جمعرات 29 مئی 2025 - 06:25
قائم آلِ محمد (عج) کی عالمی حکومت کا دورانیہ

حوزہ/ جب دنیا ایک طویل مدت تک ظلم و جور کے سائے تلے زندگی گزار چکی ہوگی، تب پروردگار کی آخری حجت، قائم آلِ محمد عجل‌الله‌فرجہ‌، کے ظہور کے ساتھ ہی خیر و صلاح کی حکومت کا آغاز ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جب دنیا ایک طویل مدت تک ظلم و جور کے سائے تلے زندگی گزار چکی ہوگی، تب پروردگار کی آخری حجت، قائم آلِ محمد عجل‌الله‌فرجہ‌، کے ظہور کے ساتھ ہی خیر و صلاح کی حکومت کا آغاز ہوگا۔ حکومت نیک کردار اور عادل انسانوں کے ہاتھ میں آئے گی اور یہ اللہ تعالیٰ کا قطعی وعدہ ہے۔

وہ عادلانہ نظام جو امام مہدی علیہ‌السلام قائم کریں گے، ایک ایسی حکومت ہوگی جس کے بعد کسی اور کو حکومت کا موقع نہ ملے گا۔ اس حکومت کے تحت انسانی زندگی کا ایک نیا دور شروع ہوگا، جو سراسر الٰہی حاکمیت کے سایہ میں بسر ہوگا۔

قرآن اور احادیث میں اس آخری الٰہی حکومت کی بشارت دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ پیغمبر اسلام صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کو امام مہدی علیہ‌السلام کی حکومت کی خبر دیتے ہوئے فرماتا ہے: «لَأُدِیمَنَّ مُلْکَهُ وَ لَأُدَاوِلَنَّ الْأَیَّامَ بَیْنَ أَوْلِیَائِی إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَةِ»

یعنی: (جب امام مہدی علیہ‌السلام کی حکومت قائم ہوگی تو) میں ان کی سلطنت کو دوام بخشوں گا، اور قیامت تک اپنے اولیاء کے درمیان زمین کی حکومت کو گردش دوں گا۔

(کمال‌الدین، ج ۱، ص ۲۵۶)

امام باقر علیہ‌السلام فرماتے ہیں: «دَوْلَتُنَا آخِرُ الدُّوَلِ وَ لَنْ‌ یَبْقَ أَهْلُ‌ بَیْتٍ لَهُمْ دَوْلَةٌ إِلَّا مُلِّکُوا قَبْلَنَا لِئَلَّا یَقُولُوا إِذَا رَأَوْا سِیرَتَنَا إِذَا مُلِّکْنَا سِرْنَا مِثْلَ سِیرَةِ هَؤُلَاءِ»

ہماری حکومت تمام حکومتوں کے بعد آئے گی، اور کوئی بھی خاندان ایسا نہ ہوگا جو ہم سے پہلے حکومت نہ کرچکا ہو، تاکہ جب وہ ہماری طرزِ حکمرانی کو دیکھیں تو یہ نہ کہہ سکیں کہ اگر ہمیں حکومت ملتی تو ہم بھی اسی طرح عمل کرتے۔

(الغیبة، شیخ طوسی، ص ۴۷۳)

اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ امام مہدی علیہ‌السلام کی قیادت میں جو الٰہی نظام قائم ہوگا، وہ دنیا کے خاتمے تک قائم رہے گا، البتہ خود امام علیہ‌السلام کی حکومت کی مدت، ان کی حیات کے باقی عرصے تک محدود ہوگی۔

اس میں شک نہیں کہ یہ مدت اتنی طویل ضرور ہوگی کہ دنیا میں ایک ہمہ گیر تبدیلی آ جائے، اور عدل و انصاف ہر گوشہ و کنار میں رائج ہو جائے۔ البتہ اس مقصد کے لیے کتنے سال درکار ہوں گے، اس کا تعین صرف گمان و قیاس سے ممکن نہیں، بلکہ اس سلسلے میں ائمہ معصومین علیہم‌السلام کی روایات سے رجوع ضروری ہے۔

بعض روایات میں امام مہدی علیہ‌السلام کی حکومت کی مدت ۵، ۷، ۸، ۹، یا ۱۰ سال بتائی گئی ہے، جبکہ بعض دیگر روایات میں ۱۹ سال اور چند مہینے، ۴۰ سال اور حتیٰ کہ ۳۰۹ سال کی مدت بھی بیان کی گئی ہے۔

شیعہ علما کے درمیان اس بارے میں مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ بعض علما نے ۷ سال والی روایات کی کثرت اور شہرت کی بنیاد پر اسے ترجیح دی ہے۔ جبکہ بعض دیگر روایات کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ امام مہدی علیہ‌السلام کی حکومت ۷ سال ہوگی، لیکن ان میں سے ہر سال عام انسانی سالوں کے اعتبار سے ۱۰ سال کے برابر ہوگا، یعنی گویا حکومت کا عرصہ ۷۰ سال کے برابر ہوگا۔

لہٰذا، امام مہدی عجل‌الله‌تعالیٰ‌فرجہ‌الشریف کی حکومت ایک غیرمعمولی دور ہوگا، جس میں نصرت الہی، توفیق الہی، تربیت یافتہ انصار اور عالمی آمادگی جیسے عناصر ایک جامع، عادلانہ اور ہمہ گیر نظام کے قیام کا ذریعہ بنیں گے۔

ماخذ: کتاب نگین آفرینش

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha