حوزہ نیوز ایجنسی। ۲۲رجب کی نذر ایک جائز، مشروع اور مستحسن عمل ہے اسے بدعت و حرام کہنا کسی عنوان سے بھی صحیح نہیں ہے۔ 22رجب کی نذر ہو یا کوئی اور نذر و نیاز، اس کا مقصد مومن کو کھانا کھلانا اور اسے کو خوش کرنا ہے جو ایک محبوب عمل اور مغفرت و بخشش کا سبب ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اِنَّ مِنْ مُوْجِباتِ الْمَغْفِرَةِ اِدْ خَالُکَ السُّرُوْرَ عَلٰی اَخِيْک الْمُسْلِمِ.
’’تمہارا اپنے بھائی کے دل ناشاد میں فرحت و سرور داخل کرنا ان پسندیدہ ترین اعمال میں سے ہے، جو مغفرت کا مستحق بنانے والے ہیں‘۔
ابو سعید خدری سے منقول ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اَيُمَا مُوْمِنٍ اَطْعَمَ مُوْمِنًا عَلٰی جُوْعٍ اَطْعَمَهُ اللّٰهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّة. وَاَيُمَا مُوْمِنٍ سَقٰی مُوْمِنًا عَلٰی ظمَاٍ سَقَاهُ اللّٰهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ مِنَ الرَّحِيقِ الْمَخْتُوْمِ.
’’جس نے کسی بھوکے مومن کو کھانا کھلایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا اور جس نے کسی پیاسے ایماندار کو پانی پلایا اللہ اسے قیامت کے دن جنت کی شراب پلائے گا جس پر مہر لگی ہوگی‘‘۔
نیز آپ (ص) فرماتے ہیں :
اِنَّ اللّٰهَ يباهِيْ ملائِکَتَه بِالَّذِيْنَ يُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ مِنْ عَبيْدِ.
’’بے شک اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے اپنے ان بندوں پر فخر فرماتا ہے، جو دوسرے لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں‘‘۔
حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام اپنی ترجیح کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں :
لَاَنْ اَجْمَعَ نَفَرًا مِنْ اِخْوَانِيْ عَلٰی صَاعٍ اَوْ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، اَحَبُّ اِلَيَ مِنْ اَنْ اَدْخُلَ سُوْقَکُمْ فَاَشْتَرِيْ رَقَبةً فَاَعْتِقُهَا.
’’میں ایک، دو ٹوپے اناج کے پکوا کر اپنے بھائیوں کے ایک گروہ کو اکٹھا کروں (اور انہیں کھلاؤں) یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں منڈی جاکر ایک غلام خریدوں اور اسے آزاد کردوں‘‘۔
اسلام ايک مکمل ضابطہ حیات اور نہایت آسان اور خوبصورت دين ہے جو حق اللہ کے ساتھ ساتھ حق العباد اور فردی اور اجتماعی زندگی میں نيكى، ايماندارى، سچائى، محنت اور لگن سے كام كرنے كى تاكيد كرتا ہے، جو ہميں دوسروں پر احسان كرنے ، نہ صرف اپنوں بلكہ غيروں كى مدد كرنے كا حكم ديتا ہے۔ معاشرتی زندگی میں دوست، احباب اور رشتہ داروں كے ساته اچھے تعلقات استوار ركھنے كى ترغيب و تشویق اور ضرورتمندوں کے ساتھ حسن سلوک ایک دوسرے کو تحفے دينے لينے كو مستحب و مستحسن عمل قرار ديتا ہے۔
آپ کا تبصرہ