حوزہ نیوز ایجنسی I بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ انسان شدید جذبات یا روحانی جوش کے عالم میں، یا کسی گہری کیفیت کے اثر میں آ کر نذر مان لیتا ہے۔ لیکن جب وہ کیفیت ختم ہو جاتی ہے اور انسان پرسکون حالت میں آتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ اس نذر پر عمل کرنا اس کے لیے بہت مشکل یا بوجھل ہے۔ ایسی صورت میں اس شخص کی شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
اس موضوع پر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہای مدّظلّہ العالی کے ایک استفتاء کا جواب پیشِ خدمت ہے۔
سوال:
اگر کوئی شخص جذبات کے زیرِ اثر یا جوش کے عالم میں ایسی نذر مان لے جس پر عمل کرنا اس کے لیے مشکل ہو، تو اس کی شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
جواب:
اگر نذر ماننے کے شرعی تقاضے پورے کیے گئے ہوں تو صرف یہ بات کہ نذر جذباتی کیفیت یا جوش کے عالم میں مانی گئی تھی، یا اس پر عمل کرنا کچھ دشوار ہے، اس شخص کو اپنی ذمہ داری سے بری نہیں کرتی۔ اسے نذر پوری کرنا لازم ہے۔









آپ کا تبصرہ