کلام: مولوی وقارؔ حیدر املوی
ہوگئی اس کی فروزاں زندگی قرآن سے
دل میں جسکے آگئی ہے روشنی قرآن سے
یہ بہار برکت رمضان ہی کا فیض ہے
بڑھ رہی ہے آجکل وابستگی قرآن سے
راحتِ دل ہے اسی کی آیتیں اسکے حروف
روح میں رہتی ہے ہردم تازگی قرآن سے
روح کو صیقل کیا کرتے رہو تم روز و شب
عقل پر پھیلی رہے گی روشنی قرآن سے
رنج اس کو دے نہیں سکتیں کبھی تنہائیاں
جسکے دل نے کرلی بڑھکر دوستی قرآن سے
سرّ ہستی سے نہیں ہے واقفیت آپ کو
لیجئے عرفانِ حق و آگہی قرآن سے
ہے نگاہوں کیلیئے آئینۂ فکر و عمل
سیکھنا لازم ہے درسِ بندگی قرآن سے
محفلِ احباب سے کیا ہوسکا حاصل اسے
رہ گیا جو زندگی بھر اجنبی قرآن سے
ڈوب نہ جاۓ کہیں تہذیبِ امن و آشتی
دور ہوتا جارہا ہے آدمی قرآن سے
حسرتِ انجام سے بچنے کی یہ تدبیر ہے
گمرہی میں مت رہو، لو رہبری قرآن سے
اِسکے دریائے معارف میں ہیں گوہر بیشمار
کوئی شئے کیا ہوسکے گی قیمتی قرآن سے
بس وہ اہلبیتؑ کے انوارِ ناطق ہیں کہ جو
کرسکیں گے دوجہاں میں ہمسری قرآن سے
منہج افکار کو ہموار کرتا ہے وقار ؔ
لے کے عرفانِ پیامِ سرمدی قرآن سے









آپ کا تبصرہ