حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کتاب "عندلیبانِ علم و ادب" کی شاندار رسمِ اجرا، گوپال پور ہندوستان میں انجام پائی، ادب و علم سے شغف رکھنے والوں کے لیے ایک اہم اور یادگار موقع اس وقت فراہم ہوا جب گوپال پور میں حجۃ الاسلام مولانا شاہد جمال رضوی گوپال پوری کی علمی و تحقیقی تصنیف "عندلیبانِ علم و ادب" کی باوقار رسمِ اجرا عمل میں آئی۔ اس تقریب میں مختلف علمی، دینی اور ادبی شخصیات کی شرکت نے اسے ایک یادگار علمی مجلس کی شکل دے دی۔

یہ کتاب صوبۂ بہار کے گزشتہ شیعہ علما و افاضل کی حیات، خدمات، خصوصیات اور علمی آثار پر مشتمل ایک جامع تذکرہ ہے، جو دو جلدوں پر محیط ہے۔ اس کا مقصد بہار کی علمی روایت کو محفوظ کرنا اور نئی نسل کو اس عظیم میراث سے جوڑنا ہے۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا، جس کے بعد مولانا اطہر عباس نے نہایت خوش اسلوبی سے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

کتاب کے مؤلف مولانا شاہد جمال رضوی نے افتتاحی خطاب میں کتاب کی تیاری کے محرکات اور اس کی علمی و دینی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تصنیف ایک فکری خراج ہے اُن شخصیات کے نام جنہوں نے دین و ملت کی خدمت میں اپنی زندگیاں وقف کیں۔
اس موقع پر معروف علمائے کرام جیسے:مولانا محمد محسن (پرنسپل، وثیقہ عربی کالج فیض آباد)،مولانا سید تقی رضا گوپال پوری،مولانا فیض عباس مشہدی( لکھنو)مولانا معراج حیدر (امام جمعہ، بھیک پور)،مولانا محمد زکریارضوی ( پٹنہ)، مولانا سید جاوید اختر ( امام جمعہ گوپال پور) ، مولانا سید حیدر عباس(استاد جامعه جوادیه بنارس)،مولانا شبیہ گوپال پوری، جناب قیس گوپال پوری،جناب علی عباس صاحب،جناب منظر امام صاحب نے شرکت فرما کر تقریب کی علمی وقعت کو مزید بلند کیا۔

مولانا حیدر عباس اور مولانا محمد زکریا نے اپنے علمی مقالات کے ذریعے کتاب کے مندرجات اور علماء کی فکری خدمات پر روشنی ڈالی۔
ادبی نشست کے دوران شبیہ گوپال پوری، اعجاز بھیک پوری اور قیس گوپال پوری نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔

تقریب کی خاص بات ولی العصر اکیڈمی کی جانب سے مؤلف کتاب مولانا شاہد جمال رضوی گوپال پوری کی خدمت میں اُن کی گراں قدر قلمی اور علمی خدمات کے اعتراف میں سندِ توصیف پیش کی گئی، جس پر حاضرین نے پُرجوش انداز میں اظہارِ مسرت کیا۔
آخر میں مولانا سید جاوید اختر صاحب امام جمعہ نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے تمام مہمانانِ گرامی، مقررین، شعراء و حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں کتاب کی باقاعدہ رونمائی کی گئی، مہمانوں میں اس کی کاپیاں تقسیم کی گئیں اور پرتکلف ضیافت کے ساتھ اس روح پرور علمی نشست کا اختتام ہوا۔
19:21 - 2025/05/06









آپ کا تبصرہ