حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی عدالت انصاف کے نائب صدر کریل گیورگیان نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے اثاثوں کو ضبط کرنا غیر قانونی تھا اس لیے اب امریکہ کو ایران کو ہرجانہ ادا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ایکٹ سے امریکہ نے 1955 میں طے پانے والے ’ٹریٹی آف ایمٹی، اکنامک ریلیشنز اینڈ قونصلر رائٹس‘ کی خلاف ورزی کی ہے۔ گیورگیان کے مطابق، امریکہ کو تہران کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داری پوری نہ کرنے پر ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا۔ عالمی عدالت انصاف کے مطابق معاوضے کی رقم کا تعین عدالتی کارروائی کے اگلے مرحلے میں کیا جائے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت ایرانی قوم کے حقوق کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کے حصول کے لیے وہ ہر قسم کے سفارتی اور عدالتی ذرائع استعمال کرے گی۔