ثقافتی امور (8)
-
دینی اور ثقافتی امور میں فعال خاتون سے گفتگو میں جائزہ؛
خواتین و اطفالانقلاب اسلامی نے خواتین کو سماجی اور سیاسی تحولات میں مرکزی مقام و حیثیت عطا کی
حوزہ / انقلاب اسلامی نے نہ صرف خواتین کو ایک سائیڈ پر نہیں دھکیلا بلکہ انہیں سماجی اور سیاسی تبدیلیوں کے مرکزی میدان میں وارد کیا اور بہت سی اہم ذمہ داریاں انقلابی خواتین کے کاندھوں پر ڈالیں۔
-
حجت الاسلام والمسلمین سالاری:
ایراندشمن ثقافتی میدان میں دقیق اور طویل المدتی منصوبوں کے ذریعہ ہمارے عقائد کو بتدریج تبدیل کرنے کے درپے ہے
حوزہ/ ایران کے صوبہ خراسان جنوبی میں تبلیغاتِ اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل نے ہوئے کہا: طلباء کو چاہیے کہ اس خطرناک تحریک کے مقابلے میں داخلی پلاننگ، علمی جائزہ اور ہدفمند معنوی منصوبہ بندی کے ذریعہ…
-
مدرسہ علمیہ ریحانہ الرسول(س) میں ثقافتی امور کی مسئول:
خواتین و اطفالخواتین کے صحیح مقام کی شناخت ہی صالح نسل کی پرورش اور اسلامی معاشرے کی ترقی کا بنیادی ستون ہے
حوزہ / مدرسہ علمیہ ریحانہ الرسول(س) تہران میں ثقافتی پروگرام «گوہر شاد» کا انعقاد کیا گیا۔
-
مدرسہ علمیہ فاطمیہ محلات میں ثقافتی امور کی مسئول:
خواتین و اطفالامام جواد علیہ السلام جود و سخا اور علم و تقویٰ کا کامل نمونہ تھے
حوزہ/ محترمہ نجار زادیان نے کہا: امام جواد علیہ السلام تین نیک خصلتوں کے ذریعے محبت فرماتے تھے: معاشرت میں انصاف، مشکلات میں ہمدلی اور پاک دل و پاک طینت ہونا۔
-
ماہرین ثقافتی امور کی خصوصی گفتگو:
خواتین و اطفالزندگی میں خلل اور انتشار کی اہم وجہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہے
حوزہ / ماہرین ثقافتی امور اور خاندانی مشیروں نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پر تاکید کی کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے نتیجے میں زندگی میں خلل اور مختلف قسم کے نقصانات سامنے آ رہے ہیں۔
-
ثقافتی امور میں فعال کارکن؛ محترمہ مرضیہ عاصی:
جہانایرانی عوام کی ہوشیاری اور رہبر معظم انقلاب کی مدبرانہ قیادت نے امریکہ کے تمام منصوبے ناکام بنا دیے
حوزہ/ ایک فعال ثقافتی شخصیت نے کہا: امریکہ ہر ممکنہ خبیثانہ منصوبہ بندی کرتا ہے تاکہ ایران میں جو کچھ اس نے کھویا ہے اسے دوبارہ حاصل کر سکے لیکن ایرانی عوام کی ہوشیاری اور ولی امر مسلمین کی قیادت…
-
یونیورسٹی کے استاد اور ثقافتی امور میں ماہر، محمد صادق خرسند:
مقالات و مضامینثقافتی امور کو معاشرے کے ذوق اور ضرورت کے مطابق ہونا چاہئے
حوزہ/ یونیورسٹی کے استاد اور ثقافتی امور میں ماہر نے کہا: ثقافتی مصنوعات اس طرح تیار اور پیش کی جانی چاہئیں کہ وہ اپنے مخاطب پر اثر انداز ہو سکیں۔