حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مازندران میں ولی فقیہ کے نمائندے، حجت الاسلام والمسلمین محمدی لائینی، صوبے کی قرآنی سرگرمیوں کے ہم آہنگی و فروغ کی کونسل کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: "ہم اس وقت شہید آیت اللہ رئیسی کی برسی کے ایّام میں ہیں۔ شہید رئیسی مازندران کے سفر کے چند دن بعد شہادت کے مقام پر فائز ہوئے۔"
انہوں نے اس عظیم انقلابی شخصیت اور حوزہ علمیہ کی ممتاز چہرہ، شہیدِ جمهور کی یاد میں مختلف پروگرامز کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ہم نسلوں کے درمیان فاصلے" کی اصطلاح سنی ہے، اس کے مقابلے میں "نسلوں کے درمیان رابطہ" کی اصطلاح ہے؛ یعنی یہ دینی و اسلامی ثقافت نسل در نسل باقی رہے اور ان کے درمیان فاصلہ نہ آئے۔ اسلامی انقلاب نے ایک شاندار نسلی تسلسل پیدا کیا ہے۔"
حجت الاسلام لائینی نے مزید کہا: "رہبر معظم انقلاب نے بھی حال ہی میں اسی نکتے کی طرف اشارہ کیا کہ قربانی دینے والے اور عملی اور مؤثر افراد کی تربیت کا سلسلہ امام خمینیؒ کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ یہی اسلامی انقلاب کی قوت ہے کہ ایک ۱۹ سالہ نوجوان جیسے آرمان علی وردی کو اسی راہ میں سرگرم کر دے جس میں چالیس سال قبل ۹۰ سالہ آیت اللہ اشرفی شہید ہوئے تھے۔"
مازندران میں ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا: "نسلی پیوستگی اور اس ثقافت و طرزِ زندگی کے دوام کے لیے قرآن سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہو سکتا۔ اسلامی انقلاب خود قرآن کی آغوش میں پروان چڑھا ہے۔ لہٰذا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ قرآن کو سنجیدگی سے لیں، قرآنی سرگرمیوں کو فروغ دیں اور ان میں ہم آہنگی پیدا کریں تاکہ قرآنی ثقافت کا دائرہ مزید وسیع ہو۔"
مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے یاد دہانی کرائی: "جتنا زیادہ قرآنی ثقافت ترقی کرے گی، اتنی ہی اس میدان کی سرگرمیاں معیاری ہوں گی۔ اگر معاشرے میں کوئی طبقہ قرآن کو فروغ دینے کا اہل ہے تو وہ طبقہ علماء کا ہے۔"
ساری کے امام جمعہ نے "آیات کے ساتھ زندگی" کے سلسلے کو قرآنی سرگرمیوں کا عملی مظہر قرار دیا اور کہا: "قرآن خوانی، قرآن فہمی اور قرآن کی تفسیر کو گھریلو سطح پر فعال کرنا چاہیے۔ ہمیں گھریلو قرآن خوانی کو فروغ دینا ہوگا۔"









آپ کا تبصرہ