۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍خاتون کے لیے جن امور میں براہ راست کسی اجنبی مرد سے رابطہ رکھنا جائز نہیں ہے ان میں بغیر کسی فرق کے خط و کتابت و چیٹنگ کے ذریعے بھی جائز نہیں ہے، اور کوئی بھی کام اس طرح نہیں کرنا چاہیے کہ اس کا شوہر یا باپ شک کرنے پر مجبور ہو جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسیl

سوال ۱۔ کیا کسی خاتون کا انٹرنیٹ پر کسی شخص( چاہے وہ کوئی بھی ہو) کے ساتھ چیٹنگ یا خط و کتابت کرنا جبکہ اسکے شوہر یا باپ کو اسکا علم نہ ہو ،جائز ہے؟اور اسی طرح لڑکوں کا لڑکیوں کے ساتھ چیٹنگ کرنا کیا حکم رکہتا ہے؟
سوال۲۔بیوی، بیٹی، بیٹے یا بہن کی چیٹنگ یا خط و کتابت کی تفاصیل طلب کرنے پر کہا جاتا ہے کہ (یہ امر آپ سے متعلق نہیں اور نہ ہی اپکا حق ہے کہ کسی کی خصوصیات کے بارے میں معلومات کریں کیونکہ یہ قوانین ِ خصوصیت کے خلاف ہے) تو کیا یہ صحیح ہے؟
سوال۳۔آیا شوہر یا باپ کے لیے بیوی یا اولاد کا محاسبہ کرنا جائز ہے؟ جبکہ اجنبیوں سےروابط (چیٹنگ) کا سلسلہ مستمر ہو اور خاص طور پر جب کہ یہ رابطے و چیٹنگزخفیہ ہوں یا کسی قسم کے غیر شرعی تعلقات کا شک و شبھہ دیتے ہوں۔ بتعبیر دیگر شوہر پربیوی، اور باپ پر بیٹی و بیٹے کے بارے میں شرعی ذمہ داری کیاہے؟

جواب: بسمہ تعالیٰ
خاتون کے لیے جن امور میں براہ راست کسی اجنبی مرد سے رابطہ رکھنا جائز نہیں ہے ان میں بغیر کسی فرق کے خط و کتابت و چیٹنگ کے ذریعے بھی جائز نہیں ہے، اور کوئی بھی کام اس طرح نہیں کرنا چاہیے کہ اس کا شوہر یا باپ شک کرنے پر مجبور ہو جائیں۔بلکہ بعض اوقات تو ایسے کام کچھ صورتوں میں حرام ہی ہو جاتےہیں ،جیسا کہ اگر زوجہ کا کوئی کام عاقل افراد کی نظر میں شوہر کے شک و شبہات کا باعث بنتا ہو اور وہ اس طرح سے کہ وہ کام ان باتوں کے منافی شمار ہوتا ہو کہ جن کی رعایت کرنا شوہر کی خاطر بیوی پر لازم ہے۔ یا اگربیٹی کا کوئی کام باپ کی اس پر شفقت کے باعث باپ کے لیئے اذیت کا باعث بنتا ہو تو حرام ہوجاتا ہے۔ اور یہی صورتِ حال بیٹے کے لیے اسکے باپ کے بنسبت ہے۔ اور اگر اس اشکال و شبہات کا ختم کرنا شوہر یا باپ کےمضمون ِ چیٹنگ کو جاننے پر موقوف ہوجائے، اور اس میں دوسری کوئی اور مشکل بھی نہ ہو تو پھر ایسا ہی کرنا پڑے گا، بہر حال شوہر اور باپ پر زوجہ اور اولاد کے حوالے سے ایک ذمہ داری ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔(اے ایمان والوں بچاؤ اپنے نفسوں کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہونگے،اس پر سخت متشدِد ملائکہ ہوں گے جو اللہ کے امر سے روگردانی نہ کریں گے اور وہی کریں گے جو انہیں حکم دیا جائے گا)۔ پس زوجہ اور اولاد کو چاہیے کے وہ شوہر و باپ کے لیے اس کام میں مددگار بنیں کہ جسکا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔اور یہ دونوں(شوہر اور باپ) مناسب جواب نہ ملنے پر امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی ذمہ داری اپنے مورد میں شرعی ضابطے کے مطابق انجام دے سکتے ہیں۔ (اور اللہ ہی عصمت دینے والا ہے)
مکتب سید سیستانی (دام ظلہ) نجف اشرف
۱۴ صفر ۱۴۳۵ھ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .