حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیتالله علی رضا اعرافی نے انٹرنیشنل ولایت چینل کے سربراہان اور ذمہ داران سے ملاقات کے دوران ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ "اسلام اور تشیع کی تعلیمات کو پوری دنیا میں عام کیا جانا چاہیے تاکہ یہ ایک عالمی فکر بن جائے، نہ کہ اسے کسی ایک قوم یا علاقے تک محدود سمجھا جائے۔"
انہوں نے آیتالله مکارم شیرازی کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "انہوں نے دینی میڈیا کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور ان کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں۔"
ماہ رمضان اور دینی میڈیا کا کردار
آیتالله اعرافی نے ماہ مبارک رمضان کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "یہ مہینہ محض ایک مخصوص وقت نہیں، بلکہ ایک روحانی حقیقت ہے جو انسان کی تربیت اور روحانی ترقی کا موقع فراہم کرتی ہے۔ روزہ، تلاوتِ قرآن، دعا اور عبادات اس ماہ کی باطنی حقیقت تک پہنچنے کے ذرائع ہیں۔"
انہوں نے دینی میڈیا کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ "دینی چینلز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماہ رمضان کی حقیقت اور برکات کو صحیح طور پر عوام تک پہنچائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس بابرکت مہینے سے فیض حاصل کر سکیں۔
دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت میں علمی دقت ضروری ہے
سربراہ حوزہ علمیہ ایران نے دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت میں علمی تحقیق اور فقہی دقت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "جو پیغامات دینی میڈیا میں پیش کیے جاتے ہیں، انہیں معتبر اور مستند ہونا چاہیے۔ قرآن و حدیث کی تشریح کے لیے علماء اور فقہاء کی رہنمائی ضروری ہے تاکہ دین کے پیغام کو صحیح اور مستند انداز میں پیش کیا جا سکے۔"
میڈیا میں جدید ٹیکنالوجی اور عصری زبان کا استعمال
آیتالله اعرافی نے جدید میڈیا کے بدلتے تقاضوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "دینی میڈیا کو جدید ٹیکنالوجی اور عصری زبان کے استعمال پر توجہ دینی چاہیے۔ جیسے کہ شہید مطہری نے مغربی فلسفے کو سمجھ کر اسلامی تعلیمات کے ساتھ ہم آہنگ کیا، اسی طرح آج بھی دینی پیغام کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق مؤثر انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "زبان، تصویر اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دینی پیغام کو زیادہ مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔ ہمیں مختلف زبانوں میں اہل بیت (ع) کی تعلیمات کو پیش کرنے کے لیے جدید ذرائع ابلاغ سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔"
دینی میڈیا میں مستقبل کی منصوبہ بندی ضروری
آیتالله اعرافی نے دینی میڈیا کی ترقی کے لیے مضبوط منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "صرف وقتی اور جزوی منصوبے کافی نہیں، بلکہ ہمیں طویل المدتی حکمتِ عملی اپنانا ہوگی تاکہ ہمارا پیغام دیرپا اثرات مرتب کرے۔"
انہوں نے دینی میڈیا کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اپنے مخالفین اور میڈیا کے میدان میں درپیش خطرات کو بھی سمجھنا ہوگا۔ اگر ہم ان چیلنجز سے غافل رہے تو ہماری دینی شناخت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔"
سربراہ حوزہ علمیہ نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: "ہمیں دینی میڈیا کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، اسلامی تعلیمات کو قومی اور لسانی حدوں سے نکال کر ایک عالمی پیغام کی شکل میں پیش کرنا ہوگا اور اس میدان میں اہل بیت (ع) کی تعلیمات کو عالمی سطح پر عام کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔"









آپ کا تبصرہ