۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
آیت اللہ رمضانی

حوزہ؍عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ قرآن کریم انسانوں کو حسی انسان سے عقلی اور بدیہی انسان بننے کی دعوت دیتا ہے، مزید کہا: قرآن زندگی کا قانون ہے اور انسانوں کا نجات دہندہ ہے اور بشریت کو واقعی معنی میں عزت و وقار کی طرف بلاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنری آیت اللہ "رضا رمضانی" کی موجودگی میں قرآن کریم بین الاقوامی نمائش میں "گھرانہ اور معنوی تربیت انٹرنیشنل کانفرنس" کے بین الاقوامی سیکشن کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بعض مستشرقین قرآن کو سمجھنے کی منطق نہ رکھنے کی وجہ سے کوشش کرتے ہیں کہ قرآن کو بے مقصد کتاب کے طور پر متعارف کروائیں؛ انہوں نے مزید کہا: "کچھ دوسرے مذہبی دانشوروں کا دعویٰ ہے کہ قرآن قانون اور زندگی کی کتاب نہیں ہے، اس میں ایسے خطبات اور نصیحتیں ہیں جن سے ہم فائدہ اٹھا سکتے ہیں، لیکن شریعت کے اصول و ضوابط کے بارے میں جو کچھ اس میں بیان کیا گیا ہے اس کا تعلق ماضی کے دور سے ہے، لہٰذا جن آیات میں مزاحمت اور کچھ اس طرح کے مسائل بیان ہوئے ہیں ہمیں آج ان کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: قرآن کی زبان عقل و فطرت کی زبان ہے اور عقل و فطرت کی زبان ماضی، حال اور مستقبل نہیں رکھتی۔
آیت اللہ رمضانی نے کہا: قرآن کی تعلیمات کا ایک حصہ انسانوں کے مقدس رجحانات کی تربیت سے متعلق ہے۔ شہید مطہری کے مطابق انسانی رجحانات حسی اور غیر حسی ہوتے ہیں۔ غیر حسی رجحان میں، ہر کوئی خدائی تعلیمات سے مستفید ہو سکتا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قرآن کریم لوگوں کو حسی انسان سے عقلی اور بدیہی انسان بننے کی دعوت دیتا ہے، انہوں نے مزید کہا: قرآن زندگی کا قانون اور انسانوں کا نجات دہندہ ہے اور انسانیت کو حقیقی معنوں میں عزت و وقار کی دعوت دیتا ہے۔

مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے کہا: آئیے قرآن کی تعلیمات کو نہ صرف شیعوں، مسلمانوں اور ابراہیمی مذاہب بلکہ دیگر انسانوں کے سامنے بھی پیش کریں۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی میدان میں ہمیں سامعین کو صحیح طریقے سے جاننا چاہیے، واضح کیا: بین الاقوامی سطح پر آج دنیا قرآن اور قرآنی تعلیمات کی پیاسی ہے۔ قرآن کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، قرآن انسانوں کے لیے ہے۔ اس نقطہ نظر سے ہم قرآن کو ایک انسانی کتاب اور زندگی کے نسخے کے طور پر متعارف کرا سکتے ہیں۔

آیت اللہ رمضانی نے کہا: قرآن سے ایک فائدہ اٹھانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم اس آسمانی کتاب کی تلاوت کریں اور یہاں تک کہ روایات میں بھی آیا ہے کہ قرآن کو دیکھنا بھی ثواب ہے لیکن اس سے زیادہ اہم قرآن کریم پر غور و فکر اور تدبر کرنا ہے۔ قرآن کو زندگی اور انسان سازی کی کتاب ہونا چاہیے۔ ہمیں قرآن پاک کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ قرآن مجید حقیقی معنوں میں انسانیت کو امن و سکون پہنچا سکتا ہے اور اسے راستہ اور منزل بتا سکتا ہے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں قرآن کریم میں گھرانے کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم میں گھرانہ اور خاندان کا ستون میاں بیوی سے تشکیل پاتا ہے، لیکن آج مغرب میں ایک سنگین انحراف کے ساتھ خاندان کے دائرے میں ہمیں ایسے مسائل کا سامنا ہے جس سے نسل انسانی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

آیت اللہ رمضانی نے کہا: اگر ہم چاہتے ہیں کہ خاندان اور گھرانہ معنویت اور روحانیت کی راہ پر گامزن ہو تو ہمیں محبت کے اصول پر توجہ دینی چاہیے۔ محبت کا یہ پودا اگر بچوں کے دلوں میں لگایا جائے تو خاندان کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ایک چھوٹے گھرانے کے طور پر خاندان کی سلامتی ایک بڑے گھرانے اور معاشرے کی سلامتی کے لیے زمینہ فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: قرآن کریم میں خاندان کے حوالے سے جس معنویت پر زور دیا گیا ہے وہ ظالمانہ اور جابرانہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ذمہ دارانہ معنویت ہے، اور یہ ذمہ داری کا احساس جو اللہ تعالیٰ نے انسان میں رکھا ہے، ایک جامع معنوی احساس ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .