۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
اسماعیل بقایی ہامانہ

حوزہ/ جنیوا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے یکطرفہ پابندیوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی پابندیوں پر یورپ کے غیر فعال موقف ناقابل قبول ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنیوا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے یکطرفہ پابندیوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی پابندیوں پر یورپ کے غیر فعال موقف ناقابل قبول ہے۔یہ بات "اسماعیل بقایی ہامانہ" نے بدھ  کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ یکطرفہ پابندیاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور اس کے مصنفین اور ان پر عمل درآمد کرنے والوں کی عالمی ذمہ داری ہے اور ایرانی شہریوں پر اس پابندیوں کے انسانی حقوق کے اثرات کی وجہ سے انسانیت کے خلاف جرم ہے اور اس واضح ناانصافی کے مقابلے میں عالمی برادری کے اتحاد کی ضرورت  ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل ، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور انسانی حقوق کے طریقہ کار کی پابندیوں کے ختم کرنے کرنے کے لئے متعدد درخواستوں کو نظر انداز کرنے کو عالمی برادری کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے  امریکہ کی سلامتی کونسل کی ختم ہونے والی پابندیوں کی کوشش، اس کونسل کے ممبروں کی سخت مخالفت کے باوجود اس کے غنڈہ گری اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے نظرانداز ہونے کی علامت  ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت جیسے بین الاقوامی عدالتی ادارے بھی پابندیوں اور دھمکیاں دینے میں امریکی خطرے سے محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے حال ہی میں پراسیکیوٹر اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے متعدد ججوں کو افغانستان میں امریکی فوج کے خلاف الزامات کی پیروی کرنے کی وجہ سے پابندیاں عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کی خلاف ورزیوں کو تسلیم یا ان پر عمل درآمد نہیں کریں کیونکہ ان کی خودمختاری اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عملی طور پر کوئی انسان دوست استثنا نہیں ہے اور یہ دعوے سراسر فریب اور منافقانہ ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران غیر قانونی اور غیر منصفانہ امریکی دباؤ کے خلاف اپنی زیادہ سے زیادہ مزاحمت کی پالیسی جاری رکھے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .