۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
حمید رضا علومی یزدی

حوزہ/ایران اور امریکہ کے درمیان 1955 کے معاہدے کی خلاف ورزی کے مسئلے میں ایران کے نمائندے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی پابندیوں نے حکومتوں کے خلاف نہیں بلکہ خاص طور پر ایرانی عوام کی روزمرہ زندگی کو نشانہ بنایا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران اور امریکہ کے درمیان 1955 کے معاہدے کی خلاف ورزی کے مسئلے میں ایران کے نمائندے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی پابندیوں نے حکومتوں کے خلاف نہیں بلکہ خاص طور پر ایرانی عوام کی روزمرہ زندگی کو نشانہ بنایا ہے۔یہ بات "حمید رضا علومی یزدی" نے منگل کے روز ہیگ میں بین الاقوامی عدالتی انصاف سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے میں اپنے دائرہ اختیار کا تعین کرے اور اس کیس کا بھرپور جائزہ لیں۔
تفصیلات کے مطابق، ایران مخالف پابندیوں کی بحالی سے متعلق ایران اور امریکہ کے درمیان 1955 کے معاہدے کی خلاف ورزی کے مسئلے پر ایران کے زبانی دفاع کا دوسرا اور آخری مرحلے کا گزشتہ روز ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں انعقاد کیا گیا۔
اس مرحلے پر ایران کے نمائندوں اور وکلاء نے امریکہ کے ان بے بنیاد دعوؤں جو جوہری معاہدے کے ساتھ اپنے مکمل تعلقات میں اس کیس کی سماعت کرنے کے اختیار کے فقدان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 8 مئی 2018 کے بعد دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے لئے امریکی خصمانہ اقدامات 1955 کے معاہدے کے مختلف مضامین کی خلاف ورزی ہے جس کا جائزہ عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
علومی یزدی نے ایرانی عوام کے حقوق کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکی الزامات کے برخلاف امریکی پابندیاں حکومتوں کے خلاف نہیں بلکہ خاص طور پر ایرانیوں کی زندگی کو نشانہ بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام پر "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی امریکی پالیسی دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت ، خوراک اور ضروری دوا کی درآمدات، بینکاری کے نظام تک رسائی اور رقم کی منتقلی ، بڑھتی افراط زر اور قومی کرنسی کی قدر اور عوام کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو تخلیق اور تیزی سے منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نہ صرف معاہدے کے ساتھ ساتھ عدالت کے قواعد کی یک طرفہ اور متعصبانہ تعبیر پیش کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی اصولوں، قواعد اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کا بھی کوئی احترام نہیں رکھتا ہے اور اس نے دوسرے ممالک کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اس قرار داد پر عمل کرتے ہیں تو انہیں سزا دے گا۔
ایران کے نمائندے اور وکلاء نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ امریکہ کے ابتدائی اعتراض کو مسترد کرے ایران کی شکایت کو سننے کے لئے اپنا دائرہ قائم اور اس کیس کی ٹھوس سماعت داخل کرے۔
ایران کے آخری دفاع کی سماعت کے بعد بین الاقوامی عدالت انصاف نے سماعت ختم ہونے کا اعلان کیا۔
 توقع ہے کہ عدالت اگلے چند مہینوں میں امریکی اعتراض پر فیصلہ سنائے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .