۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
خانواده - جمعیت

حوزہ / اگر ایک میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ ہماہنگی اور رفاقت رکھتے ہوں تو ان کے پاس اکثر وہ چیزیں موجود ہیں جو ایک سعادتمند زندگی کے لیے ضروری ہیں اور اسی طرح اگر ان کے تعلقات دوستانہ نہیں ہیں تو ان کے پاس تقریبا تمام وہ چیزیں موجود ہیں جو زندگی کی بربادی اور بدحالی کے لیے ضروری ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، چونکہ خاندان انسانیت کے پہلے سماجی نظام کی حیثیت سے اہمیت رکھتا ہے اس لیے حجت الاسلام علی اکبر مظاہری کی لکھی گئی کتاب "فرہنگ خانوادہ" (خاندانی ثقافت) میں خاندانی زندگی کے ضروری مسائل کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کتاب کے متن کے مختلف حصوں میں خاندانی مسائل کی بہتری کے لئے ان عناوین کا انتخاب کیا گیا ہے جس کا مقصد خاندانوں کے بہتر انتظام میں مخاطبین کے علم و دانش میں اضافہ کرنا ہے۔

بعض صفات کی توصیف ناقابل بیان ہے

بعض مظاہر اور بعض صفات و افعال کو مکمل اور جامع انداز میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ قلم اور اس کا بیان ان کو سمجھانے اور انہیں نقش کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ علمی اصطلاح میں یعنی وہ «یُدرَکُ وَلا یُوصَف» یعنی ان کو درک تو کیا جا سکتا ہے لیکن بیان نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں تک کہ ان میں سے بعض کو آسانی سے درک بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ان کو سمجھنے اور ان کے ادراک کے لیے بڑی گہری دقت اور فہم کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر احساس اور خیال ان کو جامع طور پر نہیں سمجھ سکتا۔

خاندانی زندگی کے دائرے میں انہی ناقابل بیان مظاہر میں سے ایک "میاں بیوی کی دوستی اور رفاقت کے ثمرات اور ان کی دوستی کی کمی اور عدم مطابقت کے نقصانات" بھی ہیں۔

اگر میاں بیوی ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہیں تو ان کے پاس خوشگوار زندگی کے لیے بیشتر ضروری اور اچھی چیزیں موجود ہیں اور اسی طرح اگر وہ آپس میں دوست اور ہم آہنگ نہیں ہیں تو گویا انہوں نے زندگی کی بربادی اور مصائب کے لیے بیشتر ضروری چیزیں مہیا کر رکھی ہیں۔

دوستی، سعادت و خوشی کا راز

خدایا!تو نے اگر میاں بیوی کو دوستی کی نعمت عطا کر دی تو پھر انہیں کیا نہیں دیا! اور اگر ان کے پاس یہ تحفہ نہیں ہے تو ان کے پاس کیا ہے! خدایا! دوستی و رفاقت اور ہم آہنگی کی نعمت کہ جو تمہاری بہترین نعمتوں میں سے ہے، میاں بیوی کو عطا فرما ۔

اگر ایک میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ "اچھے" ہیں تو انہیں زندگی کے مسائل سے ڈر نہیں ہیں اور اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ "برے" ہیں تو وہ خاندانی زندگی سے زیادہ لطف اندوز نہیں ہوتے ہیں۔ میاں بیوی کی ایک دوسرے کے ساتھ یہ "اچھائی" ایک "سو" کی طرح ہے جس میں "نوے" کے ساتھ ساتھ اسّی اور ستر وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں.... زندگی کے بہت سے مبارک تحفے اس انمول نعمت کا ذیلی مجموعہ ہیں۔ اگر ہم سکون اور آسائش کی زندگی چاہتے ہیں تو ہمیں میاں بیوی کی زندگی میں رفاقت لانے کی ضرورت ہے۔ اور اگر ہم دنیاوی زندگی کی خوشیوں کے ساتھ ساتھ اخروی زندگی کی خوشی بھی چاہتے ہیں تو ہمیں میاں بیوی کی ہم آہنگی اور ان کی رفاقت و دوستی کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف اگر دو میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ ناموافق اور مخالف ہوں تو دنیاوی زندگی کی بربادی کے ساتھ ساتھ ان کی آخرت بھی برباد ہو جائے گی۔

اس منفرد جوہر کا مطالعہ کرنے کے لیے، کوشش کرنی چاہیے۔ جو کچھ ہم اس پر خرچ کرتے ہیں وہ اس کی قابلیت رکھتا ہے۔ حکمت عقلمندی کا تقاضا ہے کہ ہم اس مقصد کو اپنے اہداف میں سب سے پہلے رکھیں۔ اگر یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے تو بہت سے دوسرے مقاصد خودبخود حاصل ہو جائیں گے۔ "کیونکہ 100 جب مل جائے تو 90 بھی ہمارے پاس موجود ہوتا ہے۔"

تبصرہ ارسال

You are replying to: .