بدھ 9 جولائی 2025 - 15:25
کیا نذر صرف دینِ اسلام سے مخصوص ہے؟

حوزہ نیوز: نذر صرف دینِ اسلام سے مخصوص نہیں، بلکہ پچھلے آسمانی ادیان میں بھی خدا سے عہد و نذر کرنے کی مثالیں موجود ہیں۔ حضرت عمران کی بیوی اور حضرت مریم (س) کی نذر سے لے کر دیگر ثقافتوں میں بھی یہ روایت پائی جاتی ہے۔ یوں نذر کی سنت کو ادیان کی تاریخ میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی I کیا دین اسلام کے علاوہ، پچھلے آسمانی ادیان میں بھی "نذر" نامی کوئی عمل موجود تھا؟

سوال:

کیا نذر سابقہ ادیان میں بھی رائج تھی؟

جواب:

تاریخی رپورٹس اور قرآن کریم کی آیات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نذر صرف دینِ اسلام سے مخصوص نہیں ہے، بلکہ سابقہ ادیان میں بھی اس کا وجود تھا۔ ذیل میں اس کی چند مثالیں بیان کی جاتی ہیں:

۱. عمران کی زوجہ (حضرت مریمؑ کی والدہ) کا نذر کرنا

> قرآن کریم فرماتا ہے: "إِذْ قالَتِ امْرَأَةُ عِمْرانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ ما فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ" (آل عمران، ۳۵)

"(یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا: پروردگار! جو کچھ میرے شکم میں ہے، میں نے اسے تیرے لیے نذر کیا ہے تاکہ (تیری عبادت کے لیے) آزاد ہو، پس تو اسے مجھ سے قبول فرما، بے شک تو خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔"

اس آیت کی تشریح میں آیا ہے کہ "حنہ"، حضرت عمران کی بیوی، اولاد سے محروم تھیں۔ ایک دن وہ ایک درخت کے نیچے بیٹھی تھیں اور ایک پرندے کو اپنے بچوں کو غذا کھلاتے دیکھا۔ اس منظر نے اس کے دل میں ماں بننے کی شدید خواہش جگا دی، اور اس نے پوری خلوص کے ساتھ خدا سے اولاد کی دعا کی۔ جلد ہی یہ دعا قبول ہوئی اور وہ حاملہ ہو گئیں۔

جب وہ حاملہ ہوئیں تو انہوں نے یہی سمجھا کہ جو بچہ اُن کے پیٹ میں ہے، وہی وہ بیٹا ہے جسے وہ بیت المقدس کی خدمت کے لیے نذر کر چکی ہیں، حالانکہ وہ درحقیقت بیٹی (حضرت مریمؑ) تھیں، جو بعد میں حضرت عیسیٰؑ کی ماں بنیں۔ [مأخذ: تفسیر نمونه، ج ۲، ص ۵۲۳]

۲. حضرت مریمؑ کا نذرِ سکوت (خاموشی کا روزہ)

قرآن مجید میں ہے: "فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا"(مریم، ۲۶)

"(اے مریم!) کھاؤ، پیو، اور آنکھیں ٹھنڈی کرو! اور اگر آج تم کسی انسان کو دیکھو تو کہہ دینا: میں نے خداوندِ رحمن کے لیے روزہ نذر کیا ہے، اس لیے آج کسی انسان سے بات نہ کروں گی۔"

یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ حضرت مریمؑ کو خدا کی جانب سے ایک حکیمانہ مصلحت کے تحت خاموش رہنے کا حکم دیا گیا تاکہ ان کا نومولود (حضرت عیسیٰؑ) خود اپنی پاکدامنی اور نبوت کی گواہی دے، جو کہ اپنی تاثیر میں زیادہ قوی تھی۔

یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اُس زمانے میں نذرِ سکوت (خاموشی کا روزہ) ایک معروف عمل تھا، اس لیے قوم نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ [مأخذ: تفسیر نمونه، ج ۱۳، ص ۴۵–۴۶؛ ر.ک: حکم روزه سکوت، ۱۲۲۷۹]

۳. یفتاح بن جِلعاد کا نذر

کتاب مقدس کے مطابق، جب بنی‌ اسرائیل اور بنی‌ عمون کے درمیان جنگ چھڑی، تو بنی‌ اسرائیل نے یفتاح بن جلعاد کو اپنا رہنما بنایا۔

یفتاح نے نذر کی کہ اگر وہ جنگ میں کامیاب ہو جائے تو واپسی پر سب سے پہلے جو اپنے خاندان میں سے اُس کے سامنے آئے گا، اُسے خدا کی راہ میں قربان کرے گا۔ [مأخذ: کتاب مقدس، زندگی یفتاح]

۴. حضرت یعقوبؑ کی نذر

حضرت یعقوبؑ نے بھی ایک خاص حاجت کے لیے نذر مانی تھی۔ کتاب مقدس کے مطابق، حضرت یعقوبؑ نے یہ نذر کی کہ اگر اللہ تعالیٰ انہیں ایک خاص نعمت سے نوازے تو وہ اس کے بدلے میں مخصوص اعمال انجام دیں گے۔

"تب یعقوب نے نذر مانی اور کہا: اگر خدا میرے ساتھ ہو اور اس سفر میں میری حفاظت کرے... تو میں خدا کا گھر بناؤں گا اور جو کچھ تو مجھے دے گا، اُس میں سے دسویں حصہ تجھے دوں گا۔" (سفر پیدایش، باب ۲۸، آیات ۲۰–۲۲)

ایک اور روایت کے مطابق، جب حضرت یعقوبؑ ایک بیماری میں مبتلا ہوئے، تو انہوں نے نذر کی کہ اگر شفا پا جائیں تو جو غذا اور مشروب انہیں سب سے زیادہ پسند ہے، اُسے اپنے اوپر حرام کر دیں گے۔ [مأخذ: التبیان فی تفسیر القرآن، ج ۲، ص ۵۳۲]

۵. جزیرہ عرب کے لوگ اور نذر

اسلام سے پہلے عرب بھی نذر کے عمل سے واقف تھے۔

عبدالمطلب (نبی اکرمؐ کے دادا) کا واقعہ مشہور ہے کہ انہوں نے نذر کی تھی کہ اگر اللہ انہیں دس بیٹے عطا کرے تو ان میں سے ایک کو قربانی کریں گے۔ بعد میں قرعہ اندازی میں حضرت عبداللہ (نبیؐ کے والد) کا نام نکلا، جنہیں قربان کرنے کا ارادہ کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اس کے بدلے میں اونٹوں کی قربانی دی گئی۔

[مأخذ: نذر قربانی کردن عبد الله توسط عبدالمطلب، ۲۱۲۸۲]

نتیجہ:

ان تمام شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ نذر صرف اسلام سے مخصوص نہیں بلکہ یہ عمل پچھلے آسمانی ادیان اور معاشروں میں بھی رائج تھا۔ قرآن، تورات اور انجیل میں اس کی مثالیں موجود ہیں اور یہ ایک دینی و معنوی عہد کا اظہار ہے جو بندہ خدا کے ساتھ کرتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha