اتوار 11 مئی 2025 - 16:19
ہمیں کن لوگوں سے دوستی کرنی چاہیے؟ اور کن سے نہیں؟

حوزہ/ رفیق صالح انسان کے لیے سایۂ رحمت ہوتا ہے، جبکہ رفیق فاسد انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ دوستی کے معاملے میں انتہائی احتیاط، بصیرت اور دینی اصولوں کو مدنظر رکھیں تاکہ نہ صرف دنیا میں سکون حاصل کریں بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی I دوستی اور تعلقات انسان کی زندگی میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ آج کے دور میں جہاں افراد مختلف چیلنجز اور مصروفیات میں گھرے ہوئے ہیں، وہاں ایک مخلص دوست کی موجودگی زندگی کو سہارا دینے والی نعمت بن جاتی ہے۔ دین اسلام اور اہل بیت علیہم‌السلام کی تعلیمات میں دوستی کا انتخاب نہایت اہم اور نازک مرحلہ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ دوست انسان کی سوچ، کردار اور حتیٰ کہ ایمان پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

حرم زینبیہ اصفہان میں حجت الاسلام شیخ محسن کافی نے ایک بیان میں اس نکتہ پر زور دیا کہ ایمان کی حفاظت کے لیے اچھے دوستوں کا انتخاب ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان کی دوستی اس کے دین و عقیدہ کی نمائندگی کرتی ہے۔ جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "المرء علی دین خلیله" یعنی انسان اپنے دوست کے دین و مزاج پر ہوتا ہے۔

اچھے دوست کی خصوصیات کیا ہونی چاہییں؟

امام صادق علیہ‌السلام کی ایک اور نصیحت ہے: "اصحب من تزین به ولا تصحب من تزین بک" یعنی ایسے شخص سے دوستی کرو جو تمہاری زینت ہو، نہ کہ تم اس کی زینت بنو۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایسے افراد کو دوست بنانا چاہیے جو ہم سے بہتر صفات کے حامل ہوں، تاکہ ہم ان سے کچھ سیکھ کر روحانی ترقی حاصل کر سکیں۔

برے دوستوں سے بچاؤ کیوں ضروری ہے؟

جسمانی بیماریاں جتنی بھی خطرناک ہوں، وہ صرف مخصوص حالات میں ایک سے دوسرے کو منتقل ہوتی ہیں۔ لیکن روحانی و اخلاقی بیماریوں کا اثر بہت جلد اور گہرائی کے ساتھ دوسروں پر پڑتا ہے۔ اگر کوئی دوست شک، بدگمانی، غیبت، یا وسواس جیسی منفی صفات رکھتا ہو تو وہ جلد یا بدیر ہمیں بھی اس کی طرف کھینچ لے گا۔

امام صادق علیہ‌السلام نے ہمیں تین طرح کے افراد سے بچنے کی ہدایت دی ہے:

1. خائن – جو امانت میں خیانت کرے۔

2. ظالم – جو دوسروں پر ظلم کرے۔

3. سخن چین – جو باتوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا کر فساد پھیلائے۔

قرآن کی روشنی میں، قیامت کے دن حسرت

قرآن مجید میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن بعض دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے، اور ایسے لوگ جنہوں نے غلط رفاقتیں اختیار کی ہوں گی، حسرت کریں گے کہ کاش ہم فلان شخص کو اپنا دوست نہ بناتے۔ یہ انتباہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر دوستی ہمیشہ کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی۔

اولاد کی دوستی پر نگرانی

والدین کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی اولاد کی دوستیوں پر نظر رکھیں۔ نادانستہ طور پر کسی نامناسب دوست کی صحبت بچوں کے عقائد، کردار اور طرز فکر کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

نیک دوست، دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "سب سے بہترین دولت وہ دوست ہے جو تمہیں خدا کی طرف لے جائے"۔ اس لیے ہمیں اپنی رفاقت کو صرف دنیاوی مفادات یا وقتی خوشیوں کی بنیاد پر قائم نہیں کرنا چاہیے، بلکہ دینی و اخلاقی بنیادوں پر انتخاب کرنا چاہیے تاکہ یہ رفاقتیں ہمیں خدا کے قریب لے جائیں، نہ کہ دور۔

رفیق صالح انسان کے لیے سایۂ رحمت ہوتا ہے، جبکہ رفیق فاسد انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ دوستی کے معاملے میں انتہائی احتیاط، بصیرت اور دینی اصولوں کو مدنظر رکھیں تاکہ نہ صرف دنیا میں سکون حاصل کریں بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہوں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • Meesam AbaSs JoYo PK 10:08 - 2025/05/12
    سبحان اللہ بھت ہی عمدہ اور راہ ھدایت پر عمل کرنے والی تحریر