۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
آیت الله العظمی سیستانی

حوزہ/ بچہ گرانا (Abortion) جائز نہیں ہے چاہے وہ انڈے اور منی کے مکس ہونے کے بعد ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر بچے کو باقی رکھنے کی صورت میں ماں کی جان کو خطرہ لاحق ہو یا ایسی پریشانی میں مبتلا ہو نے کا خطرہ ہوکہ جس کا برداشت کرنا عادی طور پر دشوار ہو تو ایسی صورت میں جب تک بچے کے بدن میں روح داخل نہ ہو توبچے کو ساقط کر نا جائز ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی | آيۃ اللہ العظمى سيد علي حسيني سيستاني دام ظله كے فتویٰ کے مطابق حمل کے ساقط (Abortion) ) کرنے کے احکام؛

بچہ گرانا (Abortion) جائز نہیں ہے چاہے وہ انڈے اور منی کے مکس ہونے کے بعد ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر بچے کو باقی رکھنے کی صورت میں ماں کی جان کو خطرہ لاحق ہو یا ایسی پریشانی میں مبتلا ہو نے کا خطرہ ہوکہ جس کا برداشت کرنا عادی طور پر دشوار ہو تو ایسی صورت میں جب تک بچے کے بدن میں روح داخل نہ ہو توبچے کو ساقط کر نا جائز ہے۔

لیکن بچے کے بدن میں روح داخل ہونے کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر کسی بھی حالت میں (چاہے جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے )بچے کو ساقط کرنا جائز نہیں ہے ۔

دیت کی تفصیلات

اگر ماں بچے کو ساقط کرے تو اس پر واجب ہے کہ وہ بچے کے باپ کو دیت دے یا باپ کے وارث کودے اور اگر بچے کو باپ ساقط کرے تو اس پر واجب ہے کہ ماں کو دیت دے اور اگر ڈاکٹر نے بچے کو ساقط کیا ہے تو اس پر واجب ہے کہ بچے کے والدین کو دیت دے اگر چہ اس نے والدین کے کہنے پر ہی ایسا کیا ہو ،دیت کا یہ حکم حلال زادہ بچے کے لیے ہے اور اگر بچہ زنا زادہ ہو تو دیت امام علیہ السلام کو دیناہوگی (عصر غیبت میں نائب امام مراجع کرام کو دینا ہوگی )اگر بچہ کو جان پڑنے کے بعد ساقط کیا گیا ہو تو اگر لڑکا ہو تو پانچ ہزار دو سو پچاس (5250)مثقال چاندی بطوردیت دینا کافی ہوگا اور اگر لڑکی ہو تو اس کی نصف مقدار کافی ہوگی ۔احتیاط واجب کی بنا پر اس حکم میں کوئی فرق نہیں ہے کہ اس کی موت شکم مادر میں ہوئی ہے یا شکم کے باہر۔

اور اگر بچےکو کو روح داخل ہونے سے پہلے ساقط کیا گیا ہو تو اگر بچہ نطفہ کی شکل میں ہو تو اس کی دیت ایک سو پانچ (105)مثقال چاندی ہوگی اور اگر علقہ (لوتھڑا)کی شکل میں ہو تو دوسو دس (210)مثقال چاندی ،اور اگر مضغہ (گوشت بن جائے)کی شکل میں ہو تو دیت تین سو پندرہ (315)مثقال چاندی ہوگی اور اگر ہڈی دار بدن ہوگیا ہوتو دیت چار سو بیس (420)مثقال چاندی ہوگی ،اور اگر پورا بدن مکمل ہوگیا ہوتو پانچ سو پچیس (525)مثقال چاندی دیت ہوگی ۔احتیاط واجب کی بنا پر اس حکم(یعنی روح پڑنے سے پہلے) میں مذکر اور مؤنث کی دیت میں کوئی فرق نہیں ہے۔

کفارہ کی نوعیت

بچے کو عمدا ساقط کرنے والے پر تینوں کفارے واجب ہونگے . ایک غلام آزاد کرے ( دور حاضر میں اس کے بدلے استغفار کرے گا احتیاط واجب کی بنا پر) 2 دومہینے پیے در پئے روزہ رکھنا ۔3 ۔ساٹھ 60مسکینوں کو کھانا کھلانا یاہر مسکین کو ایک مدطعام( سات سو پچاس750) گرام آٹا دے)اور اگر غلطی سے کسی سے بچہ ساقط ہو جائے تو دو مہینے متواتر روزہ رکھنا ضروری ہے اگر ایسا کرنے سے عا جز ہوتوساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے یا ہر ایک کو سات سو پچاس (750)گرام آٹا دے کفارہ واجب ہونے میں بچے کے بدن میں روح پڑنے یا نہ پڑنے کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں ہے دونوں صورتوں میں کفارہ واجب ہے ۔

(منہاج الصالحین ج 1 م،73 ،ص،513)

نوٹ: ایک مثقال شرعی 4.64گرام ہوتا ہے

منجانب :دفتر نمائندگی آیت اللہ العظمیٰ السید علی حسینی السیستانی دام ظلہ

باب النجف سجاد باغ کالونی لکھنؤ

فون نمبر

7380597311

تبصرہ ارسال

You are replying to: .