۱۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۹ شوال ۱۴۴۵ | May 8, 2024
فواد ایزدی

حوزہ / امریکن اسٹڈیز کے پروفیسر نے کہا: امریکیوں نے حالیہ دور میں اپنی مذموم اور شوم پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مذہبی نقاب کو نئے انداز میں استعمال کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ انہیں اب مذہبی طبقے کو اپنی طرف متوجہ کرنا تھا اور ایسا صرف مذہبی راستے سے ہی ممکن ہو سکتا تھا۔ وگرنہ مذہبی طبقہ غیرمذہبی اور غیر منطقی افراد کی باتوں پر زیادہ توجہ نہیں دیتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، امریکن اسٹڈیز کے پروفیسر فواد ایزدی نے تہران میں منعقدہ "قرآنی نمائش" کے موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کہا: ان چالیس سال سے زیادہ عرصہ میں امریکی حکام نے نظامِ اسلامی کو ختم کرنے کے لئے اور جمہوریہ اسلامی کو نقصان پہنچانے کے لیے مختلف پالیسیاں اور اسٹریٹیجیز اپنائیں لیکن دنیا نے دیکھا کہ امریکی محاذ کی طرف سے استعمال کیے گئے اکثر طریقے ناکام ہو چکے ہیں، اس لیے اب وہ جمہوریہ اسلامی کو اپنے تئیں نقصان پہنچانے کے لیے نئے راستوں کی تلاش میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: وہ اچھی طرح یہ جان چکے ہیں کہ ایرانی عوام کا اکثریتی طبقہ مذہبی ہے اور وہ اب اپنے پرانے روایتی طریقوں جیسے سیٹلائٹ ایڈورٹائزنگ، میڈیا وغیرہ کے غلط استعمال سے انہیں اپنے مذہب سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

پروفیسر فواد ایزدی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: جب امریکیوں نے یہ صورتحال دیکھی تو انہوں نے حالیہ دور میں اپنی مذموم اور شوم پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مذہبی نقاب کو نئے انداز میں استعمال کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ انہیں اب مذہبی طبقے کو اپنی طرف متوجہ کرنا تھا اور ایسا صرف مذہبی راستے سے ہی ممکن ہو سکتا تھا۔ وگرنہ مذہبی طبقہ غیرمذہبی اور غیر منطقی افراد کی باتوں پر زیادہ توجہ نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا: مثال کے طور پر حالیہ فتنے میں بعض لوگوں نے ظاہراً مذہبی شعار کے ساتھ ایسے مفاہیم و مطالب کو ابھارنے کی کوشش کی جن کا مقصد مغربی اہداف کو تقویت دینا اور انقلاب اسلامی کو کمزور کرنا تھا۔ اسی وجہ سے یہ نعرے دینی شکل اختیار کرتے ہوئے عام اور سادہ فہم لوگوں کے لئے بھی زیادہ قابل قبول بنتے گئے۔ لہذا ہمیں دشمن کی چالوں سے بہت زیادہ محتاط رہنا چاہیے چونکہ یہ ان کا اسلام پر حملہ کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ ہے جو وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے اب اسلام کی ظاہری شکل کو استعمال کر رہے ہیں۔

امریکن اسٹڈیز کے اس پروفیسر نے کہا: حضرت امام خمینی (رح) نے کئی سال پہلےہی فرما دیا تھا کہ ہمارے پاس دو قسم کے اسلام ہیں، ایک امریکی اسلام اور دوسرا خالص محمدی (ص) اسلام، اور امریکہ بھی آج اسی قرآن سے خوف کھاتا ہے جس سے اسلامِ محمدی (ص) کی جھلک نظر آتی ہے۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی قرآنی نمائش کا 30 واں ایڈیشن یکم اپریل سے 15 اپریل تک تہران میں "مصلای امام خمینی (رہ)" میں "میں تمہیں پڑھوں گا" کے موٹو کے ساتھ منعقدہو رہا ہے۔ اس نمائش کو وزٹ کرنے کا وقت 17:00 سے 24:00 تک ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .