حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یونیورسٹی کے استاد اور ثقافتی امور میں ماہر محمدصادق خرسند نے کہا: ثقافتی مصنوعات کی تیاری میں، خاص طور پر انہیں مقبول بنانے کے لیے، مخاطب کے ذوق اور پسند کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: آج کی ثقافتی اور میڈیا جنگ میں مؤثر ثقافتی مصنوعات تیار کرنے کی اہمیت کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے اور یہ کام صرف نعروں یا تقاریر کے ذریعے ممکن نہیں۔
محمد صادق خرسند نے کہا: اس میدان میں کامیابی کے لیے اپنے مخاطب کی شناخت پر خصوصی توجہ دینا ضروری ہے، خاص طور پر نئی نسل سے مخاطب ہوتے ہوئے زیادہ ہدف مند رویہ اپنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا: ثقافتی مصنوعات تیار کرنے اور زیادہ سے زیادہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے مخاطب کو اچھی طرح سمجھا جائے۔ اس میں عمر، جنس، ضروریات، دلچسپیاں اور ان کی تشویشات جیسے عوامل پر توجہ دینا شامل ہے کیونکہ یہ شناخت ایسے مواد کی تیاری کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے جو ان کے لیے دلکش اور مفید ہو۔
یونیورسٹی کے اس استاد اور ثقافتی امور میں ماہر نے کہا: ثقافتی مصنوعات کو مخاطبین کے ذوق سے ہم آہنگ ہونا چاہیے تاکہ وہ ان کی توجہ حاصل کر سکیں۔ یہ خاص طور پر نئی نسل کے ساتھ زیادہ اہم ہے، جو ثقافتی تبدیلیوں اور بیرونی اداروں کی ذوق سازی کی وجہ سے آسانی سے متاثر نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا: ثقافتی مصنوعات کی تیاری میں مقدار پر توجہ دینے کے بہانے معیار کو نظرانداز نہ کیا جائے کیونکہ یہ غفلت انتہائی نقصان دہ ہو سکتی ہے اور ان میں بے زاری اور عدم اطمینان کا بھی سبب بن سکتی ہے۔
آپ کا تبصرہ