حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ماہرین ثقافتی اور خاندانی مشیروں کے ساتھ گفتگو میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہ صرف انفرادی اور اجتماعی زندگی میں خلل ڈالنے کا باعث بنتا ہے بلکہ خاندانی نظام کے لیے بھی سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے۔
اگرچہ سوشل میڈیا معلومات کی ترسیل اور زندگی کے کئی پہلوؤں کو آسان بنانے میں ایک مؤثر ذریعہ ہو سکتا ہے تاہم جب اس کے منفی پہلوؤں سے غفلت برتی جائے تو یہ فرد اور معاشرے بالخصوص خاندان کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خاندان معاشرے کا بنیادی رکن ہے اور جذباتی اور نفسیاتی توازن کی ضمانت فراہم کرتا ہے لیکن سوشل میڈیا کا بےجا استعمال اس خاندانی استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔
خاندانی مشیر حجت الاسلام والمسلمین مهدی هادی نے اس حوالے سے کہا: سوشل میڈیا کا غلط استعمال یقینی طور پر زندگی میں خلل اور انتشار پیدا کرتا ہے۔ آج کل، اگرچہ میاں بیوی ایک ہی گھر میں اور بظاہر ایک ساتھ ہوتے ہیں مگر حقیقت میں ایک دوسرے سے کوسوں دور ہیں۔ ہر ایک کے ہاتھ میں ایک اسمارٹ فون ہے اور وہ اسی میں مگن ہیں، یا زیادہ سے زیادہ ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا: ہمیں ایسا ماحول فراہم کرنا چاہیے جہاں میاں بیوی نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ روحانی اور قلبی طور پر بھی ایک دوسرے کے قریب ہوں۔
ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ جب انسان ایک مشترکہ فضا میں حقیقی تعامل کے ساتھ زندگی گزارتا ہے تو باہمی دلچسپی اور محبت جنم لیتی ہے مگر سوشل میڈیا کی مداخلت نے اس تعلق کو کمزور کر دیا ہے۔ بسا اوقات لوگ اگرچہ ایک چھت تلے رہتے ہیں لیکن ان کے دل ایک دوسرے سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔
لہذا اگر سوشل میڈیا کو ایک حد اور نظم کے ساتھ استعمال نہ کیا جائے تو یہ ایک کارآمد آلے کے بجائے ایک خطرناک آفت بن سکتا ہے جو خاندانی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔
آپ کا تبصرہ