امام مہدی (عج) کا طرزِ حکومت کیسا ہوگا؟

حوزہ/ ہر حاکم کی اپنی ایک مخصوص حکومتی روش اور طرزِ انتظام ہوتا ہے جو اس کے نظامِ حکومت کا امتیازی نشان ہوتا ہے۔ امام مہدی علیہ‌السلام بھی جب عالمی حکومت کی باگ ڈور سنبھالیں گے تو اپنے مخصوص انداز میں عالمی نظام کو منظم کریں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی | ہر حاکم کی اپنی ایک مخصوص حکومتی روش اور طرزِ انتظام ہوتا ہے جو اس کے نظامِ حکومت کا امتیازی نشان ہوتا ہے۔ امام مہدی علیہ‌السلام بھی جب عالمی حکومت کی باگ ڈور سنبھالیں گے تو اپنے مخصوص انداز میں عالمی نظام کو منظم کریں گے۔

روایات کی روشنی میں ہمیں امام علیہ‌السلام کی سیرت کا مجموعی خاکہ اس طور پر ملتا ہے کہ:

«سیرۃُ الإمام المهدی علیه‌السلام هی سیرۃُ رسول‌الله صلی‌الله‌علیه‌وآله»

یعنی امام مہدی علیہ‌السلام کی سیرت، رسولِ اکرم صلی‌الله‌علیه‌وآله کی سیرت ہی ہو گی۔ جیسا کہ نبی مکرم صلی‌الله‌علیه‌وآله نے اپنے دور میں جاہلیت کے تمام مظاہر سے نبردآزما ہو کر خالص اسلام کو غالب کیا، ویسے ہی امام مہدی علیہ‌السلام ظہور کے بعد جدید جاہلیت سے جو کہ پرانی جاہلیت سے بھی زیادہ دردناک ہے، مقابلہ کریں گے اور اسلامی و الٰہی اقدار کو اس تباہ شدہ جاہلی تمدن پر از سرِ نو تعمیر کریں گے۔

امام جعفر صادق علیہ‌السلام سے پوچھا گیا کہ حضرت مہدی علیہ‌السلام کا طرزِ حکومت کیسا ہو گا؟

آپ نے فرمایا: «یَصْنَعُ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّی اَللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ یَهْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَهُ کَمَا هَدَمَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّی اَللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ أَمْرَ اَلْجَاهِلِیَّةِ وَ یَسْتَأْنِفُ اَلْإِسْلاَمَ جَدِیداً.»

(الغیبة للنعمانی، ج ۱، ص ۲۳۰)

یعنی: امام مہدی علیہ‌السلام اسی طرح عمل کریں گے جیسے رسول اللہ صلی‌الله‌علیه‌وآله نے کیا۔ وہ بھی سابقہ جاہلیت کی ہر چیز کو منہدم کر دیں گے اور اسلام کو نئے سرے سے قائم کریں گے۔

امام مہدی علیہ‌السلام کا طرزِ حکومت

یہ وہ عمومی پالیسی ہے جس پر امام مہدی علیہ‌السلام اپنی حکومت کے دوران عمل کریں گے۔ البتہ مختلف ادوار اور حالات کے مطابق اس طرزِ عمل میں کچھ عملی تبدیلیاں بھی آ سکتی ہیں، جیسا کہ بعض روایات میں اس کا ذکر موجود ہے۔

امام مہدی علیہ‌السلام کی جہادی و انقلابی روش

امام مہدی علیہ‌السلام اپنی عالمی انقلاب کے ذریعے کفر و شرک کا خاتمہ کریں گے اور پوری دنیا کو دین مقدس اسلام کی طرف دعوت دیں گے۔ رسول خدا صلی‌ اللہ‌ علیہ‌ وآلہ‌ وسلم فرماتے ہیں: «سنتہ سنتی، یقیم الناس علی ملتی و شریعتی»

(کمال الدین، ج ۲، ص ۴۱۱)

یعنی "ان [امام مہدیؑ] کی سنت میری سنت ہوگی، اور وہ لوگوں کو میرے دین اور میری شریعت پر قائم کریں گے۔"

آپ کا ظہور ایسے حالات میں ہوگا جب حق واضح ہوچکا ہوگا اور پوری دنیا پر حجت تمام ہو چکی ہوگی۔ اس کے باوجود بعض روایات کے مطابق امام علیہ‌السلام ہر قوم و مذہب سے ان کے اپنے عقیدے کی بنیاد پر گفتگو کریں گے

روایت ہے:

«یخرج التوراة و سائر کتب الله... و یحکم بین أهل التوراة بالتوراة، و بین أهل الإنجیل بالإنجیل، و بین أهل الزبور بالزبور، و بین أهل القرآن بالقرآن»

(الغیبہ نعمانی، ص ۲۳۷)

یعنی: "وہ انطاکیہ کے ایک غار سے تورات اور دیگر آسمانی کتابیں نکالیں گے، اور اہلِ تورات میں تورات سے، اہلِ انجیل میں انجیل سے، اہلِ زبور میں زبور سے، اور اہلِ قرآن میں قرآن سے فیصلہ کریں گے۔"

امام علیہ‌السلام کی عدالتی سیرت

چونکہ امام مہدی علیہ‌السلام کو دنیا میں مکمل عدل و انصاف قائم کرنے کے لیے محفوظ رکھا گیا ہے، اس لیے آپ کو ایک مضبوط عدالتی نظام کی ضرورت ہوگی۔ چنانچہ امام علیہ‌السلام اپنے جدّ بزرگوار حضرت علی علیہ‌السلام کی روش پر عمل کرتے ہوئے پوری قوت و سنجیدگی سے مظلوموں کے حقوق دلائیں گے اور ہر حق دار کو اس کا حق واپس دلائیں گے۔

بعض روایات کے مطابق، امام مہدی علیہ‌السلام حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہم‌السلام کی طرح الہامی علم کی بنیاد پر فیصلے کریں گے، نہ کہ گواہوں کی شہادت پر۔

امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں:

«إذا قام قائم آل محمد حکم بحکم داود وسلیمان، لا یسأل الناس بینة»

(بحار الانوار، ج ۵۲، ص ۳۲۰)

یعنی: "جب قائم آل محمد (علیہ‌السلام) قیام کریں گے تو داؤد و سلیمان کی طرح فیصلہ کریں گے، اور لوگوں سے گواہی طلب نہیں کریں گے۔"

امام مہدی علیہ‌السلام کی انتظامی روش

کسی بھی حکومت کے اہم ستون اس کے کارگزار اور حکومتی اہلکار ہوتے ہیں۔ جب یہ افراد شایستہ، دیانت دار اور ماہر ہوں تو حکومت کے اہداف حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ‌وسلم فرماتے ہیں:

«علامة المهدی أن یکون شدیداً علی العمال، جواداً بالمال، رحیماً بالمساكین»

(معجم احادیث الامام المهدی، ج ۱، ص ۲۴۶)

یعنی: "مہدی کی علامت یہ ہے کہ وہ اپنے کارگزاروں پر سخت گیر ہوں گے، مال میں سخی ہوں گے اور مساکین پر مہربان ہوں گے۔"

امام مہدی علیہ‌السلام کی اقتصادی پالیسی

امام مہدی علیہ‌السلام جو عدل و انصاف کے مظہر ہوں گے، بیت المال کو عوام کی مشترکہ دولت کے طور پر استعمال کریں گے، جس میں کسی کو کسی قسم کی امتیازی حیثیت حاصل نہ ہوگی۔

رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ‌وسلم فرماتے ہیں:

«اذا قام قائمنا اضمحلت القطائع، فلا قطائع»

(بحار الانوار، ج ۵۲، ص ۳۰۹)

یعنی: "جب ہمارا قائم قیام کرے گا، تو وہ تمام زمینیں جو حکمرانوں نے ذاتی ملکیت میں لے لی تھیں یا دوسرے لوگوں کو دے دی تھیں، ختم کر دی جائیں گی، اور اس قسم کی ملکیت باقی نہیں رہے گی۔"

امام مہدی علیہ‌السلام اپنی مالی پالیسی کے تحت ضرورت مندوں کو فراوانی کے ساتھ مال عطا کریں گے تاکہ تمام افراد کی مادی ضروریات پوری ہوں اور ایک معقول زندگی بسر کی جا سکے۔

رسول اکرم صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ‌وسلم فرماتے ہیں:

«یکون فی آخر امتی خلیفة یحثو المال حثوا»

(معجم احادیث الامام المهدی، ج ۱، ص ۲۳۲)

یعنی: "میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو اموال کو فراوانی کے ساتھ تقسیم کرے گا۔"

امام مہدی علیہ‌السلام کی ذاتی زندگی کا انداز

امام مہدی علیہ‌السلام کی ذاتی سیرت اور عوام سے ان کا رویّہ ایک مثالی اسلامی حاکم کی نمائندگی کرتا ہے، جن کے نزدیک حکومت ایک خدمت ہے، نہ کہ مال و دولت سمیٹنے یا لوگوں پر تسلط قائم کرنے کا ذریعہ۔

آپ کی حکومت رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ‌وسلم اور امیرالمؤمنین علی علیہ‌السلام کی یاد دلاتی ہے، اور باوجود اس کے کہ تمام دولت و وسائل ان کے قبضے میں ہوں گے، ان کی ذاتی زندگی نہایت سادہ اور قناعت آمیز ہوگی۔

امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں:

«فو الله ما لباسه إلا الغلیظ، و ما طعامه إلا الشعیر الجشب»

(الغیبہ شیخ طوسی، ج ۱، ص ۴۵۹)

یعنی: "خدا کی قسم! ان کا لباس سخت اور کھردرا ہوگا اور ان کا کھانا سخت جو ہوگا۔"

مزید فرمایا:

«إن قائمنا إذا قام لبس لباس علی و سار بسیّرته»

(وسائل الشیعه، ج ۵، ص ۱۷)

یعنی: "جب ہمارا قائم قیام کرے گا تو علی علیہ‌السلام کا لباس پہنے گا اور ان کے طریقے پر چلے گا۔"

جاری ہے...

ماخوذ از: کتاب نگین آفرینش

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha