جمعرات 1 مئی 2025 - 16:58
فلسفۂ غیبتِ امام مہدی علیہ السلام

حوزہ/ یقیناً یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ آخر کیوں امام اور حجتِ خدا پردۂ غیبت میں چلے گئے؟ وہ کون سا سبب تھا جس کی بنا پر لوگ ان کی ظاہری برکتوں سے محروم ہوگئے؟

حوزہ نیوز ایجنسی|

یقیناً یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ آخر کیوں امام اور حجتِ خدا پردۂ غیبت میں چلے گئے؟ وہ کون سا سبب تھا جس کی بنا پر لوگ ان کی ظاہری برکتوں سے محروم ہوگئے؟

ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خدائے حکیم کا ہر فعل—چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا—حکمت اور مصلحت پر مبنی ہوتا ہے، چاہے ہم اس کی حکمت سمجھ سکیں یا نہ سمجھ سکیں۔ دنیا کا ہر واقعہ، چھوٹا ہو یا بڑا، اللہ تعالیٰ کی تدبیر اور مشیت سے ہی انجام پاتا ہے۔ انہی واقعات میں سے ایک واقعہ غیبتِ امام مہدی علیہ السلام بھی ہے۔ پس یہ غیبت بھی خدائی حکمت اور مصلحت کے تحت ہے، اگرچہ ہم اس کی اصل علت کو نہ سمجھ سکیں۔

البتہ ایک خدا پرست انسان، جو اللہ کے تمام افعال کو حکیمانہ جانتا ہے، بعض اوقات ان افعال کے راز جاننے کی خواہش بھی رکھتا ہے تاکہ ان کی حکمت معلوم کر کے قلبی اطمینان حاصل کرے۔ اسی بنا پر ہم امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کے اسباب اور حکمتوں کا جائزہ لیتے ہیں اور متعلقہ روایات کی روشنی میں ان کا تجزیہ پیش کرتے ہیں:

۱. امت کی تأدیب

جب امت اپنے نبی اور امام کی قدر نہ کرے، ان کی اطاعت نہ کرے بلکہ ان کے احکام کی نافرمانی کرے، تو یہ عین عدل ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے پیشوا کو ان سے جدا کر دے تاکہ وہ بیدار ہوں اور غیبت کے زمانے میں امام کی قدر و منزلت کو پہچانیں۔ اس لحاظ سے امام کی غیبت امت کے لیے مصلحت پر مبنی ہے، اگرچہ وہ اس کی حقیقت کو نہ سمجھ سکیں۔

حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:

> «إِنَّ اَللَّهَ إِذَا كَرِهَ لَنَا جِوَارَ قَوْمٍ نَزَعَنَا مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِهِمْ»

(علل الشرائع، ج ۱، ص ۲۴۴)

"جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کی ہم نشینی کو ہمارے لیے ناپسند کرے تو ہمیں ان کے درمیان سے نکال لیتا ہے۔"

۲. استقلال اور کسی کے عہد میں نہ ہونا

جو لوگ انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں، وہ ابتدائی مراحل میں بعض دشمنوں سے ظاہری معاہدے کرتے ہیں تاکہ موقع پا کر اپنا ہدف حاصل کر سکیں۔ مگر امام مہدی علیہ السلام ایک ایسے مصلحِ برحق ہیں جو ظلم و ستم کی کسی طاقت سے کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ جیسا کہ متعدد روایات سے ظاہر ہوتا ہے، وہ تمام ظالمین سے علانیہ اور بھرپور جنگ کریں گے۔ اسی لیے وہ ظہور سے قبل غیبت میں چلے گئے تاکہ کسی ظالم کے ساتھ بیعت کرنے پر مجبور نہ ہوں۔

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں:

> «لِئَلاَّ يَكُونَ لِأَحَدٍ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ إِذَا قَامَ بِالسَّيْفِ»

(کمال الدین، ج ۲، ص ۴۸۰)

"تاکہ جب وہ تلوار کے ساتھ قیام کریں تو کسی کی بیعت ان کی گردن پر نہ ہو۔"

۳. امتحانِ بندگان

اللہ تعالیٰ کا طریقۂ کار ہے کہ وہ بندوں کو مختلف اسباب سے آزماتا ہے تاکہ حق کے راستے میں ان کی ثابت قدمی نمایاں ہو، اگرچہ ان امتحانات کے نتائج اللہ پر ظاہر ہیں، لیکن یہی آزمائشیں بندگانِ خدا کے لیے تربیت، تزکیہ اور خود شناسی کا وسیلہ بنتی ہیں۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں:

> «إِذَا فُقِدَ اَلْخَامِسُ مِنْ وُلْدِ اَلسَّابِعِ... إِنَّمَا هِيَ مِحْنَةٌ مِنَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ اِمْتَحَنَ بِهَا خَلْقَهُ»

(کافی، ج ۱، ص ۳۳۶)

"جب ساتویں امام کی نسل سے پانچواں فرد غائب ہو جائے، تو اپنے دین کی حفاظت کرنا، کوئی تمہیں دین سے جدا نہ کرے، بیٹے! اس امر کے لیے ایک غیبت لازم ہے، یہاں تک کہ بعض وہ لوگ بھی پلٹ جائیں گے جو پہلے اس امر کے قائل تھے۔ بے شک یہ غیبت اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہے جس کے ذریعے وہ اپنی مخلوق کو آزماتا ہے۔"

۴. امام کی جان کی حفاظت

انبیاء و اولیاء جب شدید خطرے میں ہوتے تو اللہ کے حکم سے خود کو مخفی کر لیتے تاکہ اپنے مشن کو محفوظ رکھ سکیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی مکہ سے ہجرت کے وقت غار میں پناہ لی۔ یہی منطق امام مہدی علیہ السلام کی غیبت پر بھی صادق آتی ہے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

> «إِنَّ لِلْقَائِمِ غَيْبَةً قَبْلَ ظُهُورِهِ... قَالَ يَخَافُ اَلْقَتْلَ»

(الغیبة، شیخ طوسی، ج ۱، ص ۳۳۲)

"قائم علیہ السلام ظہور سے پہلے غیبت اختیار کریں گے۔ جب ان کی غیبت کا سبب پوچھا گیا تو فرمایا: انہیں قتل کا خوف ہوگا۔"

یقیناً شہادت اہلِ حق کی آرزو ہے، لیکن وہی شہادت مطلوب ہے جو رضائے الٰہی اور اصلاحِ امت کے لیے ہو۔ اگر کسی کی جان کا ضیاع دینِ خدا کے مکمل خاتمے کا سبب بنے تو اس سے بچنا عقل و شرع دونوں کے مطابق ہے۔ امام مہدی علیہ السلام چونکہ خدا کی آخری حجت ہیں، ان کا قتل انسانیت کی آخری امید کے زوال کے مترادف ہے۔

اختتامی نکتہ

اگرچہ روایات میں امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کے اور بھی اسباب ذکر ہوئے ہیں، لیکن طوالت کے خوف سے ان کا ذکر نہیں کیا گیا۔ بہرحال جو چیز قطعی اور یقینی ہے وہ یہ کہ غیبت ایک الٰہی راز ہے، اور اس کی اصل اور کامل علت صرف ظہور کے بعد ہی آشکار ہوگی۔ اب تک جو کچھ بیان ہوا، وہ ان اسباب کی ایک جھلک ہے جو غیبت کے سلسلے میں مؤثر رہے ہیں۔

یہ سلسلہ جاری ہے...

ماخذ: کتاب نگین آفرینش (قدرے اختصار و ترمیم کے ساتھ)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha