منگل 31 دسمبر 2024 - 12:59
میڈیا کی طاقت اور تبلیغِ دین: عصری تقاضے اور علماء کی ذمہ داریاں

حوزہ/ میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے جو تعمیر اور تخریب دونوں کے لیے استعمال ہو سکتی ہے، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دیں اور اسے تبلیغِ دین کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بنائیں۔ علماء کرام کو اپنے علم و حکمت کے ذریعے میڈیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو اس انداز میں پیش کرنا چاہیے کہ یہ دلوں کو متاثر کرے اور معاشرے کی اصلاح میں مددگار ثابت ہو۔  

تحریر: مولانا جاوید حیدر زیدی

حوزہ نیوز ایجنسی | آج کے دور میں میڈیا کی طاقت اور اثرات سے انکار ممکن نہیں۔ میڈیا نہ صرف معلومات کی ترسیل کا ایک ذریعہ بن چکا ہے بلکہ یہ لوگوں کی سوچ، رویوں اور اقدار کو بھی تشکیل دیتا ہے۔ اسلام، جو ایک عالمگیر دین ہے، ہمیشہ سے تبلیغ و اشاعت کے لیے مختلف ذرائع استعمال کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ موجودہ دور میں میڈیا کو تبلیغِ دین کے لیے ایک مؤثر اور ضروری ذریعہ سمجھا جا سکتا ہے۔

میڈیا کا معاشرتی اور دینی کردار

میڈیا کا بنیادی کام معلومات کی فراہمی، آگاہی اور تعلیم ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے، میڈیا کا مقصد معاشرتی اصلاح، دین کی دعوت اور اسلامی اقدار کو فروغ دینا ہونا چاہیے۔ بدقسمتی سے، آج میڈیا کا ایک بڑا حصہ غیر اخلاقی مواد، بے راہ روی اور مادیت کو فروغ دے رہا ہے، جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔ ایسے میں دینی اداروں اور علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا کو ایک مثبت اور تعمیری راستے پر لے جانے کے لیے اپنی کوششیں کریں۔

تبلیغِ دین اور میڈیا کا استعمال

اسلامی تعلیمات کو مؤثر طریقے سے عوام تک پہنچانے کے لیے میڈیا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ یہ چند اہم پہلو ہیں جن پر دینی شخصیات اور اداروں کو توجہ دینی چاہیے:

1. دینی پیغام کی فراہمی:

میڈیا کے ذریعے قرآن و سنت کی تعلیمات کو آسان اور قابلِ فہم انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر علماء کرام اپنی تقاریر، دروس اور مضامین کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔

2. عصرِ حاضر کے مسائل کا حل:

میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے علماء عصری مسائل جیسے نوجوانوں کے اخلاقی بحران، خاندانی نظام کی تباہی، اور معاشرتی انصاف پر روشنی ڈال سکتے ہیں۔

3. نوجوان نسل سے رابطہ:

سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے نوجوان نسل کو قریب لانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ علماء کو چاہیے کہ وہ یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر دینی تعلیمات کو پرکشش انداز میں پیش کریں تاکہ نوجوانوں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔

4. بین المذاہب ہم آہنگی:

میڈیا کو دیگر مذاہب کے ساتھ مکالمے اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ اسلام کے امن و محبت کے پیغام کو عام کیا جا سکے۔

"میڈیا سے جڑے چیلنجز "

میڈیا کے مؤثر استعمال کے لیے کئی چیلنجز بھی درپیش ہیں:

منفی پروپیگنڈا:

اسلام اور مسلمانوں کے خلاف میڈیا کے ذریعے منفی پروپیگنڈا ایک بڑا چیلنج ہے۔ علماء کو حقائق اور دلائل کے ساتھ اس کا جواب دینا چاہیے۔

اخلاقی معیار:

میڈیا پر موجود غیر اخلاقی مواد کو روکنے اور اس کی جگہ اسلامی اخلاقیات کو فروغ دینے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

محدود وسائل:

بہت سے دینی ادارے اور شخصیات مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے میڈیا کے شعبے میں مؤثر کام نہیں کر پاتے۔ اس کے لیے مسلمانوں کو اجتماعی کوشش کرنی چاہیے۔

نتیجہ

میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے جو تعمیر اور تخریب دونوں کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دیں اور اسے تبلیغِ دین کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بنائیں۔ علماء کرام کو اپنے علم و حکمت کے ذریعے میڈیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو اس انداز میں پیش کرنا چاہیے کہ یہ دلوں کو متاثر کرے اور معاشرے کی اصلاح میں مددگار ثابت ہو۔

یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم میڈیا کی طاقت کو پہچانیں اور اسے دینِ اسلام کی اشاعت کے لیے بھرپور انداز میں استعمال کریں۔

  • آخر تمہارا دین کیا ہے؟

    آخر تمہارا دین کیا ہے؟

    حوزہ/یوں تو دنیا کے ہر مذہب میں انسانیت اور امن و سلامتی کا سبق پڑھایا جاتا ہے، لیکن اسلام نے جس قدر انسانیت کا پیغام عام کیا ہے یا جتنی تاکید اتحاد و…

  • سوشل میڈیا: رحمت یا دورِ جدید کی زحمت؟

    سوشل میڈیا: رحمت یا دورِ جدید کی زحمت؟

    حوزہ/دورِ حاضر میں سوشل میڈیا نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی بدولت سوشل میڈیا ہماری روزمرہ زندگی کا ایک اہم…

  • آیت اللہ محسن علی نجفیؒ ایک عہد ساز شخصیت

    پہلی برسی کی مناسبت سے:

    آیت اللہ محسن علی نجفیؒ ایک عہد ساز شخصیت

    حوزہ/آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی ؒ ایک اچھے مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ نہ صرف ایک مُفسِّر، مترجم، محقق اور مؤلف تھے، بلکہ آپ کے وجود میں علم اور عمل دونوں کا…

  • اکابرین کی یادیں اور مشن کا تسلسل

    اکابرین کی یادیں اور مشن کا تسلسل

    حوزہ/دو سال کے قلیل عرصے میں عالم ربانی علامہ غلام حسن نجفی جاڑاؒ، شیخ الحدیث و مفسّرِ قرآن آیت اللہ شیخ محمد حسین نجفیؒ اور مفسّرِ قرآن علامہ شیخ محسن…

  • تاریخ کی تاریخی عبرتیں

    تاریخ کی تاریخی عبرتیں

    حوزہ/معروف یونانی مورخ "توسیدید" (تھوسی ڈائڈز) کا نظریہ ہے کہ "تاریخ خود کو دہراتی ہے۔ اسلام نے اس نظریے کو سنت الٰہی کے نام سے یاد کیا ہے۔ بات ہلاکو خان…

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha