نذر و نیاز
-
احکام شرعی | اربعین کی نذروں کے باقی ماندہ حصے کا مصرف
حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے اربعین کی نذروں کے بچ جانے والے حصے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیا ہے، جسے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
-
احکام شرعی:
اگر کسی شخص کو یقین ہو کہ اس نے ایک بار نذر مانی ہے، لیکن اسے یاد نہ رہے کہ وہ نذر کیا تھی، اس کا کیا حکم ہے؟
حوزہ|اگر نذر چند چیزوں کے درمیان تھی تو اسے ان سب کو پورا کرنا چاہیے اور اگر لامحدود چیزوں کے درمیان مشکوک ہو تو اسے اس حد تک بجا لانا چاہیے کہ اسکو یقین ہو جائے کہ اسکے ذمہ کچھ باقی نہیں ہے۔
-
احکام شرعی:
کیا نذر کو پورا کرنا واجب ہے؟
حوزہ|اگر کوئی شخص نذر مانے لیکن اس نذر کی مشقت کا علم نہ رکھتا ہو اور نذر ماننے کے بعد اسے اس کام کی مشقت کا احساس ہو تو کیا اس نذر کو بجا لانا واجب ہے یا نہیں؟
-
احکام شرعی:
کسی نے عاشورا میں نذر کی ہے کہ لوگوں کو حلیم دونگا، کیا حلیم کی جگہ کوئی اور غذا دے سکتا ہے؟
حوزہ|اگر نذر شرعی صیغہ سے کی گئی ہے تو جس چیز کی نذر کی تھی تو ضروری ہے وہی دے وگرنہ اس کو اختیار ہے جو بھی نذر ادا کرے۔
-
رہبر معظم مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ
احکام شرعی:نذر کے پیسوں کا استعمال
حوزہ؍اگر نذر کرنے والے نے کسی مخصوص مقصد کو نظر میں نہ رکھا ہو تو ان پیسوں کو نیک کاموں منجملہ فقیر کو صدقہ دینا یا زائرین کی مدد کرنا یا مسجد اور پل تعمیرکرنا وغیرہ میں استعمال کریں تو کوئی حرج نہیں ہے اور نیت یہ ہو کہ اس کا ثواب حضرت ابو الفضل العباس کو پہنچے۔
-
شبہات کے جوابات:
کیا نذر کرنے سے تقدیر بدل سکتی ہے؟
حوزہ؍قضا ئے الہی دوقسم کی ھوتی ہے، ایک حتمی تقدریر الہی ہے، جو لوح محفوظ سے متعلق ہے اور دوسری لوح محو و اثبات سے متعلق ہے۔ لوح محو و اثبات والی تقدیر الہی قابل تغییر ہے، یعنی اس پر لکھی گئی قضاء و قدر تبدیل ھونے کی قابلیت رکھتی ہے۔
-
رہبر معظم مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ
احکام شرعی: وبائی صورتحال میں نیاز دینے کی نذر
حوزہ؍جب تک حفظان صحت کے لئے جاری کی گئی ہدایات اور قوانین پر عمل کر کے نذر پر عمل کرنا ممکن ہو نذر کو ترک یا تبدیل نہیں کیا جاسکتا لیکن اگر نذر کا صیغہ نہیں پڑھا ہو تو اس کے ذمے کچھ نہیں ہے۔
-
۲۲رجب کی نذر ایک جائز، مشروع اور مستحسن عمل
حوزہ/ 22رجب کی نذر ہو یا کوئی اور نذر و نیاز، اس کا مقصد مومن کو کھانا کھلانا اور اسے کو خوش کرنا ہے جو ایک محبوب عمل اور مغفرت و بخشش کا سبب ہے۔
-
۲۲رجب کی نذر ایک جائز، مشروع اور مستحسن عمل، مولانا تقی عباس رضوی
حوزہ/ 22رجب کی نذر ہو یا کوئی اور نذر و نیاز، اس کا مقصد مومن کو کھانا کھلانا اور اسے کو خوش کرنا ہے جو ایک محبوب عمل اور مغفرت و بخشش کا سبب ہے۔