جمعرات 10 جولائی 2025 - 14:09
اگر اسلام ایک عالمی دین ہے، تو پھر کچھ لوگ آج تک اس کے بارے میں کیوں نہیں جانتے؟

حوزہ/ اگر اسلام ایک عالمی دین ہے، تو پھر پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں، اور حتیٰ کہ آج کے دور میں بھی — جب میڈیا اتنا طاقتور ہے — دین کی آواز تمام انسانوں تک کیوں نہیں پہنچی؟

حوزہ نیوز ایجنسی I "اسلام کا عالمی ہونا" کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس دین کا پیغام ابتدا ہی سے دنیا کے تمام خطوں اور تمام انسانوں تک ایک ہی وقت میں پہنچ جانا چاہیے تھا۔ دین کی تبلیغ ایک تدریجی عمل ہے جو وقت، حالات، ذرائع اور اس دور کی سہولیات پر بھی منحصر ہوتا ہے۔

سوال:

اسلام تو ایک عالمی دین ہے! تو پھر پیغمبر اسلامؐ کے ظہور کے وقت، جبکہ بڑے بڑے بادشاہوں اور سلطنتوں کو اسلام کی دعوت دی گئی تھی، تب بھی دنیا میں ایسے لوگ کیوں تھے جنہوں نے اسلام کا پیغام سنا ہی نہیں؟ مثلاً امریکا کے براعظم کے وہ مقامی لوگ جو اس زمانے میں دنیا کے لیے بالکل نامعلوم تھے؟

جواب:

یہ سوچنا درست نہیں کہ "اسلام کا عالمی ہونا" یہ تقاضا کرتا ہے کہ اسلام اپنے آغاز کے سال، مہینے یا چند سالوں میں ہی دنیا کے ہر خطے اور ہر انسان تک پہنچ جائے۔ اس دور میں نہ آج جیسے میڈیا تھے، نہ عالمی رابطے کے ذرائع، اور نہ ہی ایسا کوئی نظام تھا جو معلومات کو تیزی سے دنیا کے کونے کونے تک پہنچا سکے۔ چنانچہ اسلام کا پیغام دنیا میں بتدریج پھیلا، اور وقت کے ساتھ ساتھ، مسلمانوں کی کوششوں، تبلیغ، تجارت، سفر اور دیگر اسباب کے ذریعے مختلف قوموں اور علاقوں تک پہنچا۔

اسی طرح، پیغمبر اکرمؐ نے مختلف حکمرانوں کو جو خطوط بھیجے تھے، ان کا مقصد یہ تھا کہ اسلام کا پیغام ان تک پہنچے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان ملکوں کے تمام لوگ اس پیغام سے آگاہ ہو گئے تھے۔ اکثر اوقات تو خود یہ حکمران، اسلام کو اپنی حکومت کے لیے خطرہ سمجھتے تھے، لہٰذا وہ اسلام کا پیغام اپنے عوام تک نہیں پہنچنے دیتے تھے بلکہ بعض اوقات اسے چھپا لیتے یا دبانے کی کوشش کرتے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی شخص اسلام قبول کر لیتا تو اسے سخت سزا دی جاتی۔

آج بھی دنیا کے بعض دور دراز علاقوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے یا تو اسلام کا نام نہیں سنا یا ان تک اس دین کی صحیح تعلیمات نہیں پہنچیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ قرآن کریم میں کئی مقامات پر ایک معجزانہ انداز میں پیشنگوئی کی گئی ہے کہ ایک دن دنیا کی اکثریت دین اسلام کو قبول کرے گی، اور کسی اور دین کے پیروکاروں کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ نہ ہوگی۔

یہ پیشنگوئی چودہ صدیوں بعد بھی واضح طور پر پوری ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ شروع سے آج تک اسلام کا دائرہ کار مسلسل بڑھتا گیا ہے، اور اس کی شرحِ ترقی دنیا کے باقی تمام مذاہب سے زیادہ رہی ہے۔ خاص طور پر حالیہ صدی میں جب سائنسی بنیادوں پر اعداد و شمار مرتب کیے جانے لگے، تو غیر مسلم ماہرین اور محققین نے بھی یہ پیشنگوئی کی کہ جلد ہی مسلمان دنیا بھر میں سب سے بڑی اکثریت بن جائیں گے۔

آپ اس سلسلے میں “Growth of religion” یعنی "مذاہب کی ترقی" جیسے الفاظ کو انٹرنیٹ پر سرچ کر کے خود بھی تحقیق کر سکتے ہیں۔

کیا یہی بات اسلام کے عالمی ہونے کے لیے کافی دلیل نہیں ہے؟

یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جو لوگ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے ناآشنا ہیں اور اس کے باوجود وہ اچھے اخلاق اور اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، تو اسلام کی تعلیمات کے مطابق ایسے لوگ اللہ کے عذاب کے مستحق نہیں ہوں گے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha