حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی معروف کتاب "جہادِ اکبر" میں طلابِ علوم دینیہ کو اخلاقی اور روحانی تربیت سے متعلق نہایت اہم نصیحتیں بیان فرمائی ہیں، جنہیں سلسلہ وار انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔
علماء کی پاکیزگی یا انحراف کا معاشروں کی تقدیر پر گہرا اثر
روایات میں آیا ہے کہ اہل جہنم، اس عالم کے تعفن سے اذیت محسوس کریں گے جس نے اپنے علم پر عمل نہ کیا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں عالم اور جاہل کے اثرات، اسلام اور اسلامی معاشرے پر یکساں نہیں ہوتے۔ اگر ایک عالم منحرف ہو جائے تو پورے ایک امت کو گمراہ کر سکتا ہے اور معاشرے کو گندگی و تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی عالم خود کو سنوار لے، شریعت کے آداب و اخلاق کی پابندی کرے، تو وہ معاشرے کو بھی سنوار دیتا ہے اور راہِ ہدایت پر گامزن کر دیتا ہے۔
میں نے بعض ایسے شہروں کا مشاہدہ کیا ہے جہاں میں گرمیوں میں جایا کرتا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہاں کے لوگ شریعت کے آداب کے پابند اور مؤدب تھے۔ اس کا راز یہ تھا کہ وہاں ایک نیک، پرہیزگار اور صالح عالم موجود تھا۔ اگر کسی شہر یا علاقے میں ایک پرہیزگار اور متقی عالم زندگی گزار رہا ہو، تو محض اس کی موجودگی لوگوں کی ہدایت و اصلاح کا باعث بنتی ہے، چاہے وہ زبانی تبلیغ نہ بھی کرے۔
ہم نے ایسے افراد کو دیکھا ہے جن کی صرف موجودگی، دیکھنے والے کے لیے نصیحت اور عبرت کا ذریعہ بنی۔ آج بھی میں، اپنی کچھ حد تک معلومات کی بنا پر، یہ کہہ سکتا ہوں کہ تہران کے مختلف محلّے ایک دوسرے سے مختلف ہیں: جہاں ایک متقی، پاکیزہ اور مہذب عالم رہائش پذیر ہے، وہاں کے لوگ بھی نیک سیرت اور دیندار ہوتے ہیں۔
لیکن ایسے محلّے بھی ہیں جہاں کوئی فاسد اور گمراہ شخص عمامہ پہن کر امام جماعت بن گیا ہے، مسجد کو دکان بنا رکھا ہے، اور ایک گروہ کو فریب دے کر گمراہی اور آلودگی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہی گمراہی وہ تعفن ہے جس سے اہل جہنم اذیت محسوس کریں گے۔ یہ تعفن اس بدعمل، فاسد اور منحرف عالم کی دنیا میں پھیلائی گئی گندگی کا نتیجہ ہے، جس کی بدبو آخرت میں مشامِ اہل جہنم کو تکلیف دے گی۔ آخرت میں جو کچھ ظاہر ہوگا وہ اسی دنیا کے اعمال کا نتیجہ ہو گا۔ وہاں کسی کو اس کے اپنے اعمال کے سوا کچھ نہیں دیا جائے گا۔
جب کوئی عالم مفسد اور خبیث بن جائے تو وہ پورے معاشرے کو تعفن و فساد میں مبتلا کر دیتا ہے۔ بس فرق صرف اتنا ہے کہ دنیا میں لوگوں کی سونگھنے کی طاقت کم ہے، اس لیے وہ اس بدبو کو محسوس نہیں کرتے، لیکن آخرت میں یہ تعفن نمایاں ہو جائے گا۔ جبکہ ایک عام جاہل شخص ایسا فساد پیدا نہیں کر سکتا؛ وہ نہ امامت کا دعویٰ کرتا ہے، نہ مہدویت کا، نہ نبوت و الوہیت کا۔ یہ فاسد عالم ہوتا ہے جو پورے معاشرے کو بگاڑ دیتا ہے۔
جیسا کہ روایت میں آیا ہے: "اذا فَسَدَ العالِم، فَسَدَ العالَم"
"جب عالم فاسد ہو جائے، تو سارا عالم (دنیا) فاسد ہو جاتا ہے۔"









آپ کا تبصرہ