حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی مشاورتی اسمبلی میں قم کی عوام کے نمائندے مجتبیٰ ذوالنوری نے قم المقدسہ میں نماز خطبہ نماز جمعہ سے قبل اپنی تقریر میں اس ہفتہ کو" امریکی انسانی حقوق کا جائزہ اور انکشاف" کا ہفتہ قرار دیتے ہوئے کہا: امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سب ہم مثال یہ ہے کہ امریکہ میں آتشیں اسلحے رکھنے کی آزادی اور انہیں آئینی تحفظ حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں ۷۵ فیصد افراد آتشیں اسلحے سےہی مارے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی پولیس کےذریعہ کئے گئے جرائم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک اور مثال ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی پولیس کا امریکی عوام پر حملے کسی سے ڈھکا چھپا اور مخفی نہیں۔
قم المقدسہ کے نمائندے نے امریکہ میں عدالت کے ذریعہ سنائی گئی سزاؤں کے نفاذ کا حوالہ دیا اور کہا: بہت سے لوگوں کو فقط فریب کاری کے جرم میں سالہا سال تک جیلوں میں رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امریکہ، انسانی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئےایران میں سزائے موت پر کہتا ہے کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، اور اسی کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کی مذمت کرتا ہے۔ دوسری طرف خود امریکہ میں مختلف طریقوں سے پھانسی دی جاتی ہے،جیسے مہلک انجیکشن، الیکٹرک شاک کرسیاں وغیرہ۔
انہوں نے میڈیا کی اجارہ داری اور سائبر اسپیس میں مختلف سوشل میڈیا پر امریکہ اور مغرب کے قبضے کو ایک جدید انسانی استعمار قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ صارفین کی اطلاعات امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی میں محفوظ کی جاتی ہیں اور اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور انٹیلی جنس سروسز اور نجی کمپنیوں وہ اطلاعات دی جاتی ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین ذوالنوری نے کہا: امریکہ میں خواتین کے حقوق کو پامال کیا جاتاہے اور عورتوں کو فقط سامان اور اوزار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز برتا جاتا ہے، مختلف ممالک کی عسکریت پسندی، پراکسی جنگوں کا آغاز، دہشت گرد گروہوں کو ساز و سامان فراہم کیا جاتا ہے جیسےایران عراق جنگ میں صدام کی حمایت کرنا، یہ سب انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مثالیں ہیں۔
انہوں نے کہا: ایرانی عوام نے امریکی جرائم کے مصادیق کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے۔ امریکہ کی ایران کے خلاف مختلف سازشیں اور انقلاب اسلامی کی فتح کے آغاز سے لے کر آج تک لگائی جانے والی پابندیاں اور ۱۷ ہزار لوگوں کا شہید ہونا اس بات کاےمحکم ثبوث ہیں۔