۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍اسقاط حمل شرعی طور پر حرام ہے اور محض جسمانی طور پر ناقص ہونا اسقاط حمل کا- حتی کہ جسم میں روح آجانے سے پہلے بھی- شرعی جواز فراہم نہیں کرتا، تاہم اگر نقص اس طرح سے ہو کہ اس بچے کو سنبھالنا حرج کے ہمراہ ہو تو بدن میں روح کے آنے سے پہلے اسقاط حمل جائز ہے، لیکن احتیاط واجب کی بنا پر اس کی دیت ادا کرنا لازمی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

سوال: میری زوجہ حاملہ ہے اور ڈاکٹروں نے کئی ٹیسٹ کئے اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بچہ ناقص الخلقت (جسمانی طور پر ناقص) ہے اور پیدائش کے بعد تقریبا پانچ سال سے زیادہ زندہ نہیں رہے گا، کیا ہمیں اسقاط حمل کی اجازت ہے؟

جواب: اسقاط حمل شرعی طور پر حرام ہے اور محض جسمانی طور پر ناقص ہونا اسقاط حمل کا- حتی کہ جسم میں روح آجانے سے پہلے بھی- شرعی جواز فراہم نہیں کرتا، تاہم اگر نقص اس طرح سے ہو کہ اس بچے کو سنبھالنا حرج کے ہمراہ ہو تو بدن میں روح کے آنے سے پہلے اسقاط حمل جائز ہے، لیکن احتیاط واجب کی بنا پر اس کی دیت ادا کرنا لازمی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .