نے اپنے کندھے پر ایک بوری اٹھائی ہوئی تھی، جس میں روٹیاں تھیں اور وہ خود لوگوں میں بانٹ رہے تھے۔ جب کسی نے پیشکش کی کہ وہ بوری اٹھا لے تو امامؑ نے فرمایا: "جو قیامت کے دن اپنے بوجھ کو ہلکا رکھنا چاہتا ہے، اسے دنیا میں خود اپنا بوجھ اٹھانا چاہیے۔"

آیت اللہ طباطبایی نژاد نے کہا کہ ائمہ اطہارؑ کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ ضرورت مندوں کی مدد کرنا ایک عظیم عمل ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بھی انفاق کا جذبہ موجود ہے، خاص طور پر اصفہان میں بہت سے نیک دل افراد غریبوں اور یتیموں کی مدد کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال صرف اصفہان میں ۲۸۶ ارب تومان یتیموں کی مدد کے لیے دیے گئے، جبکہ غزہ اور لبنان کے لیے بھی دل کھول کر عطیات دیے گئے، یہاں تک کہ خواتین نے اپنے زیورات تک عطیہ کر دیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی معصومینؑ کی اس سیرت کو اپنانا چاہیے اور غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha