جمعہ 14 مارچ 2025 - 17:53
قرآن کی عالمی تبلیغ میں جدید میڈیا کا کردار ناگزیر ہے، حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برتہ

حوزہ/ اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر تہران مصلیٰ میں جاری 32ویں بین الاقوامی قرآن کریم نمائش گاہ میں حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برتہ، حوزہ علمیہ کے علمی مراکز اور انجمنوں کے سیکریٹریٹ کے مسئول نے حوزہ نیوز کے اسٹال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے قرآن کی عالمی تبلیغ، جدید میڈیا کے کردار اور ایسے علمی و ثقافتی نمائشوں کی اہمیت پر گفتگو کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی نمایندہ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر تہران مصلیٰ میں جاری 32ویں بین الاقوامی قرآن کریم نمائش گاہ میں حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برتہ، حوزہ علمیہ کے علمی مراکز اور انجمنوں کے سیکریٹریٹ کے مسئول نے حوزہ نیوز کے اسٹال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے قرآن کی عالمی تبلیغ، جدید میڈیا کے کردار اور ایسے علمی و ثقافتی نمائشوں کی اہمیت پر گفتگو کی۔

سوال: 32ویں بین الاقوامی قرآن نمائش میں شرکت کے بارے میں آپ کا کیا تاثر ہے؟

حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برتہ: یہ نمائش قرآن کی عظمت اور اس کے پیغام کی عالمی سطح پر ترویج کا ایک بہترین موقع ہے۔ اس میں مختلف ممالک کے اسکالرز، ناشرین اور قرآن سے دلچسپی رکھنے والے افراد کی شرکت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کا پیغام محدود نہیں بلکہ ایک عالمگیر ہدایت ہے۔

یہ صرف ایک مذہبی تقریب نہیں بلکہ ثقافتی، سماجی اور علمی تبادلے کا بھی ایک بہترین ذریعہ ہے، جہاں ہر قوم اور ہر زبان کے افراد قرآنی معارف کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔

سوال: اگر کسی دوسرے ملک میں اسی نوعیت کی قرآن نمائش منعقد کرنی ہو، تو کن نکات پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے؟

حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برتہ: اگر ہم چاہتے ہیں کہ قرآن کریم کا پیغام دنیا بھر میں مؤثر انداز میں پہنچے، تو درج ذیل امور پر توجہ دینا ضروری ہے:

  • ثقافتی حساسیت: ہر ملک کی اپنی روایات اور ثقافت ہوتی ہے، اس لیے وہاں کے عوامی مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے نمائش کا اہتمام کرنا چاہیے۔
  • مؤثر ترجمہ و تشریح: قرآن کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے مقامی زبانوں میں بہترین ترجمے اور وضاحت فراہم کی جانی چاہیے۔
  • جدید ٹیکنالوجی کا استعمال: ڈیجیٹل اسکرینز، انٹرایکٹو سیشنز، ورچوئل ٹورز اور جدید ذرائع کے ذریعے قرآن کے پیغام کو زیادہ پرکشش اور قابلِ فہم بنایا جا سکتا ہے۔
  • عالمی شرکت: مختلف ممالک کے اسکالرز اور قرآن ماہرین کو مدعو کرنا چاہیے تاکہ یہ نمائش بین الاقوامی سطح پر مؤثر ثابت ہو۔
  • سوشل میڈیا کی طاقت: آج کے دور میں سوشل میڈیا بہت اہم ہے۔ اگر اس نمائش کو کامیاب بنانا ہے تو اس کا بھرپور استعمال کرنا ہوگا تاکہ پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔

سوال: جدید دور میں دینی طالب علموں کے لیے میڈیا سے وابستگی کتنی ضروری ہے؟

حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برتہ: آج کے دور میں میڈیا ایک مؤثر اور طاقتور ذریعہ بن چکا ہے جو نہ صرف معلومات فراہم کرتا ہے بلکہ رائے عامہ کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ میڈیا کی طاقت کو سمجھیں اور اس کا درست استعمال کریں۔

میڈیا سے جُڑنے کے چند اہم فوائد درج ذیل ہیں:

  • قرآنی پیغام کی وسیع تر ترویج: میڈیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
  • عصرِ حاضر کے تقاضے: آج کی نسل زیادہ تر معلومات میڈیا سے حاصل کرتی ہے، اس لیے دینی طلبہ اگر اس میدان میں متحرک ہوں گے تو وہ اسلام کی درست تصویر پیش کر سکیں گے۔
  • غلط فہمیوں کا ازالہ: میڈیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات پر ہونے والے اعتراضات اور غلط فہمیوں کا مدلل جواب دیا جا سکتا ہے۔
  • ابلاغی مہارتوں میں اضافہ: میڈیا سے وابستگی دینی طلبہ میں مؤثر گفتگو اور تحریری صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے، جس سے وہ دین کی خدمت زیادہ مؤثر انداز میں کر سکتے ہیں۔

تاہم، میڈیا کے استعمال میں احتیاط، دیانتداری اور اخلاقی اصولوں کی پابندی لازمی ہے، کیونکہ میڈیا صرف ایک ذریعہ ہے، اس کا صحیح اور مثبت استعمال ہی ہمارا اصل ہدف ہونا چاہیے۔

اس خصوصی مکالمے میں حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برتہ نے قرآن کے پیغام کی عالمگیریت، قرآن نمائشوں کے انعقاد کے اصول، اور دینی طلبہ کے لیے میڈیا کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق، قرآنی تعلیمات کو دنیا بھر میں مؤثر انداز میں پھیلانے کے لیے جدید ذرائع اور میڈیا کا درست استعمال ناگزیر ہے۔ یہ کوشش نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے رہنمائی کا باعث بن سکتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha