حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کے رکن اور مجمع جهانی اہل بیت (ع) کے سیکرٹری جنرل، حجت الاسلام والمسلمین رضا رمضانی نے بین الاقوامی کانفرنس "حضرت امام رضا علیہ السلام اور انسانی کرامت" کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک جامع اور عقل محور دین ہے جو انسان کی عزت، مقام اور حقوق کو بنیادی اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں کرامت تمام انسانوں کے لیے ہے، چاہے وہ کسی بھی نسل، مذہب یا طبقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ قرآن و سنت کے مطابق انسان کا حقیقی مقام عقلانیت اور روحانیت کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ، کرامت و عدالت کے علمبردار
استاد رمضانی نے کہا کہ رسول اکرمؐ اور اہل بیت علیہم السلام انسانی کرامت، عدل اور عقلانیت کے سب سے بڑے پرچم دار ہیں۔ انبیاء اور ائمہؑ نے ہمیشہ انسانیت کو ذلت، ظلم اور جہالت سے نکال کر عزت، عدل اور بصیرت کی طرف دعوت دی۔
انہوں نے قرآن کی تعلیمات کی بنیاد پر چار اصول بیان کیے:
(کرامت عدالت ظلم سے اجتناب ذلت سے پرہیز)
ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں کرامت کا تصور نہ صرف ایک الٰہی تعلیم ہے بلکہ انسانوں کے درمیان تعلقات کا بنیادی معیار بھی ہے۔
اسلام اور مغرب میں انسانی کرامت کا فرق
رئیس مجمع جهانی اهل بیت علیهم السلام نے مغربی دنیا اور اسلام کے درمیان انسانی حقوق کے تصور کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ مغرب میں انسانی کرامت کا نظریہ دراصل جنگوں اور تباہ کاریوں کے بعد پیدا ہوا اور اس کا تعلق صرف محسوسات اور فردی تجربات تک محدود ہے۔ جبکہ اسلام میں کرامت کا تصور وحی الٰہی، عقل، فطرت اور شہود پر مبنی ہے۔
انہوں نے سورہ علق کی ابتدائی آیات کا حوالہ دیا، جہاں اللہ تعالیٰ خود کو "ربّ اکرم" کہتا ہے، اور کہا کہ قرآن، ملائکہ، نبیؐ، اور انسان، سب کو "کریم" کہا گیا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ کرامت ایک آفاقی صفت ہے جو ہر سطح پر جلوہ گر ہے۔
انسان کی کرامت، ذاتی یا اکتسابی؟
استاد رمضانی نے علامہ طباطبائی اور آیتالله جوادی آملی کے نظریات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان کی کرامت دو طرح کی ہوتی ہے:
1. ذاتی کرامت: جو ہر انسان کو پیدائشی طور پر حاصل ہوتی ہے۔
2. اکتسابی کرامت: جو انسان اپنی عقل، تربیت اور خودسازی کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسان اس وقت حقیقی مقام تک پہنچ سکتا ہے جب وہ اپنی اندرونی صلاحیتوں کو عقل و معنویت کی روشنی میں اجاگر کرے۔
اخلاقی تعلیمات اور اسلام کی آفاقیت
انہوں نے قرآن و سنت میں موجود اخلاقی اصولوں جیسے "جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، وہی دوسروں کے لیے بھی پسند کرو" کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اصول نہ صرف اسلامی تعلیمات میں بلکہ دیگر مذاہب اور حتیٰ کہ غیر الہامی مکاتب فکر میں بھی موجود ہیں، جو اسلام کی اخلاقی تعلیمات کی آفاقیت کا ثبوت ہیں۔
مکارم اخلاق اور پیغمبر اسلامؐ کی بعثت
حجت الاسلام رمضانی نے محاسن اخلاق (ظاہری رویوں کی اصلاح) اور مکارم اخلاق (روحانی ارتقاء) کے فرق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرمؐ کی بعثت کا مقصد مکارم اخلاق کو مکمل کرنا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ انسان مکارم اخلاق کے بلند مرتبے پر اسی وقت پہنچ سکتا ہے جب وہ مسلسل تربیت، مجاہدہ اور خودسازی کرے۔
پیغام اسلام: عقل اور فطرت کی زبان میں
استاد رمضانی نے کہا کہ اگرچہ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا، لیکن اس کا پیغام عقل، فطرت اور وجدان کی زبان میں ہے۔ اسلام کو بھی دنیا کے سامنے عقل و فطرت کے اصولوں پر مبنی انداز میں پیش کرنا چاہیے تاکہ انسانیت اس کا اصل پیغام سمجھ سکے۔
امام رضاؑ اور کرامت انسانی
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے امام رضا علیہ السلام کا ایک حدیث نقل کرتے ہوئے کہا کہ امامؑ کی سیرت کرامت انسانی کے فروغ میں بہترین نمونہ ہے، اور یہ تعلیمات آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔









آپ کا تبصرہ